گجرات میں تازہ انہدامی کارروائی نے مذہبی حساسیت اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے جڑے سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ متاثرہ مذہبی برادریوں کیلئے متبادل حل فراہم کئے بغیر مذہبی مقامات کو منہدم کرنا ناانصافی ہے۔
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 9:17 PM IST | Inquilab News Network | Gandhinagar
گجرات میں تازہ انہدامی کارروائی نے مذہبی حساسیت اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے جڑے سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ متاثرہ مذہبی برادریوں کیلئے متبادل حل فراہم کئے بغیر مذہبی مقامات کو منہدم کرنا ناانصافی ہے۔
گجرات انتظامیہ نے ایک متنازع قدم اٹھاتے ہوئے بیٹ دوارکا علاقہ میں واقع بالاپور گاؤں میں مذہبی عمارتوں کو منہدم کر دیا ہے۔ منگل کو انجام دی گئی اس کارروائی میں مساجد، مزارات اور ایک قبرستان سمیت ۱۲ عمارتوں پر بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کردیا گیا۔ انتظامیہ نے ان عمارتوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ سرکاری اراضی پر تجاوزات کے دائرے میں آتی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: کیرالہ میں ’مالیاتی بحران‘ کے بہانے اقلیتی وظائف کو کم کر دیاگیا
گجرات ہائی کورٹ میں بیٹ بھڈیلا مسلم جماعت ٹرسٹ کی طرف سے دائر درخواست کو خارج کرنے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے انہدامی کارروائی کی گئی۔ مسلم فریق نے عدالت میں ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ مذہبی عمارتیں وقف بورڈ کی ملکیت ہیں، جو مسلمانوں کی مذہبی جائیدادوں کی نگرانی کرتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ زیر بحث عمارتیں مقامی مسلم کمیونٹی کیلئے انتہائی جذباتی اہمیت کی حامل ہیں۔ پٹیشن میں استدلال پیش کیا گیا کہ مذہبی عمارتیں، لوگوں کے عقیدے اور شناخت کیلئے لازمی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کو ہٹانے کیلئے جاری کئے گئے نوٹس غیر قانونی اور بلاجواز تھے۔ تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انتظامیہ کو انہدامی کارروائی کو جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
یہ بھی پڑھئے: مردم شماری اِس سال بھی نہ کروانے پر کانگریس نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا
مذہبی عمارتوں کے انہدام کے بعد علاقہ میں صورتحال کشیدہ ہے۔ علاقہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور بدامنی پھیل گئی ہے۔ مسلمانوں نے اپنے مذہبی مقامات کی مسماری پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس قدم کو گجرات حکومت کی وسیع تر انسداد تجاوزات مہم کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔ بھوپندر پٹیل کی قیادت میں ریاستی حکومت نے پورے گجرات میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مہم چھیڑی ہوئی ہے۔ ریاستی وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کامیاب آپریشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دوارکا کے ۷ جزیرے اب تجاوزات سے صد فیصد پاک ہیں۔ حال ہی میں ۳۶ غیر قانونی عمارتوں کو ہٹایا ہے جس سے ہمارے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھئے: راجیہ سبھا میں کانگریس مودی کے نشانے پر
گجرات انتظامیہ کے اس اقدام پر ناقدین نے سوال اٹھائے ہیں۔ اس انہدامی کارروائی نے مذہبی حساسیت اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے جڑے سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ متاثرہ مذہبی برادریوں کیلئے متبادل حل فراہم کئے بغیر مذہبی مقامات کو منہدم کرنا ناانصافی ہے۔ علاقہ کے رہائشی بلال خان نے کہا کہ انہدامی کارروائی، آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے کے ہمارے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کے ورثہ کا احترام کرے اور اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرے۔