• Fri, 07 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پربھنی: اسکول کی تقریب میں طالبات نے برقع میں رقص کیا، مسلمانوں میں غم و غصہ

Updated: February 06, 2025, 10:01 PM IST | parbhani

پربھنی، مہاراشٹر کے نوتن کنیا پرشالہ اسکول کی سالانہ تقریب میں ۶؍ طالبات بے ہودہ فلمی نغموں پر برقع میں رقص کرتی نظر آئیں۔ ویڈیو کے وائرل ہونے پر علاقے کے مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ ریاستی وزیر تعلیم کو مکتوب روانہ۔

Photo: X
تصویر: ایکس

پربھنی، مہاراشٹر کے ایک اسکول میں ۶؍ طالبات کی برقع میں رقص کرتا ہوا ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہا ہے جس نے مسلم کمیونٹی کے جذبات کو مجروح کردیا ہے اور مسلمانوں میں غم و غصہ ہے۔ نوتن کنیا پرشالہ کے ۳۱؍ جنوری کو ہونے والی سالانہ تقریب کے اس ویڈیو میں طالبات برقع پہنے بے ہودہ گانوں کی دھنوں پر رقص کررہی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان طالبات میں صرف ایک مسلمان ہے۔ اس ضمن میں سماجی کارکنوں کے ایک گروپ مسلم ادھیکار پریشد نے بدھ کو اسکولی تعلیم کے وزیر دادا جی بھسے کی توجہ اس افسوسناک واقعہ پر مبذول کروائی۔ ایک خط میں، گروپ نے اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس رقص سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ہر۱۰؍ میں سے ۳؍ ہندوستانی صارفین ڈیپ سیک استعمال کرنے کے خواہشمند ہیں: سروے

گروپ نے کہا کہ اسکول کے حکام نے بغیر کسی جواز کے ہندو لڑکیوں کو جان بوجھ کر برقع پہننے اور فحش گانوں پر رقص کرنے پر مجبور کیا۔ برقع مسلم کمیونٹی کی مذہبی علامتوں میں سے ایک ہے اور اس قسم کا بے ہودہ رقص کمیونٹی کی توہین ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’برقع مسلم خواتین کے عقیدے کی مذہبی شناخت اور ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ تاثر عام ہے کہ ہندوستان میں صرف مسلم خواتین ہی برقع پہنتی ہیں۔ اس کے باوجود، متعلقہ اسکول انتظامیہ نے دانستہ طور پر لڑکیوں کو برقع پہنا کر اور فحش گانوں پر رقص کر کے مسلم کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔‘‘ گروپ نے اسکول انتظامیہ اور اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ کی پالیسی کے خلاف متعدد شہروں میں مظاہرے

کلریئن انڈیا سے بات کرتے ہوئے، مسلم ادھیکار پریشد کے صدر وحید پٹیل نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کے ارکان کی جانب سے اس رقص پر سخت اعتراضات کے اظہار کے بعد اسکول کے حکام نے معذرت کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس ویڈیو کے متعلق مسلمانوں میں غم و غصہ تھا۔ کسی نے اسے پسند نہیں کیا۔ سبھی کے جذبات مجروح ہوئے۔ ہم نے فوری طور پر کارروائی کی۔ پھر اسکول انتظامیہ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ اس ضمن میں انہوں نے معافی نامہ بھی جاری کیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق، ابتدائی طور پر اسکول کے حکام نے اس رقص کو درست قرار دیا۔ جب مسلم گروپ نے وزیر کو خط لکھا تو انہوں نے معافی نامہ جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک ہارر ایکٹ کیا تھا اس لئے لڑکیوں کو برقع پہنا دیا گیا تھا۔
وحید پٹیل نے مزید کہا کہ ’’کسی کو کسی بھی مذہب کی مذہبی علامتوں کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ آپ صرف لوگوں کی تفریح کیلئے مذہبی علامتوں کو اس انداز میں پیش نہیں کر سکتے۔ برقع مسلم کمیونٹی کی مذہبی شناخت اور ثقافت ہے۔ آپ ان کے ساتھ کھیل نہیں سکتے۔ ہمیں ان کے رقص اور تقریب پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہمیں برقع کے غلط استعمال پر اعتراض تھا۔ وہ ہارر ایکٹ کیلئے برقع نہیں بلکہ کوئی بھی سیاہ کپڑا استعمال کرسکتے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK