رکن پارلیمان کے بیٹے شوسینا( ادھو) کے امیدوار ہیں جنہیں جتانے کیلئے کرتیکر نے پارٹی کے حق میں تشہیر نہیں کی، بی جے پی نے الزام لگایاکہ وہ ایک سازش کے تحت شندے گروپ میں آئے تھے۔
EPAPER
Updated: May 24, 2024, 12:19 PM IST | Agency | Mumbai
رکن پارلیمان کے بیٹے شوسینا( ادھو) کے امیدوار ہیں جنہیں جتانے کیلئے کرتیکر نے پارٹی کے حق میں تشہیر نہیں کی، بی جے پی نے الزام لگایاکہ وہ ایک سازش کے تحت شندے گروپ میں آئے تھے۔
مہاراشٹرمیں لوک سبھا انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ انتخابی عمل ختم ہوتے ہی مہایوتی میں دراڑ پڑتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ شیوسینا (شندے) کے معمر لیڈر گجانن کرتیکر کے میڈیا میں دیئے گئے بیانات کے سبب انہیں پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ ہو رہا ہے۔ ا نہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کھلے عام اپنے بیٹے کے جیتنے کی خواہش ظاہر کی جو کہ مخالف ( شیوسینا، ادھو) سے امیدوار ہے۔ ساتھ ہی ان کی اہلیہ نے بھی ایکناتھ شندے پر تنقید کی۔
یاد رہے کہ ممبئی نارتھ ویسٹ سے رکن پارلیمان گجانن کرتیکر شیوسینا کے بانی اراکین میں سے ایک ہیں۔ بال ٹھاکرے کے قریبی سمجھے جانے والے کرتیکر ایکناتھ شندے کی بغاوت کے وقت ان کے ساتھ چلے آئے لیکن ان کی اہلیہ اور بیٹے نے ادھو ٹھاکرے کی پارٹی میں رہنےکا فیصلہ کیا۔ حالیہ لوک سبھا الیکشن میں ادھو ٹھاکرے نے گجانن کرتیکر کی سیٹ سے ان کے بیٹے کو ٹکٹ دیا۔ ایکناتھ شندے چاہتے تھے اس سیٹ سے گجانن کرتیکر ہی الیکشن لڑیں لیکن انہوں نے منع کر دیا۔ لیکن پولنگ کے دن سے گجانن کرتیکر کے تیور کچھ باغیانہ نظر آ رہے ہیں۔ سب سے پہلے ان کی اہلیہ میگھنا کرتیکر نے ووٹنگ کے وقت میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ میں گجانن کرتیکر کی شندے گروپ میں شمولیت سے راضی نہیں تھی۔ میں نے اپنےبیٹے کی حمایت کی جس نے ادھو ٹھاکرے کی پارٹی میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ایکناتھ شندے گجانن کرتیکر سے کافی جونیئر ہیں۔ مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ گجانن اپنے جونیئر کو سلام بجا لائیں۔ ‘‘ ان کے اس بیان پر گجانن کرتیکر خاموش رہے۔
اس کے بعد گجانن کرتیکر نے ایک مراٹھی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’ میں نے زندگی میں کئی الیکشن دیکھے ہیں لیکن ایسا الیکشن کبھی نہیں دیکھا۔ مجھے اپنے بیٹے کی انتخابی مہم میں حصہ نہ لینے کا افسوس ہے۔ ‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ امول اگر جیت جائے تو ایک باپ ہونے کی حیثیت سے مجھے خوشی ہوگی۔ رویندر وائیکر کا کیا ہے۔ وہ ہاریں یا جیتیں۔ ‘‘ کرتیکر کے اس بیان نے نہ صرف شیوسینا بلکہ بی جے پی والوں کو بھی ناراض کر دیا۔ شیوسینا (شندے) کے ڈپٹی لیڈر ششیر شندے نے ایک خط لکھ کر ایکناتھ شندے سے مطالبہ کیا کہ گجانن کرتیکر کو پارٹی سے نکال دیا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: انتخابات میں پیسہ پانی کی طرح بہانے پر سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کو تشویش
ششیر شندے نے اپنےخط میں لکھا ہے’’ شیوسینا (ادھو) نے گجانن کرتیکر کے بیٹے امول کرتیکر کو لوک سبھا کا ٹکٹ دیا ہے۔ اور امول کرتیکر اپنی انتخابی مہم گجانن کرتیکر کے دفتر میں بیٹھ کر چلا رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں گجانن کرتیکر اپنا ایم پی فنڈ امول کرتیکر کی خواہش کے مطابق صرف کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے امول کرتیکر کی تشہیر ہو تی رہی اور شیوسینا (شندے) کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ‘‘ خط میں لکھا ہے ’’ گجانن کرتیکر کی اہلیہ میگھنا کرتیکر نے پولنگ والے دن وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے تعلق سے سطحی تبصرہ کیا لیکن اس پر گجانن کرتیکر خاموش رہے۔ ‘‘ ششیر کے مطابق ’’ گجانن کرتیکر کو شیوسینا (ادھو) میں لوٹنے کی جلدی ہے۔ ان کے یہ اقدامات پارٹی کو بدنام کر رہے ہیں۔ ‘‘
گجانن کرتیکر سے صرف شیوسینا (شندے) میں ناراضگی نہیں ہے بلکہ بی جے پی نے بھی کھل کر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان پروین دریکر نے کہا ہے کہ ’’ گجانن کرتیکر ایک سازش کے تحت شیوسینا (شندے) میں شامل ہوئے تھے۔ ان کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ شندے گروپ میں آجاتے ہیں تو شیوسینا( ادھو) کی جانب سے ممبئی نارتھ ویسٹ سیٹ سے ان کے بیٹے امول کرتیکر کو امیدوار بنایا جاتا اور شندے گروپ کی جانب سے گجانن کرتیکر ہی کو ٹکٹ ملتا کیونکہ یہ سیٹ انہی کی ہے۔ الیکشن سے پہلے گجانن کرتیکر اپنا پرچہ واپس لے لیتے اور امول کرتیکر بلا مقابلہ جیت جاتے۔ ‘‘
گجانن کرتیکر نے ان الزامات کے جواب دیئے ہیں۔ پروین دریکر کے الزام پر انہوں نے کہا کہ ’’ بی جے پی والے خود ہی سازش کرتے رہتے ہیں اور الزام دوسروں پر لگاتے ہیں۔ ان کا ذہن اسی طرح کام کرتا ہے۔ میں کبھی کوئی سازش نہیں کرتا کیونکہ یہ میرے خون میں نہیں ہے۔ ‘‘ کرتیکر نے کہا ’’ امول نے پہلے ہی ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ لوک سبھا الیکشن لڑنا چاہتا ہے۔ لیکن وہ شندے گروپ سے نہیں لڑنا چاہتا تھا۔ چونکہ میری عمر ریٹائر منٹ کی ہو چکی ہے اسلئے میں بھی اس کے سامنے الیکشن لڑنا نہیں چاہتا تھا۔ ‘‘ انہوں نے ششیر شندے کے کو جواب دیاکہ ’’ میں نے اپنے بیٹے کے مقابلے رویندر وائیکر کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ اس کے علاوہ مجھے ناسک اور دیگر علاقوں میں تشہیر کیلئے بھیجا گیا وہاں بھی میں نے تندہی سے کام کیا۔ اس کے باوجود اگر مجھ پر کوئی جھوٹا الزام لگائے گا تو میں برداشت نہیں کروں گا۔ ‘‘ اس دوران ایکناتھ شندے نے کہا میری گجانن کرتیکر سے بات ہوئی ہے انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اب کیا کارروائی کرنی ہے اس کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: اونٹاریو یونیورسٹی نے اسرائیل نواز کمپنیوں سے ہاتھ کھینچ لیا
پونے اور ناسک میں بھی ناراضگی
ممبئی میں شیوسینا( شندے) رکن پارلیمان گجانن کرتیکر پر اپنی مخالف پارٹی شیوسینا (ادھو) کیلئے کام کرنے کا الزام لگ رہا ہے اور انہیں پارٹی سے نکالنے کی باتیں ہو رہی لیکن مہایوتی میں یہ دراڑ صرف ممبئی کی حد تک نہیں ہے بلکہ پونے اور ناسک میں بھی اسی طرح کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ۲؍ روز قبل پونے کے ماہول سیٹ سے شیوسینا (شند) کے امیدوار شری رنگ بارنے نے الزام لگایا تھا کہ اجیت پوار کی پارٹی نے ٹھیک سے ان کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا ورنہ وہ شیوسینا (ادھو) کے امیدوار کی ضمانت ضبط کروا دیتے۔ انہوں نے اس تعلق سے اجیت پوار کو خط لکھ کر ان کارکنان کے نام بھی بتائے ہیں جنہوں نے الیکشن میں کام نہیں کیا۔ دوسری طرف ناسک میں چھگن بھجبل بھی ناراض دکھائی دے رہے ہیں وہ مسلسل مہایوتی کے لیڈران سے ملاقات سے گریز کر رہے ہیں اور اپنی ہی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔ جبکہ پونے میں خود اجیت پوار بھی ناراض ہیں۔
اطلاع کے مطابق اجیت پوار بارامتی میں ہوئی پولنگ کے بعد ۱۱؍ مئی کو پونے میں دکھائی دیئے تھے۔ اس کے بعد وہ کبھی پونے نہیں گئے۔ وہ مہایوتی کی دیگر پارٹیوں کی جانب سے خاطر خواہ تعاون نہ ملنے سے ناراض بتائے جا رہے ہیں۔ پونے میں کار ایکسیڈنٹ میں ۲؍ لوگوں کی موت کے معاملے پر ہر پارٹی کے لیڈر نے بیان دیا۔ حتی کہ راہل گاندھی کے بیان نے اس معاملے کو قومی معاملہ بنا دیا لیکن اجیت پوار نے کوئی بیان نہیں دیا بلکہ وہ اس معاملے میں داخل دینے کی غرض سے پونے بھی نہیں گئے۔ یاد رہے کہ اجیت پوار پونے کے نگراں وزیر ہیں اور بحیثیت وزیر وہ ہر معاملے میں کافی فعال سمجھے جاتے ہیں۔ اس معاملے میں ان کی خاموشی معنی خیز بتائی جا رہی ہے۔