• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہار: خود کو پولیس والا بتا کرسیتا مڑھی میں ایک مسلم خاندان کی خواتین پرحملہ

Updated: January 02, 2025, 5:53 PM IST | Inquilab News Network | Patna

بہار کے سیتا مڑھی میں سادے کپڑوں میں ملبوس کچھ افراد نے خود کو پولیس والا ظاہر کرتے ہوئےایک مسلم خاتون اوراس کی ماں اوربیٹی پر حملہ کر دیا۔اس سے قبل قطر میں ملازمت کرنے والے ان کے بیٹے کو اسلحہ کے جھوٹے معاملے بھی پھنسایا۔ معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

۲۴؍ دسمبر کو بہار کے سیتا مڑھی میں ایک مسلمان خاندان کے گھر کا دروازہ توڑ کر سادے کپڑوں میں کچھ لوگ داخل ہوئے، انہوں نے خود کو پولیس افسر بتایا، اور گھر میں موجود ریشمی خاتون، اس کی ماں اور بیٹی کو زد وکوب کیا۔دی آبزرور پوسٹ سے بات کرتے ہوئے ریشمی خاتون جو ایک بیوہ ہیں، نے بتایا کہ وہ ہمارے گھر کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔ان کے برتاؤ سے وہ پولیس والے نہیں لگ رہے تھے۔اس وقت گھر میں کوئی بھی مرد موجود نہیں تھا، انہوں نے آتے ساتھ ہی مغلظات بکنا شروع کردیا، جب ان سے پہچان پوچھی گئی تو انہوں نے غصے میں ان کے بال پکڑ کر دیوار پر سر دے مارا، جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گئیں۔ان کی والدہ جن کے کئی آپریشن ہو چکے ہیں، دل کی مریضہ ہیں، اس وقت نماز پڑھ رہی تھیں،انہیں بھی ان لوگوں نے پہلے زبانی طور پر برے الفاظ کہے بعد میں ان پر بھی تشدد  کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوپی: یوگی حکومت میں سب سے زیادہ انکاؤنٹر مسلمانوں کے ہوئے

ریشمی خاتون نے بتایا کہ انہوں نے دو لوگوں کو پہچان لیا، ان میں سے ایک سونو یادو، جبکہ دوسرا ایس ایچ او تھا، لیکن اس نے بھی وردی نہیں پہنی تھی۔ریشما ان سے بار بار کہہ رہی تھی کہ کوئی پولیس افسراس طرح کا برتاؤ کیسے کر سکتا ہے۔اس واقع کو یاد کرتے ہوئے ریشمی نے بتایا کہ ان میں سے ایک نے کہا کہ ’’ اس کو لے جاکر کے علاج کروائیں گے، پھر روم میں بند کرکے اس کے ہوش ٹھکانے لگائیں گے۔‘‘پھر وہاں سے جان بچا کر بھاگنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ تھا۔ریشمی کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ وہ زخمی ریشمی کا علاج بھی کرانے نہیں دے رہے۔ اس واقعے کےبعد وہ کافی گھبرا گئےہیں اور اپنے رشتے داروں کے گھر رہنے پر مجبور ہیں۔
بقول ریشمی ان کے بیٹے کو جب وہ قطر سے لوٹا تو اس کےایک ماہ بعد اسے ایک ہتھیاروں کے ایک فرضی معاملے میں نامزد کیا،اس کےبعد گھر والوں نے ایس ایچ او سے رابطہ کیا، اور آخر کارہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔علاقے کے لوگوں کی دستخط کے ساتھ انہوں نے ایک عرضی داخل کی، محلے والوں نے بھی اس کی بے گناہی کی وکالت کی، ان کا کہنا تھا کہ ریشمی کا بیٹا اس وقت وہاں موجود ہی نہیں تھا جب اس پر الزام عائد کیا گیا۔جبکہ معاملہ عدالت میں ہے، وہ کس طرح بنا وارنٹ کے گھر میں داخل ہو سکتے ہیں۔رشتہ دار صدام نے بتایا کہ ریشمی کے بیٹے عروج خان کا کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ہم نے اس کے خلاف الزامات کی تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔لیکن اس بابت کچھ نہیں ہوا۔اس کےبعد ہم ہائی کورٹ پہنچے ، لیکن کرسمس اور نئے سال کے سبب سماعت میں تاخیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھئے: وارانسی: خواتین نشہ اور جوا مخالف مہم چلارہی ہیں

حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، صدام نے کہا، حملے کے بعد، انہوں نے پولیس فورس کو بلایا اور دھمکانے کی کوشش کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی بھی علاج کروانے کے لیے گھر سے باہر نہ جائے۔ اس واقعے کے بعد تینوں خواتین بہت خوفزدہ ہیں۔انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے ہمارے لڑکے کو جھوٹے معاملے میں پھنسایا، پولیس کے مطابق جن دو جوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا ان کے پاس اسلحہ تھا، یہ بات ایف آئی آر میں درج ہے، لیکن اس معاملے کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK