• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہار: پرائیویٹ اسکولوں میں اردو پڑھانے کی ہدایت پر تنازع کھڑا ہو گیا

Updated: January 02, 2025, 7:00 PM IST | Inquilab News Network | Patna

ایک طرف اس اقدام کو شمولیت اور لسانی تنوع کو فروغ دینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے وہیں دوسری طرف، اس اقدام پر نجی اداروں پر ایک غیر ضروری تسلط کے طور پر تنقید کی جارہی ہے۔

Kishanganj District Education Board. Photo: INN
کشن گنج ڈسٹرکٹ ایجوکیشن بورڈ۔ تصویر: ائی این این

بہار کے کشن گنج ضلع میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس نے ایک ہدایت نامہ کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ اپنے ہدایت نامہ میں، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس نے ضلع کی مسلم اکثریتی آبادی کا حوالہ دیتے ہوئے، سی بی ایس ای کے ساتھ رجسٹرڈ پرائیویٹ اسکولوں سے کہا تھا کہ وہ اردو کو بطور مضمون پیش کریں۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای او) ناصر حسین نے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بحث کے بعد یہ حکم جاری کیا۔ اس اقدام نے پرائیویٹ اسکول چلانے والے اداروں اور سیاسی شخصیات اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں جس کے بعد تعلیم میں علاقائی زبانوں کے کردار پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

کانگریس ایم ایل اے اظہار حسین اور ایم پی ڈاکٹر جاوید آزاد نے کشن گنج کے پرائیویٹ اسکولوں میں اردو کی تعلیم کی فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کی آبادی کے لحاظ سے اس زبان کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے بیان میں، ناصر حسین نے اس اقدام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سی بی ایس ای بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ضلع کے تمام نجی اسکول، طلبہ کو اردو پڑھانے کے لئے ضروری انتظامات کریں اور اس کی تعمیلی رپورٹ بہار ایجوکیشن پروجیکٹ آفس کو فراہم کریں۔ پرائیویٹ اسکول کے منتظمین نے اس ہدایت پر تنقید کی ہے۔ کچھ منتظمین نے لاجسٹک چیلنجز کا حوالہ دیا جبکہ دیگر نے اس طرح کی ہدایات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا۔ بال مندر ودیالیہ کے سکریٹری ترلوک چند جین نے کہا کہ "صرف ۲ یا ۴ بچوں کو اردو سکھانے کے لئے الگ انتظام کرنا ممکن نہیں ہے۔ اگر اردو تعلیم کا مطالبہ ہے تو اس مقصد کے لیے الگ اسکول شروع کرنا چاہئے جائے۔ یہ کوئی حکومتی ہدایت نہیں ہے۔" چند اسکول منتظمین نے تنقید کی کہ یہ ہدایت، سی بی ایس ای کے رہنما خطوط کے مطابق نہیں ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوپی: یوگی حکومت میں سب سے زیادہ انکاؤنٹر مسلمانوں کے ہوئے

اس تنازع نے تعلیم میں زبان اور مذہبی شناخت کے کردار کے متعلق ایک وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔ جہاں ایک طرف اس اقدام کو شمولیت اور لسانی تنوع کو فروغ دینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے وہیں دوسری طرف، اس اقدام پر نجی اداروں پر ایک غیر ضروری تسلط کے طور پر تنقید کی جارہی ہے۔ کانگریس قائدین بشمول ایم ایل اے اظہار حسین نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے خطہ میں اردو کی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ "کشن گنج ایک مسلم اکثریتی ضلع ہے اور طلبہ کو اپنی برادری کی زبان سیکھنے کا موقع ملنا چاہئے۔ یہ تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے بارے میں ہے۔" بی جے پی کشن گنج کے ضلعی صدر سشانت گوپ نے دلیل دی کہ اسکولوں میں تعلیم کو سی بی ایس ای کے طے کردہ اصولوں پر عمل کرنا چاہئے۔ اگر سی بی ایس ای سے منسلک اسکولوں پر اردو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو بی جے پی اس کی سخت مخالفت کرے گی۔ اگر دباؤ ڈالا گیا، تو ہم اسکول کی نمازوں میں گائتری منتر کو شامل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: ۵؍ سال سے مختلف زبانوں کے اسکالرز کو مرکز کی جانب سے ایوارڈ نہیں دیا جارہا ہے

کشیدگی میں اضافہ کے بعد، ماہرینِ تعلیم اور مقامی رہنما، حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ہدایت کے دائرہ کار کو واضح کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ قومی تعلیمی معیارات کے مطابق ہو۔ خبر لکھے جانے تک یہ حکم برقرار جس کی تعمیل کی اطلاع بہار ایجوکیشن پروجیکٹ آفس دینا ضروری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK