Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بل گیٹس نے۱۰؍ سال میں۲؍ دن کام کے ہفتے کی پیش گوئی کی،جانئے چیٹ جی پی ٹی کا خیال

Updated: March 29, 2025, 8:43 PM IST | Washington

مائیکروسافٹ کے ارب پتی سی ای او بل گیٹس نے مستقبل میںمصنوعی ذہانت کی مداخلت سے محفوظ رہنے والے پیشوں کی نشاندہی کر کے سوشل میڈیا پر کافی دھوم مچا دی ہے۔ لیکن اس سے زیادہ توجہ ان کے۵؍ دن کے کام کے ہفتے کے خیالات پر مرکوز ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مصنوعی ذہانت (اے آئی)  کے بڑھتے ہوئے استعمال کی بدولت،مائیکر سافٹ کے سی ای او بل گیٹس نے پیش گوئی کی ہے کہ ۱۰؍سال میں انسان اپنے۵؍ دن کے کام کے ہفتے کو گھٹا کر صرف۲؍ دن کر سکتے ہیں، جس سے روزانہ۹؍ سے۵؍ کی مصروفیت سے نجات مل سکے گی۔ گیٹس کا کہنا تھا کہ انسانوں کی ضرورت شاید زیادہ تر چیزوں کیلئے نہ رہے، اس لیے یہ ماننا مناسب اور محفوظ ہے کہ آنے والے سالوں میں بہت سے کام کی جگہیں تنظیم نو سے گزریں گی، جس سے دفتر جانے والوں کی روزمرہ کی مشقت ختم ہو جائے گی۔  

یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کے درمیان غیر قانونی تارکینِ وطن کنیڈا فرار ہورہے ہیں: رپورٹ

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب گیٹس نے اس متنازعہ موضوع پر بات کی ہے۔ جب۲۰۲۳ء میں چٹ جی پی ٹی لانچ ہوئی تھی، گیٹس نے کہا تھا کہ معاشرہ آخرکار۳؍ دن کے کام کے ہفتے کی طرف منتقل ہو سکتا ہے، اور پھر دنیا کو سوچنا ہوگا کہ اپنا تمام فارغ وقت کیسے گزارا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے چٹ جی پی ٹی سے پوچھا کہ کیا مستقبل میں 2 دن کے کام کے ہفتے کا تصور ممکن ہے؟ اس کا جواب تھا’۲؍ دن کے کام کا ہفتہ ایک دلچسپ تصور ہے، اور اگرچہ یہ ابھی غیر روایتی لگتا ہے، لیکن مستقبل میں یہ کچھ خاص شرائط کے تحت ممکن ہو سکتا ہے۔اے آئی پلیٹ فارم نے اس کی وجوہات بھی بتائیں جن میں آٹومیشن،اے آئی کی ترقی، معاشی تبدیلیاں، ثقافتی تبدیلیاں، ذہنی اور جسمانی صحت، اور عالمی سطح پر مقابلہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے۳۰۰؍ سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے:مارکو روبیو نے تصدیق کی

 چٹ جی پی ٹی نے مزید کہاکہ ’’خلاصہ یہ کہ اگرچہ۲؍ دن کا کام کا ہفتہ قریب المستقبل میں ممکن نہیں لگتا، لیکن ٹیکنالوجی، ثقافت اور معیشت میں بڑی تبدیلیاں اسے مستقبل میں زیادہ حقیقت پسندانہ بنا سکتی ہیں، خاص طور پر ان صنعتوں میں جو آٹومیشن، لچک اور کام و زندگی کے توازن کو بروئے کار لا سکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK