بہار کے گیا میں ایک گاؤں کے سرکاری اسکول میںاردو میں اجتماعی دعا پڑھانے کا ویڈیو بنانے والے ٹیچر پر مقامی افراد نے اسکول کے احاطے میں حملہ کر دیا، پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جبکہ ٹیچر اور پرنسپل کا تبادلہ کر دیا گیا۔
EPAPER
Updated: March 14, 2025, 5:29 PM IST | Patna
بہار کے گیا میں ایک گاؤں کے سرکاری اسکول میںاردو میں اجتماعی دعا پڑھانے کا ویڈیو بنانے والے ٹیچر پر مقامی افراد نے اسکول کے احاطے میں حملہ کر دیا، پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جبکہ ٹیچر اور پرنسپل کا تبادلہ کر دیا گیا۔
خبر کے مطابق گیاکے سرکاری اسکول میںپرنسپل صبیحہ خاتون کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ہندی کی جگہ اردو دعا کا اہتمام کیا جانے لگا۔جس کی اسکول کے ٹیچر اجے پرساد نے ویڈیو بنالی تھی۔۸؍ مارچ کو کچھ مقامی افراد نے ویڈیو پر اعتراض جتاتے ہوئے انہیں گالی دی اور انہیں زد و کوب کیا، ساتھ ہی ان کی قمیص بھی پھاڑ ڈالی۔
اجئے پرساد کے مطابق ’’ میں تقریباً تین بجکر چالیس منٹ پر کلاس لینے کے بعد اسکول کے احاطے میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہ میرے پاس آئے اور پوچھا کہ کیا میں نے دعا کی ویڈیو بنائی ہے۔ جب میں نے تصدیق کی کہ ہاں، تو انہوں نے مجھے گالی دی اور مارا پیٹا، قمیض پھاڑ دی، چشمے توڑ دیے، اور دھمکی دی کہ اگر میںاسکول میں پڑھاتا رہا تومجھے مار دیا جائے گا۔‘‘ اجئے پرساد نے پرنسپل پر الزام لگایا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اردو دعاؤں کا اہتمام کیا۔
یہ بھی پڑھئے: بلیا میڈیکل کالج ہاسپٹل میں مسلمانوں کیلئےعلاحدہ وِنگ بنایا جائے: کیتکی سنگھ
پولیس نے بھارتیہ نیایا سنہیتا کے دیگر دفعات کے تحت دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیںایک استاد کی شکایت پر اور دوسری استاد، اجے پرساد کے خلاف الزامات پر، جن میں بدتمیزی کے الزامات شامل ہیں۔ پولیس نے جمال پور گاؤں کے نو افراد—محمد سہراب، جاوید، عبید، رشید، ننکھو، ماجد، احسان،ذیشان، اور کیف کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں غلط اجتماع ، نقصان پہنچانا، اور ایک سرکاری ملازم کو اپنے فرائض انجام دینے سے روکنےکیلئے حملہ یا مجرمانہ قوت کا استعمال جیسے الزامات شامل ہیں،۔اسی دوران، استاد کے خلاف ایک مقابل شکایت درج کی گئی ہے، جس میں عورت کی عصمت کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ یا مجرمانہ قوت کا استعمال، مجرمانہ دھمکی، اور امن کو خراب کرنےکیلئے جان بوجھ کر کی گئی توہین کے ساتھ بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ دینے والے قانون کی دفعات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایم پی کے مہو میں تشدد کے بعد پولیس کریک ڈاؤن میں مسلم مخالف تعصب کے الزامات
گیا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آنند کمار نے دی انڈین ایکسپریس کو تصدیق کی کہ ’’مقدمات درج کیے گئے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ ہم اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں اور جو بھی مجرم پایا جائے گا، اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔‘‘