آج بامبے ہائی کورٹ نے اورنگ آباد کا نام تبدیل کر کے چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد اور محصولیاتی علاقوں کا نام تبدیل کر کے دھارا شیو رکھنے کے فیصلے کوبرقرار رکھا ہے۔ عدالت نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیاں مسترد کی ہیں۔
EPAPER
Updated: May 08, 2024, 3:59 PM IST | Mumbai
آج بامبے ہائی کورٹ نے اورنگ آباد کا نام تبدیل کر کے چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد اور محصولیاتی علاقوں کا نام تبدیل کر کے دھارا شیو رکھنے کے فیصلے کوبرقرار رکھا ہے۔ عدالت نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیاں مسترد کی ہیں۔
آج بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کے سرکاری طور پر اورنگ آباد شہرشہر کا نام تبدیل کر کے چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد اور محصولیاتی علاقوں کے نام دھاراشیو رکھنے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ اس ضمن میں جسٹس دیویندر اپادھیائے اور جسٹس آرف ایس ڈاکٹر کی بینچ نے فیصلے سناتے ہوئے ان تمام عرضیوں کو مسترد کیا ہے جس میں ریاستی حکومت نے نام تبدیل کرنےکی نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’پولنگ شفاف نہیں‘‘، کانگریس صدر کو تشویش،حلیف پارٹیوں کو مکتوب روانہ کیا
ان عرضیوں میں پی آئی ایل اور متعدد ریٹ پٹیشن شامل ہیں جس میں اورنگ آباد اور عثمان آباد شہر اور اطراف کے محصولیاتی علاقوںکے ناموں کی تبدیلی کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت نےجون ۲۰۲۲ء میں اپنی کابینی میٹنگ کے دوران اورنگ آباد کا نام سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کانام دھاراشیو میں تبدیل کرنے کے فیصلے کو منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: قطر کی عالمی برادری سے رفح میں فوجی آپریشن کو روکنے کیلئے فوری کارروائی کی اپیل
بعد ازیں دیویندر فرنویس کی حکومت نے اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے تازہ فیصلہ سنایا تھا اور شہر کے نئے نام سمبھاجی نگر میں ’’چھترپتی‘‘ شامل کر دیا تھا۔ گزشتہ سال ۲۴؍ فروری کو مرکزی وزارت داخلہ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام تبدیل کرنے کے فیصلے کو منظوری دی تھی لیکن تب تک اضلاع اور محصولیاتی علاقوں کے ناموں کی تبدیلی کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: یوپی کے کئی علاقوں میں دھاندلی، اقلیتوں کو ووٹنگ سے روکنے کی شکایتیں
اسی دن ریاستی حکومت نے ایک ڈرافٹ نوٹی فکیشن شائع کیا تھا جس میں شہروں کے ناموں کی تبدیلی کے بارے میں عوام کو اپنی رائے پیش کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔گزشتہ سال ۳۰؍ اگست کو ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کے محصولیاتی علاقوں کے ناموں کی تبدیلی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو ترتیب دیا تھا۔
گزشتہ سال ۱۵؍ اکتوبر کو صرف دو ہفتے بعد اورنگ آباد اور عثمان آباداورمحصولیاتی علاقوں کے ناموں کی تبدیلی کے حوالے سے مطلع کیا گیا تھا۔ بعد ازیں محصولیاتی علاقوں کے ناموں کو چیلنج کرنے والی درخواستیں داخل کی گئی تھیں۔
ناموں کی تبدیلی کے خلاف عرضیاں عوامی بنیاد پرداخل کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے عوامی جذبات کو اہمیت نہیں دی اور آئین کی دفعات کی خلاف ورزی کی۔ ان عرضیوں میں مزید الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ فیصلہ مسلم طبقے کے خلاف نفرت پیدا کرنے اور سیاسی مفاد حاصل کرنے کیلئے لیا گیا ہے۔