• Fri, 10 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

تھوک بازار میں پھول گوبھی کی قیمتوں میں کمی، کسان مویشیوں کو کھلانے پر مجبور

Updated: January 08, 2025, 10:07 PM IST | New Delhi

اس موسم سرما تھوک بازار میں گوبھی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کسان انہیں اپنے مویشیوں کو چارے کے طور پر کھلانے پر مجبور ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ تھوک بازار کی قیمتیں سبزیوں کی نقل و حمل کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔

A female farmer displays Cauliflower. Photo: INN.
ایک خاتون کسان گوبھی دکھا رہی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

اس موسم سرما میں گوبھی کی ایک بھرپور فصل نے مشرقی بردوان کے کلنا میں سیکڑوں کسانوں کو اپنی پیداوار مویشیوں کو کھلانے پر مجبور کیا ہے کیونکہ تھوک بازار کی قیمتیں سبزیوں کی نقل و حمل کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ پورباستھلی کے ڈوگھوری گاؤں کے سبزی کے کسان رنجیت داس نے کہا کہ میں نے تقریباً دو ایکڑ پر گوبھی اگائی۔ گوبھی کی قیمت ۲؍ روپے تک گرنے کی وجہ سے میں نے کھیتوں میں سڑنے کےبجائے اپنی پیداوار کا کافی حصہ اپنے مویشیوں کو کھلایا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آلو کے برعکس، گوبھی کو بعد میں ذخیرہ اور فروخت نہیں کیا جا سکتا۔ کئی دوسرے کسانوں نے بھی کہا کہ انہوں نے اپنے گوبھی کو فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہیں تھوک منڈیوں تک لے جانے کیلئے ایک منی ٹرک کرایہ پر لینے کی قیمت فروخت کی قیمت سے زیادہ ہوگی۔ بتا دیں کہ کولکاتا میں گوبھی کی خوردہ قیمت۱۵؍ سے ۲۰؍ روپے ہے۔ اضلاع میں اس کی قیمت تقریباً۱۰؍ روپےہے۔ ریاستی حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ درمیانی شخص اسے سستا خریدتے ہیں اور اسےزیادہ قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں۔ پھر بھی، اس سال گوبھی کی خوردہ قیمت معقول حد تک کم ہے۔ پچھلی سردیوں میں کولکاتا میں ایک گوبھی ۲۵؍ تا ۲۸؍ روپے میں فروخت ہوئی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹورس اسکیم: پولیس نے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کیلئے ۳؍ افراد کو حراست میں لیا

جس چیز نے کسانوں کے مسائل میں اضافہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس سال گوبھی کا سائز بڑا ہوا ہے۔ چونکہ سبزی انفرادی طور پر فروخت ہوتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ فی گرام قیمت اس سے بھی کم ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دیتی ہے۔ دوسرا مسئلہ بنگالی خریداروں کی چھوٹی گوبھیوں کیلئے روایتی ترجیح ہے۔ بنگال ملک کا سب سے بڑا پھول گوبھی پیدا کرنے والی ریاست ہے۔ باغبانی محکمہ کے ذرائع نے بتایا کہ ریاست میں تقریباً۴۴؍ ہزار چھوٹے کسان۵۵؍ ہزار ہیکٹر پر سالانہ ۱۶؍لاکھ ٹن گوبھی کی پیداوار کرتے ہیں۔ مشرقی بردوان کے علاوہ، پھول گوبھی پیدا کرنے والے بڑے اضلاع میں شمالی۲۴؍-پرگنہ، جنوبی ۲۴؍-پرگنہ، ہگلی اور نادیہ شامل ہیں۔ اگرچہ محکمہ باغبانی نے اس موسم سرما میں اضافی فصل کا حجم ظاہر نہیں کیا، ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے مقابلے مجموعی پیداوار کم از کم۲۰؍ فیصد زیادہ ہوگی۔ کسانوں نے کہا کہ پھول گوبھی کی پیداوار کی اوسط لاگت۶؍ سے ۷؍ روپے ہے، اور فصل کو۲؍ یا۳؍ روپے میں فروخت کرنا تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دو برسوں میں کھاد کی قیمتوں میں ۷۶۰؍ روپے فی بیگ سے۱۳۰۰؍ روپے تک اضافہ ہوا۔ 

یہ بھی پڑھئے: قول و فعل میں تضاد سے سیاست دانوں پر اعتماد کم ہوا ہے، اساتذہ سے راج ناتھ سنگھ کا خطاب

پورباستھلی کے بادل چندر داس نے کہا کہ ایک بیگھہ زمین پر پھول گوبھی کی کٹائی کیلئے ایک کسان کو۲۵؍ ہزار سے ۳۰؍ ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں، جبکہ موجودہ ہول سیل مارکیٹ ریٹ۱۰؍ ہزار سے ۱۲؍ ہزار روپے ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ فی بیگھہ ۱۵؍ سے ۲۰؍ ہزار روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں ہم ہم کیسے زندہ رہ سکتے ہیں ؟ میں ۱۹؍ سال سے پھول گوبھی کاشت کر رہا ہوں، لیکن میں اگلے سال ایسا کرنے سے پہلے دو بار سوچوں گا۔ کسانوں نے کہا کہ انہوں نے پڑوسی اضلاع نادیہ اور شمالی۲۴؍-پرگنہ میں اپنے ساتھیوں سے بات کی ہے اور انہیں معلوم ہوا ہے کہ فصل کی پیداوار زیادہ ہوئی ہے اور وہاں اس کی قیمتیں بھی کم ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: گیہوں کے دام ریکارڈ بلندی پر پہنچے

راحت فراہم کرنے کی کوشش کرنے کیلئے ریاست کے ایگریکلچر مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ نے کسانوں سے براہ راست گوبھی خریدنا شروع کر دیا ہے۔ اس نے پہلی بار ریاست بھر میں سبزیوں کی خریداری کے۸۵؍ مراکز کھولے ہیں، اور خریداری کیلئے فارمز کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔ ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ ہم براہ راست فارمز سے گوبھی خرید رہے ہیں اور انہیں اپنے سفل بنگلہ اسٹالز کے ذریعے فروخت کر رہے ہیں۔ ہم کسانوں کو خوردہ قیمت کا۸۰؍ فیصد فراہم کر رہے ہیں (جو اس سے کئی گنا زیادہ ہے جو مڈل مین انہیں ادا کرتے ہیں )۔ کسانوں نے کہا کہ حکومت کا اقدام اچھا تھا لیکن اس میں ہر اس کسان کا احاطہ نہیں کیا گیا جو اپنی پیداوار بیچنے کیلئے تیار ہیں۔ ایگریکلچر مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کے حکام نے اتفاق کیا کہ حکومت گوبھی کی پوری پیداوار کسانوں سے خریدنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK