• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چین نے۷؍ دہائیوں بعد ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھادی

Updated: September 15, 2024, 9:00 PM IST | Beijing

چینی سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ جمعہ کو منظور کئےگئے منصوبے کے مطابق یہ تبدیلیاں یکم جنوری۲۰۲۵ء سے نافذ العمل ہوں گی اورریٹائرمنٹ کی ان عمروں میں اگلے۱۵؍ برسوں تک ہر چند ماہ بعد اضافہ کیا جاتا رہے گا۔ بتا دیں کہ چین نے۷۴؍ برس میں پہلی بار ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

China`s aging population is putting pressure on pension funds. Photo: INN.
چین میں عمر رسیدہ افراد کی آبادی زیادہ ہونے سے پنشن فنڈ پر دباؤ ہے۔ تصویر: آئی این این۔

چین نے۷۴؍ برس میں پہلی بار ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر انسانی وسائل اور سماجی تحفظ نے یہ اہم اعلان پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ چین میں اس وقت ریٹائرمنٹ کی عمر دنیا بھر میں سب سے کم ہے، تاہم اس میں اضافے کا فیصلہ عمر رسیدہ آبادی کی بڑھتی تعداد ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں ۵۰؍کی دہائی کے بعد ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے حکومتی فیصلے کو ایک طبقہ انتہائی غیر مقبول اقدام قرار دے رہا ہے۔ چین کی حکومت یکم جنوری ۲۰۲۵ء سے۲۰۴۰ء کے درمیان ریٹائرمنٹ کی عمر میں بتدریج اضافہ کرے گی۔ چین میں اس وقت مرد کی ریٹائرمنٹ کی عمر۶۰؍ سال ہے، جس کا دورانیہ بڑھا کر اب۶۳؍ سال کیا جائے گا جبکہ خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر ۵۵؍ سال تھی، اسے۵۸؍ برس تک لے جایا جائے گا جبکہ لیبر ورک سے وابستہ خواتین جن کی ریٹائرمنٹ کی عمر۵۰؍ سال تھی اب اسے۵۵؍ سال کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: طوفان یاگی: میانمار میں سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد ۷۴؍ ہو گئی، ۸۹؍ افراد لاپتہ

وزیر انسانی وسائل اور سماجی تحفظ نے حکومت کے اقدام سے متعلق کہا کہ یہ فیصلہ معاشی اور سماجی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھے گا۔ چین میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی کا مطالبہ کئی دہائیوں سے پالیسی ساز اور ماہرین کررہے تھے، لیکن اُس وقت ملک میں اموات کی عمر کم تھی جبکہ پیدائش کی شرح زیادہ تھی۔ موجودہ حالات میں عمر کی حد بڑھ گئی ہے، جس سے افرادی قوت اور پنشن فنڈز پر دباؤ بڑھ گیا ہے، چین میں بوڑھے ریٹائرڈ ہورہے ہیں جبکہ کم نوجوان ان کی جگہ لے پارہے ہیں۔ دوسری طرف حکومتی تجویز کو بڑی عمر کے ورکرز اور نوجوانوں کی جانب سے ہدف تنقید بنایا جارہا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اب ملازمتوں کیلئےمقابلہ مزید سخت ہوجائے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریںگے: یو اے ای

چین کے اعداد و شمار کیا کہتے ہیں ؟
چین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال۲۰۲۳ءآخر تک ملک میں تقریباً۳۰۰؍ ملین افراد۶۰؍ سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے جبکہ۲۰۳۵ء تک یہ عمر بڑھ کر۴۰۰؍ ملین ہو جائے گی جو امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ چین کے نیشنل بیورو برائے شماریات نے رپورٹ کیا تھا کہ ملک میں پہلی مرتبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں سال ۲۰۲۲ء کے آخر تک۸؍ لاکھ۵۰؍ ہزار افراد کم ہیں جس کا مطلب ہے کہ پیدائش کی شرح میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ۲۰۲۳ءمیں چین کی آبادی۲۰؍ لاکھ افراد کی کمی کے ساتھ مزید سکڑی ہے۔ دارالحکومت بیجنگ کے ایک۵۲؍ سالہ رہائشی لُو نے حکومت کی نئی پالیسی کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ۳۵؍ سالہ خاتون شہری لی بن نے افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد دنیا گھومنے کی پلاننگ کی ہوئی تھی جو اب پہلے نہیں ممکن ہو سکے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK