• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہار: نوادہ میں دلتوں کے ۲۱؍ گھر جلا دیئے گئے، ۱۵؍ افراد پولیس کی حراست میں

Updated: September 19, 2024, 3:31 PM IST | Patna

بہار کے نوادہ میں زمین مافیا کرشنا نگر مہادلت بستی میں روی داس اور مانجھی درج فہرست ذاتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ۲۱؍ گھر جلا دیئے۔ پولیس نے اب تک ۱۵؍ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش کیلئے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس واقعے کی مذمت کی اور بہار کے ایڈیشنل جنرل آف پولیس کو جائے وقوع کا دورہ کر کے تفتیش کی نگرانی کا حکم دیا ہے۔

Houses of Dalits have been burnt in this way. Photo: X
دلت طبقے کے افراد کے گھروں کا اس طرح جلایا گیا ہے۔ تصویر:ـ ایکس

دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ نوادہ ،بہار میں زمین مافیا نے  زمین پر قبضے  کی مبینہ کوشش میں روی داس اور مانجھی درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ۲۱؍ گھر وں کو جلا دیا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے آتشزنی کے معاملے میں ۱۵؍ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لئے گئے افراد میں سے ایک شخص، جو ایس سی کمیونٹی کا رکن ہے، نے رہائشیوں کو دھمکی دی تھی کہ وہ زمین خالی کریں۔

کرشنا نگر بستی کے ایک گھر کی حالت دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: ایکس

آتشزنی کا یہ واقعہ مفصل پولیس اسٹیشن کے دائرہ کار میں واقع کرشنا نگر مہادلت بستی میں شام تقریباً۶؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر پیش آیا تھا۔ نوادہ کے ضلعی مجسٹریٹ اشیتوش کمار ورمانے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق آہستہ آہستہ یہ آگ ۸۰؍ گھروں میں پھیل گئی تھی لیکن جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بدھ کی رات ۱۱؍ بجے فائر بریگیڈ آگ پر قابو پاسکے تھے۔ ضلعی انتظامیہ مبینہ طور پر ایسے افراد کیلئے پناہ گاہوں کا انتظام کر رہی ہے جن کے گھر تباہ ہوگئے ہیں۔

دی انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کرشنا نگر مہادلت بستی میں تقریباً ۴۰۰؍ افراد رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں ، جن میں سے زیادہ تر باشندے روزی روٹی کیلئے روزانہ کام کرتے ہیں۔ یہ بستی ۷۰؍تا ۸۰؍ سال پرانی ہے۔خیال رہے کہ ’’مہادلت‘‘ کی اصطلاح ۲۰۰۷ء میں نتیش کمار کی حکومت نے بہار کے ۲۰؍ درج فہرست ذاتوں کیلئے اخذ کی تھی۔ یہ کوئی سرکاری اصطلاح نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسمبلی انتخابات سے قبل اجیت پوار کی راہ مشکل، ایک بارپھر چچا کے ساتھ آسکتے ہیں

مرحوم رام ویلاس پاسوان، جو سابق مرکزی وزیر اور لوک جن شکتی پارٹی کے چیف تھے، نے اس کی مخالفت کی تھی اور مہادلت کی کیٹیگری سے پاسوان طبقے کے افراد کو باز رکھا تھا۔بہوجن سماج پارٹی کی چیف مایاوتی نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی حکومت مجرمین کےخلاف سخت کارروائی کرے اور متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے انہیں مکمل مالی تعاون فراہم کرے۔

بہار کی سوئی ہوئی حکومت اب بھی نہیں جاگی : راہل گاندھی 
 سینئر لیڈر راہل گاندھی نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ نوادہ، بہارمیں مہادلت افراد کی کالونی کوجلانا اور ۸۰؍ سے زائد خاندانوں کے گھروں کو تباہ کر دینا ، بہار میں بہوجن افراد کے ساتھ ناانصافی کی خوفناک تصویر کشی پیش کرتا ہے۔ وہ دلت خاندان جنہوں نے اپنے گھر اور جائیداد کھودیئے ہیں،اور شدید تباہی کی گونج سے محروم سماج میں پیدا ہونے والی چیخ و پکار بھی بہار کی سوتی ہوئی حکومت کو جگانے میں کامیابی نہیں ہوسکی۔

یہ سماج دشمن عناصربی جے پی کی قیادت اور این ڈی اے کے اتحادیوں کے زیر نگرانی پھل پھول رہے ہیں ۔ انہوں نے ہندوستان کے بہوجن سماج کو خوفزدہ کیا ہوا ہے اور انہیں دبا کر رکھا ہےتا کہ وہ اپنے سماجی اور آئینی حقوق کا مطالبہ بھی نہ کر سکیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: راہل سے متعلق متنازع بیانات کیخلاف احتجاج

وزیر اعظم کی خاموشی اس بڑی سازش پر منظوری کی مہر ہے۔ بہار حکومت اور ریاستی پولیس کو اس شرمناک جرم کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرنی چاہئےاور متاثرین کے خاندان کو بازآبادکاری کے ذریعے مکمل انصاف فراہم کرنا چاہئے۔

نتیش کمار کی مذمت، اے ڈی جی کو تفتیش کی نگرانی کا حکم 
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور بہار کے ایڈیشنل جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) کو حکم دیا ہے کہ وہ ذاتی طور پر جائے وقوع کا دورہ کریں اور تفتیش کی نگرانی کریں۔ نتیش کمار کے قریبی ذرائع سے حاصل کردہ اطلاعات کے مطابق ’’وزیر اعلیٰ نے بہار میں اس واقعے کی مذمت کی ہے اور اے ڈی جے (لاء اینڈ آرڈر) کو جائے وقوع کا دورہ کرنے اورتفتیش کی نگرانی کا حکم جاری کیا ہے۔ انہوں نے تمام مشکوک افراد کو جلد از جلد حراست میں لینے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK