• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: ریل یونین کی ہڑتال کے باعث تمام ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں

Updated: January 28, 2025, 9:00 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka

ٹرینوں کے رد ہونے کی وجہ سے مال بردار نقل و حمل اور دسیوں ہزار مسافروں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈھاکہ کے سینٹرل کملا پور ریلوے اسٹیشن پر سینکڑوں مایوس مسافروں کا ہجوم رہا جنہیں ہڑتال کا علم نہیں تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

منگل کو بنگلہ دیش ریلوے کے عملہ نے پنشن میں اضافہ اور دیگر مراعات کیلئے ہڑتال کا اعلان کیا جس کے بعد ملک بھر میں ہزاروں ٹرینیں منسوخ کردی گئیں۔ ٹرینوں کی غیر موجودگی میں مال بردار نقل و حمل اور دسیوں ہزار مسافروں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک کے دارالحکومت ڈھاکہ کے سینٹرل کملا پور ریلوے اسٹیشن پر سینکڑوں مایوس مسافروں کا ہجوم رہا جنہیں ہڑتال کا علم نہیں تھا۔ ڈھاکہ کے ایک اسٹیشن منیجر شہادت حسین نے بتایا کہ منگل کی صبح کم از کم ۱۰ ٹرینیں یہاں سے روانہ ہونے والی تھیں۔ حکام نے متبادل کے طور پر بسوں کا انتظام کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، جنوب مغربی شہر راج شاہی کے شمال مغربی علاقے میں مشتعل مسافروں نے ایک اسٹیشن کا فرنیچر توڑ دیا اور ریلوے کے عملہ پر حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے تمام غیر ملکی امداد روک دی، اسرائیل کو فوجی امداد بدستور جاری رہے گی

جمنا ٹی وی اسٹیشن کے مطابق، ملک کے دوسرے بڑے شہر چٹاگانگ میں ریلوے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ بنگلہ دیش ریلوے رننگ اسٹاف اینڈ ورکرز یونین کے قائم مقام صدر سید الرحمان نے کہا کہ پیر کو نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے تو ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھئے: ’’فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ٹرمپ کی تجویز ناقابل قبول ہے‘‘

واضح رہے کہ تقریباً ۱۷ کروڑ کی گنجان آبادی والے ملک بنگلہ دیش میں ہر سال تقریباً ۶ کروڑ ۵۰ لاکھ مسافر سرکاری ریلوے پر انحصار کرتے ہیں جس کا نیٹ ورک ۳۶ ہزار کلومیٹر وسیع ہے۔ بنگلہ دیش ریلوے تقریباً ۲۵ ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے. 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK