• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

۵؍ سال سے مختلف زبانوں کے اسکالرز کو مرکز کی جانب سے ایوارڈ نہیں دیا جارہا ہے

Updated: January 02, 2025, 3:56 PM IST | New Delhi

مرکزی حکومت نے پانچ برسوں سے سنسکرت، عربی، فارسی اور چند دیگر زبانوں کے اسکالرز کو اعزاز دینے کیلئے ایوارڈ دینا بند کر دیا ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت وزارت تعلیم سے ٹیلی گراف کے ذریعہ حاصل کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ۲۰۱۹ءکے بعد کسی کو بھی ایوارڈ نہیں دیا گیا ہے۔ اسکالرزکی اس کے خلاف ناراضگی پائی جارہی ہے۔

Pranab Mukherjee presenting a certificate of honour to a Pali scholar at a ceremony on January 17, 2014. Photo: INN.
۱۷؍ جنوری ۲۰۱۴ء کی ایک تقریب میں پرنب مکھرجی پالی کے ایک اسکالر کو سرٹیفکیٹ آف آنر سے نوازتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

مرکزی حکومت نے پانچ برسوں سے سنسکرت، عربی، فارسی اور چند دیگر زبانوں کے اسکالرز کو اعزاز دینے کیلئے ایوارڈ دینا بند کر دیا ہے، جس سے اسکالرز میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اسکالرز کا الزام ہے کہ اس اقدام سے ادیبوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ بتا دیں کہ حکومت۱۹۵۸ء سے سنسکرت، عربی اور فارسی کیلئے صدارتی ایوارڈ آف آنر دے رہی ہے۔ اس اسکیم کو۱۹۹۶ءمیں پالی/پراکرت اور۲۰۱۶ء میں کلاسیکی کنڑ، کلاسیکی تیلگو، کلاسیکی ملیالم اور کلاسیکی اوڈیا کے احاطہ کرنے کیلئے بڑھایا گیا تھا۔ وزارت تعلیم ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے انتخاب کیلئےماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیتی ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت وزارت تعلیم سے ٹیلی گراف کے ذریعہ حاصل کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ۲۰۱۹ءکے بعد کسی کو بھی ایوارڈ نہیں دیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوپی: یوگی حکومت میں سب سے زیادہ انکاؤنٹر مسلمانوں کے ہوئے

اس اسکیم کے تحت ایوارڈ حاصل کرنے والے کوسند اور شال کے علاوہ۵؍ لاکھ روپے کے علاوہ ۵۰؍ ہزار روپے فی سال زندگی بھر کیلئے ملتے ہیں۔ سنسکرت کیلئے۱۵؍، عربی، فارسی، کلاسیکی تیلگو، کلاسیکی کنڑ، کلاسیکی ملیالم اور کلاسیکی اوڈیا کیلئے۳؍، ۳؍ اور پالی/پراکرت کیلئے ایک ایوارڈ ہے۔ وزارت تعلیم کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ وزارت نے ایوارڈ یافتہ افراد کے انتخاب کیلئے۲۰۲۱ء میں ایک کمیٹی قائم کی تھی لیکن گزشتہ تین سالوں میں کوئی میٹنگ نہیں ہوئی۔ پچھلے پانچ برسوں سے کسی ا سکالر کو یہ ایوارڈ نہیں ملا تاہم، اسکیم اب بھی موجود ہے۔ بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کی سنسکرت ودیا دھرم وگیان کی فیکلٹی میں ویاکرن کے پروفیسر بھگوت چرن شکلا نے کہا کہ پانچ سال تک ایوارڈ نے دینا اس کے بند ہونے کے مترادف ہے۔ صدارتی ایوارڈ وقار کا معاملہ ہے۔ فن اور ادب میں فنکاروں اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ایوارڈز ضروری ہیں۔ اگر یہ پچھلے پانچ برسوں سے نہیں دیا گیا ہے کہ تو بہتر ہوگا کہ اسے بند ہی کردیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لکھنؤمیں ایک ہی کنبہ کے ۵؍ افراد کا سنسنی خیزقتل

ہندی زبان میں خدمات کو تسلیم کرنے والے دو ایوارڈز کو بھی روک دیا گیا ہے
سینٹرل ہندی ڈائریکٹوریٹ (سی ایچ ڈی )۶۰؍ سال سے زیادہ عرصے سے ہندیتار بھاسی ہندی لیکھک پروسکار اور پچھلے۳۰؍برسوں سے شِسکہ پروسکار دے رہا ہے۔ وزارت تعلیم نےسی ایچ ڈی سے کہا ہے کہ وہ ایوارڈ دینا بند کردے۔ داخل کردہ آر ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ نے آخری بار ایوارڈز۲۰۱۸ء میں دیئے تھے۔ مئی۲۰۲۳ء میں وزارت تعلیم کی ہدایت کے بعدایوارڈز کو اگلے حکم تک روک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہندیتار بھاسی ہندی لیکھک پروسکار ان ہندی مصنفین کو دیا جاتا ہے جو غیر ہندی بولنے والی ریاستوں سے غیر ہندی بولنے والے ہیں۔ ایوارڈ کے زمرے میں کری ایٹیورائٹنگ، نان فکشن اور ترجمہ شامل ہیں جبکہ شِسکہ پروسکار ہندی یا غیر ہندی بولنے والے مصنفین کو سائنس، سوشل سائنس، اور فلسفہ وغیرہ پر کتابیں لکھنے پر دیا جاتا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے سیکر یٹری سنجے کمار کو ایک ای میل بھیجا گیا ہے تاکہ ایوارڈز کی بحالی پر کچھ عملی اقدامات کرسکیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK