چین نے دریائے برہمپتر پر دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور ڈیم کی تعمیر کو منظوری دے دی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ۱۳۷؍ بلین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والا منصوبہ آبی گزرگاہ کا راستہ تبدیل ہونے سے نشیب میں رہنے والے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے لاکھوں افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔
دنیا کا موجودہ سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پلانٹ۔ تصویر: آئی این این
چین نے ہندوستانی سرحد کے قریب تبت میں دریائے لنگ زانگبو جسے ہندوستان میں برہمپتر کہا جاتا ہے، پر دنیا کے سب سے بڑے ڈیم کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔۲۰۲۰ء میں پہلی بار اس منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کو ۱۳۷؍ بلین ڈالر کی لاگت کے سبب دنیا کا سب سے مہنگا انفراسٹرکچر پروجیکٹ کہا جاتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ منصوبے کی تعمیر کب شروع ہونے والی ہے۔ اس ڈیم کو ہمالیہ کی ایک وسیع گھاٹی کے پار تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے جہاں برہم پترا اروناچل پردیش کے راستے ہندوستان میں داخل ہونے سے پہلے یو ٹرن لیتی ہے۔ دریا پھر خلیج بنگال میں شامل ہونے سے پہلے بنگلہ دیش میں بہتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: قیامت خیز سونامی کے بیس سال، دنیا کے ۱۴؍ ممالک میں متاثرین کیلئے دعا ئیہ تقاریب
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق، اس منصوبے سے سالانہ ۳۰۰؍ بلین کلو واٹ گھنٹے بجلی پیدا کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ جو چین میں ہی موجود دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پلانٹ کی صلاحیت سے تین گنا زیادہ ہے۔ نومبر میں گلوبل انرجی مانیٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق، چین نے باقی دنیا کے مقابلے میں شمسی اور ہوا سے توانائی کی پیداواری صلاحیت میں تقریباً دوگنا اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔تاہم اس منصوبے کے تعلق سے ہندوستان اور بنگلہ دیش میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے ، یہ منصوبہ ممکنہ طور پر مقامی ماحولیات کو تبدیل کرسکتا ہے، جس کے نتیجے میں نشیبی زرعی میدانی علاقوں میں رہنے والے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق چین اس ڈیم کو بطور ہتھیار، سرحدی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کرنے کیلئے بھی استعمال کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پناما نہر کے متعلق ٹرمپ کے بیان کا اثر، امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج
واضح رہے کہ ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ۱۸؍دسمبر کو ہونے والی ملاقات میں سرحد پار دریاؤں کے ڈیٹا کے اشتراک کے بارے میں مثبت بات چیت ہوئی تھی۔