Updated: October 06, 2024, 4:21 PM IST
| Muzaffarpur
یہ واقعہ بہار کے مظفرپور کا ہے۔ بس کشن گنج سے مظفر پور اور حاجی پور کے راستے پٹنہ جا رہی تھی۔ کدھنی تھانہ علاقے میں بلیا اوور برج پر چڑھتے ہی ڈرائیور کو بے چینی محسوس ہونے لگی۔ بے چینی اور سینے میں درد کی وجہ سے ڈرائیور بس پر اپنا توازن کھونے لگا۔ بس ڈیوائیڈر سے ٹکرا سکتی تھی لیکن ڈرائیور نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بس سڑک کے کنارے کھڑی کر دی۔ جیسے ہی بس کھڑی ہوئی، وہ اسٹیئرنگ سیٹ پر ہی دم توڑ گیا۔ بس میں ۳۰؍ مسافر موجود تھے۔
یہ بس پٹنہ جارہی تھی۔ تصویر: آئی این این۔
بہار کے مظفر پور میں چلتی گاڑی میں بس ڈرائیور کی موت ہو گئی۔ کشن گنج سے پٹنہ جا رہی مسافر بس کے ڈرائیور کو اچانک دل کا دورہ پڑا۔ جس کی وجہ سے ڈرائیور کی ڈرائیونگ سیٹ پر ہی موت ہو گئی۔ مرنے سے پہلے ڈرائیور نے درد کے باوجود پہلے بس اور مسافروں کو بچایا اور پھر اسٹیئرنگ پر دم توڑ گیا۔ بس کشن گنج سے پٹنہ جا رہی تھی۔ متوفی ڈرائیور کی شناخت منا نیپالی کے طور پر ہوئی ہے جو پٹنہ ضلع کے میٹھا پور کا رہنے والا ہے۔ یہ واقعہ مظفر پور کے کدھنی کے بلیا علاقے میں پیش آیا۔ بس میں تیس مسافر سوار تھے۔ سفر کے دوران پیش آنے والے اس المناک حادثے نے بس میں بیٹھے تمام مسافروں کو چونکا دیا۔ ڈرائیور کی موت سے تمام مسافر غمزدہ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: کانگریس اور اس کے حامی وقف کے غیر قانونی قبضوں کو ہٹانے نہیں دینا چاہتے: مودی
خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ مرنے سے پہلے ڈرائیور نے پہلے بس میں موجود۳۰؍ مسافروں کو بحفاظت بچایا۔ بس کو سائیڈ پر دھکیل دیا، اور پھر مر گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران مقامی گاؤں والوں کی بھیڑ موقع پر جمع ہو گئی۔ پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے ایس کے ایم سی ایچ بھیج دیا۔ بس کے ہیلپر نے بتایا کہ ڈرائیور کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے لیکن جیسے ہی سینے میں درد پیدا ہوا ڈرائیور نے اپنی عقلمندی سے بس کی رفتار کم کر دی اور سائیڈ پر کر کےا سٹیئرنگ پر گرا، کچھ ہی دیر میں اس کی موت ہو گئی۔ تمام مسافر محفوظ ہیں، مسافر دوسری بس کے ذریعے اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھئے: یوپی: یوگی کی مقتول دلت فیملی کے افراد خانہ سے ملاقات
موصولہ اطلاع کے مطابق بس تیز رفتاری سے کشن گنج سے مظفر پور اور حاجی پور کے راستے پٹنہ جا رہی تھی۔ کدھنی تھانہ علاقے میں بلیا اوور برج پر چڑھتے ہی ڈرائیور کو بے چینی محسوس ہونے لگی۔ بے چینی اور سینے میں درد کی وجہ سے ڈرائیور بس پر اپنا توازن کھونے لگا۔ بس ڈیوائیڈر سے ٹکرا سکتی تھی لیکن ڈرائیور نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بس سڑک کے کنارے کھڑی کر دی۔ جیسے ہی بس کھڑی ہوئی، وہ اسٹیئرنگ سیٹ پر ہی دم توڑ گیا۔ تمام مسافر بس سے اتر کر سڑک پر آگئے۔ موت کی اطلاع ملتے ہی مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ بس میں سوار ۳۰؍ مسافر بس سے باہر آئے اور راحت کی سانس لی۔ مسافروں نے اپنی زندگی کی جنگ لڑتے ہوئے بس کو محفوظ اسٹاپ پر لانے پر ڈرائیور کی تعریف کی۔