Updated: August 16, 2024, 12:10 PM IST
| London
برطانیہ میں ۳۰؍ جولائی کو چاقو زنی کی واردات جس میں تین لڑکیاں جا بحق ہوگئی تھیں، سوشل میڈیا پرایک جھوٹی خبر کہ اس قتل کا مشکوک ایک تارکین وطن مسلم نوجوان ہے، اس کے بعد دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف فساد برپا کر دیا تھا، حکومت نے تقریباً ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا، جس میں ۶۹؍ معمر فرد سے لے کر ۱۳؍ سالہ بچہ تک شامل ہے۔
برطانیہ کےمسلم مخالف فساد کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونےوالے ملک گیر فساد کے بعد گرفتار کئے گئے ملزمان میں جمعرات کو ایک ۱۵؍ سالہ لڑ کا پہلا ملزم بنا جس پر فساد کرنے کے جرم میں مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ برطانیہ کی کرائون پرازیکیوشن سروس نے کہا کہ قانونی وجوہا ت کی بناء پر لڑکے کی شناخت ظاہر نہیں کی جا رہی ہے، وہ جنوبی ٹائین سائڈ یوتھ کورٹ میں جمعرات کو پیش ہوگا، جسے عرضی داخل کرنے کہا جائے گا، اس کے خلاف ۲؍ اگست کوبرطانیہ کے شمال میں واقع سنڈر لینڈ میں فساد کرنے کامقدمہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سابق سی آئی اے افسر: اسرائیل کبھی بھی حماس کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا
برطانیہ کے شمال مشرق کے کرائون پراسیکیوٹر چیف گیل گلکرسٹ نے کہا’’ ہمیں امید ہے کہ یہ انفرادی طور پر پہلا ملزم ہے جس پر فساد کرنے کا مقدمہ چلے گا۔واضح رہے کہ ۳۰؍ جولائی کو چاقو زنی کے ایک حملے میں جس میں تین لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی، سوشل میڈیا پر یہ جھوٹی خبر پھیل گئی کہ اس حملے کا مشکوک شخص ایک مسلم تارکین وطن ہے۔ جس کے بعد دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے اس علاقے کی مسجد پر حملہ کر دیا جہاں ان لڑکیوں کا قتل ہوا تھا، اس کے بعد پورے ملک کے شہروں قصبوں میں مسلمانوں پر حملے کئے گئے۔
یہ بھی پڑھئے: یہ نفرت، تشدد کی علامت ہے: نیویارک میں انڈیا پریڈ ڈے سے رام مندر رتھ ہٹایا گیا
اس پرتشدد مظاہرے میں شامل کئی لوگوں کو گرفتار کرکے جیل کی سزا دی گئی ہے، لیکن اب تک فساد جیسے سنگین جرم میں کسی پر بھی مقدمہ قائم نہیں کیا گیا تھا، اس جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا ۱۰؍ سال جیل کی قید ہے۔ اسی طرح ایک ۲۶؍ شخص کو سوشل میڈیا پر عوام کو ان ہوٹلوں میں، جن میں تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی مقیم ہیں آگ لگانے کیلئے اکسانے کا الزام تھا اسے تین سال سے زیادہ جیل کی سزا دی گئی۔