• Sun, 09 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھوپال: ہندو لڑکی سےشادی کرنے گئے مسلم نوجوان کی عدالت کے احاطے میں پٹائی

Updated: February 08, 2025, 3:37 PM IST | Bhopal

بھوپال میں اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہندو لڑکی سے شادی کرنے گئے ایک مسلم نوجوان کو ہندو انتہا پسندوں نے عدالت کے احاطے میں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔

Scene of Shahzad being beaten up by Hindu extremists. Photo: X
ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے شہزاد کی پٹائی کا منظر۔ تصویر: ایکس

بھوپال میں اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہندو لڑکی سے شادی کرنے گئے ایک مسلم نوجوان کو ہندو انتہا پسندوں نے عدالت کے احاطے میں بری طرح مارا پیٹا ۔اطلاعات کے مطابق لڑکے کی شناخت شہزاد احمد کے طور پر ہوئی ہے، جو نرسنگھ پور کا رہنے والا ہے، جبکہ لڑکی کا تعلق پیریا قصبے سے ہے۔ جمعہ کو جب یہ جوڑا اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت اپنی شادی کو رجسٹر کروانے عدالت پہنچا ، اس سے قبل ہی کسی نے اس کی اطلاع خفیہ طور پر ہندوتوا گروپ کو دے دی۔ کچھ ہی دیر بعد ایک ہجوم عدالت پہنچا اور شہزاد پر لو جہاد کا الزام لگا کر اسے بری طرح زد و کوب کیا۔پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور شہزاد کو طبی معائنےکیلئےلے گئی۔ تاہم، پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کے بجائے، جوڑے کو گرفتار کر لیا تاہم ابھی تک حملہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔حملے کے وائرل ویڈیو کے بارے میں پوچھے جانے پر تھانہ انچارج جئے ہند شرما نے کہا کہ انہیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے اور پولیس کو ابھی تک ویڈیو ثبوت بھی نہیں ملا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے خاتون کے والدین کو طلب کیا ہے اور وہ شادی کیلئے رضامندی سے متعلق ان کا بیان درج کرائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: گجرات: بالاپور میں مسجد، مزار اور قبرستان سمیت ۱۲ عمارتوں کو منہدم کر دیا گیا

اس واقعے کی ایک سنسنی خیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، جس میں کچھ افراد کے ذریعے شہزاد کو بری طرح، لاتوں سے مارتےہوئے دکھایا گیا ہے۔ جبکہ شہزاد مدد کیلئے پکار لگا رہا تھا۔بھوپال سے تعلق رکھنے والے صحافی کاشی کاکوی نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل کے ذریعے ویڈیو پوسٹ کی اور کہا کہ صرف قانونی طور پر شادی کرنے کیلئےہندوستان میں ایک نوجوان بین المذاہب جوڑے کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔اب، پولیس ہمیشہ کی طرح جوڑے سے تفتیش کر رہی ہے، حملہ آوروں سے نہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ دو دن قبل اتراکھنڈ کے دہرادون میں بھی ہو چکا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پربھنی: اسکول کی تقریب میں طالبات نے برقع میں رقص کیا، مسلمانوں میں غم و غصہ

واضح رہے کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہندو تنظیمیں اکثر مسلم نوجوانوں کو بین المذاہب شادی کے معاملے میں ’’ لو جہاد‘‘ کا الزام لگا کر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔گزشتہ سال بھی بھوپال ڈسٹرکٹ کورٹ میں ہردا سے آئے ایک بین المذاہب جوڑے کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے حامیوں نےتشدد کا نشانہ بنا نے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK