• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

پونے بھیما کورے گاؤں معاملہ: سپریم کورٹ نے حقوق انسانی کے کارکن گوتم نولکھا کو ضمانت دی

Updated: May 14, 2024, 3:29 PM IST | Pune

سپریم کورٹ نے آج پونے بھیما کورے گاؤں کیس میں حقوق انسانی کے کارکن گوتم نولکھا کو ضمانت دی ہے۔ خیال رہے کہ بامبے ہائی کورٹ نےانہیں گزشتہ سال دسمبر میں ضمانت دی تھی جبکہ این آئی اے نے ہائی کورٹ کے اس فیصلےکو چیلنج کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ ۴؍سال سے قید میں ہیں اور ان کے خلاف الزمات ثابت نہیں ہو سکے ہیں اس لئے انہیں قید میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بار اور بینچ کے مطابق سپریم کورٹ نے آج حقوق انسانی کے کارکن گوتم نولکھا کو بھیما کورے گاؤں کیس میں ضمانت دے دی۔ اس ضمن میں جسٹس ایم ایم سندریش اور ایس وی این بھٹی کی بینچ نے ،جو نیشنل ایویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)کی جانب سے داخل کردہ عرضی پر، جس میں انہوں نے بامبے ہائی کورٹ کے گزشتہ سال نولکھ کو ضمانت دینے والے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، سماعت کے بعد فیصلہ سنایا ہے۔

خیال رہے کہ نولکھا (۷۰؍) کو ۱۶؍ دیگر ماہر تعلیم، کارکنان اور وکیلوں کے ساتھ جنوری ۲۰۱۸ء میں پونے بھیم کورے گاؤں کے قریب تشدد بھڑکانے میں اپنے مبینہ کردار کے تحت مقدمہ درج  کیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: انتخابی مہم زوروں پر، ریلیوں کا شور، سیٹوں پر قبضہ کی جنگ

نولکھا کو اگست ۲۰۱۸ء میں حراست میں لیا گیا تھا اور سپریم کورٹ کے ان کی جیل کی خراب سہولیات اور صحت کے سبب جیل سے گھر میں نظر بندی کی درخواست کو منظوری دینے کے بعد نومبر ۲۰۲۲ء میں انہیں گھر ہی میں نظر بند کیا گیا تھا۔ دسمبر میں بامبے ہائی کورٹ نے اس بناء پر انہیں ضمانت دی تھی کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ وہ دہشت گردانہ سرگرمی میں ملوث تھے۔ عدالت نے ۳؍ ہفتے تک اس فیصلے کو روک کر رکھا تھا اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو اجازت دی تھی کہ وہ اگر چاہیں تو سپریم کورٹ میں اس کے خلاف اپیل کر سکتےہیں۔تاہم،اس قیام کو آج تک بڑھایا گیا جب سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح اس کیس کو مکمل ہونے کیلئے برسوں لگ سکتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’رفح پر اسرائیل کے حملے سے حماس کا خاتمہ نہیں ہوگا‘‘

عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ اپیل کنندہ گزشتہ ۴؍ سال سے قیدمیں ہے اور اس کے خلاف الزامات اب بھی ثابت کرنا باقی ہیں۔ہائی کورٹ کا تفصیلی حکم انہیں ضمانت دینے کیلئے کافی ہے۔ ہم اس قیام میں توسیع کیلئے مائل نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نولکھ کی نظر بندی کی جگہ ممبئی منتقل کرنے کی عرضی پر بھی سماعت کر رہی تھی جبکہ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے اس عرضی کو بھی چیلنج کیا تھا۔خیال رہے کہ نولکھ اس کیس میں ساتویں ملزم ہیں جنہیں ضمانت دی گئی ہے۔ تاہم، اپریل میں ناگپور کے سابق یونیورسٹی پروفیسر شوما سین کو بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ ان کے بعد کارکن ویرنن گونسلاوے اور ارون فیریرہ کو بھی گزشتہ سال جولائی میں ضمانت دی گئی تھی جبکہ سدھا بھردواج کو ۲۰۲۱ء میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ اس کیس کے ایک ملزم ستن سوامی کی۵؍ جولائی کو ممبئی میں موت ہوئی ہے ۔ وہ ممبئی میں عدالتی تحویل میں رکھے گئے تھے۔ خیال رہے کہ حراست میں لئے جانے کے ۹؍ ماہ بعد ان کی موت ہوئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK