• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بجٹ: نظرانداز کئے جانے پر صفائی مزدور ناراض، ۵؍ ماہ میں ۴۳؍ اموات کا حوالہ دیا

Updated: July 26, 2024, 8:31 PM IST | New Delhi

صفائی کرمچاری آندولن کے کنوینر ولسن نے بجٹ ۲۰۲۴ میں سیپٹک ٹینک اور گٹروں کی ہاتھوں سے صفائی کرنے والے مزدوروں کا کوئی ذکر اور ان کیلئے کوئی راحت نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ حکومت کی لاپروائی اور اس کی ناکام پالیسیاں صفائی مزدوروں کی اموات کی ذمہ دار ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یکم فروری ۲۰۲۴ کو عبوری بجٹ اور ۲۳ جولائی ۲۰۲۴ کو پیش ہوئے مرکزی بجٹ کے درمیانی عرصہ میں ۴۳ صفائی مزدور، سیپٹک ٹینک اور گٹر صاف کرتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے باوجود بجٹ ۲۰۲۴ء میں آدمیوں کے ذریعے سیپٹک ٹینک اور گٹروں کی صفائی کا ذکر نہ کئے جانے پر صفائی کرمچاری آندولن کے قومی کنوینر بیزوادا ولسن نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ ولسن نے اپنے بیان میں کہا کہ صفائی مزدوروں کی اس طرح موت واقع ہونا، نہ صرف حقوقِ انسانی کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ آدمیوں کے ذریعے ٹینک کی صفائی پر سپریم کورٹ کے احکامات کے بھی خلاف ہے۔ صفائی میں جان گنوانے والے مزدور دلت برادری سے تعلق رکھتے ہیں اسلئے یہ دلتوں پر ظلم روکنے کیلئے بنائے گئے قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ یہ کام چھوت چھات کے برابر ہے جس پر حکومت ہند نے پابندی لگا رکھی ہے۔ لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ ہندوستان کی حکومت ان حقائق پر بالکل بھی دھیان نہیں دے رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: نیتن یاہو اور ان کی حکومت وحشت پرست ہیں: پرینکا گاندھی

انہوں نے مزید کہا کہ مزدوروں کا سیپٹک ٹینک کی ہاتھوں سے صفائی کرنا، ہندوستان میں حقوق انسانی کے بحران کو نمایاں کرتا ہے لیکن حکومت اس حقیقت کا مسلسل انکار کررہی ہے۔ حکومت کے پاس مزدوروں کی اموات کا ریکارڈ بھی نہیں ہے۔ حکومت ان اموات کو حادثاتی موت سے تعبیر کرتی ہے۔ ولسن کے مطابق صفائی مزدوروں کے تئیں حکومت کی بے رخی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے قانون میں ان مزدوروں کیلئے استعمال کی جانے والی اصطلاح مینوئل اسجکوینجر کو بھی تسلیم نہیں کرتی۔ حکومت سیپٹک ٹینک اور گٹروں کی انسانوں کے ذریعے صفائی کی مشق کے وجود کا سرے سے انکار کرتی ہے اس لئے وہ قانون کے تحت ان کی اموات کو نہیں مانتی۔ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے جس کے مطابق ان مزدوروں کی موت پر ان کے رشتے داروں کو معاوضہ ملنا چاہئے۔ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ یہ حادثاتی اموات نہیں بلکہ دلتوں کے خلاف گھناؤنا جرم ہے۔ ان اموات کو روکنا ضروری ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سری لنکا: معاشی بحران سے ابھرنے کے بعد پہلی بار انتخاب کا اعلان

ایوارڈ یافتہ سماجی کارکن ولسن نے بتایا کہ صفائی مزدوروں کی المناک اموات پر کئی رپورٹ شائع ہوئی ہیں جو ٹینک صاف کرنے کیلئے اپنی جان کو خطرہ میں ڈالتے ہیں۔ اس خطرناک طریقہ کو جڑ سے ختم کرنے اور اصلاحات کی اپیلوں کے باوجود حکومت نے لاپروائی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کیلئے کوئی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت مقامی حکام کے ذریعے صفائی مزدوروں کو ضروری سامان مہیا کرنے یا ٹریننگ دینے میں ناکام ہوئی ہے۔ اس معاملہ میں پختہ پالیسیوں کی غیر موجودگی،  سماج کے حاشیہ بردار طبقات کے تیئں پھیلی عدم مساوات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ صفائی مزدوروں کی اموات کیلئے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے صفائی کرمچاری آندولن نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان کی اموات کو تسلیم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مقامی حکام ان اموات کے ڈیٹا کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK