• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کنیڈا: ہند نژاد طالب علم یوراج گوئل کا قتل، چار مشکوک افراد حراست میں

Updated: June 10, 2024, 4:58 PM IST | Ottawa

کنیڈا میں ایک ہند نژاد طالب علم یوراج گوئل کو شوٹ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یوراج کو باقاعدہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ یوراج کے والدین نے بتایا کہ ۲۰۱۹ء میں یوراج اسٹوڈنٹ ویزا پر کنیڈا گیا تھا اور اس کا کسی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں تھا۔

Yuvraj Goyal who has been shot. Photo: INN
یوراج گوئل جنہیں شوٹ کیا گیا ہے۔ تصویر: آئی این این

کنیڈا کے سری میں پنجاب کے لدھیانہ سےتعلق رکھنے والے ایک ہندوستانی کو شوٹ کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یوراج کو باقاعدہ نشانہ بنا کر شوٹ کیا گیا تھا۔ دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ میں مہلوک کی شناخت یوراج کے طورپر کی گئی ہے جو ۲۰۱۹ء میں اسٹوڈنٹ ویزا پر کنیڈا گیا تھا۔ گوئل کے خاندان کے مطابق یہ حادثہ غلط شناخت کی وجہ سےہو سکتا ہے۔ تاہم انٹیگریٹیڈ انویسٹی گیشن ٹیم آف دی کنیڈا پولیس کے مطابق گوئل کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ 

سنیچر کو کنیڈا پولیس نے ۴؍ افراد کو اس معاملے میں حراست میں لیا تھا جن کی شناخت منیو بسرام (۲۳؍)، صاحب بسرا (۲۰؍)، ہرکیرات جھٹی (۲۰؍) اور کیلون فرانکوئس (۲۰؍) کے طور پر کی گئی ہے۔ ان پر فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ’’ابتدائی ثبوتوں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یوراج کو باقاعدہ نشانہ بنایا گیا ہے لیکن ہم یہ جاننے کیلئے مزید تفتیش کر رہے ہیں کہ گوئل ، جس کا کوئی مجرمانہ یا پولیس ریکارڈ نہیں تھا، کو کیوں قتل کیا گیا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق گوئل کو حال ہی میں کنیڈا کی شہریت ملی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیل کا خونریزآپریشن، ۲۱۰؍ افراد جاں بحق، ۴۰۰؍ سے زائد زخمی

دی انڈین ایکسپریس سے بات چیت کے دوران گوئل کی ماں شکون گوئل نے بتایا کہ ’’ اس حادثےسے قبل تھوڑی دیر کیلئے میری اس سے بات چیت ہوئی تھی۔ وہ کار میں تھا اور صبح میں جم سے گھر لوٹ رہا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں سو جاؤں کیونکہ یہاں رات ہو رہی تھی اور وہ مجھے بعد میں فون کرے گا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: عہدہ سنبھالتے ہی پی ایم مودی نے کسان ندھی یوجنا کے فائل پر دستخط کئے

شکون گوئل اور ان کے شوہر راجیش فوئل نے کہا کہ ’’کنیڈا کی حکومت کو یہ سمجھنا چاہئےکہ والدین اپنے بچوں کو کنیڈا اپنے خوابوں کی تکمیل کیلئےبھیجتے ہیں نا کہ اس لئے کہ ان کی بے جان لاش واپس لوٹے۔ہم کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔ کنیڈا کی حکومت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کی سرزمین پر یہ پہلا حادثہ نہیں تھا۔ جو لوگ معصوم لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں انہیں سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔ قبل ازیں کنیڈامیں متعدد بچوں کا قتل ہو چکا ہے۔ میرا بیٹا ۲۰۱۹ء میں، جب سے کنیڈا گیا ہے اس کا کسی کے ساتھ چھوٹا موٹا جھگڑا بھی نہیں ہے۔تو پھر اسے نشانہ کیوں بنایا گیا ؟ کیا کسی کےپاس میرے ان سوالوں کا جواب ہے؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK