• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چین: نیا وائرس ’’ہیومن میٹا نیمو وائرس‘‘ تیزی سے پھیل رہا ہے

Updated: January 03, 2025, 9:55 PM IST | Inquilab News Network | Beijing

چین میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی نئے قسم کے وائرس ’’ہیومن میٹا نیمو وائرس‘‘ کا انکشاف ہوا ہے۔ خاص طور پر ۱۴؍ سال سے کم عمر کے بچے اس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں، اس وائرس کے شکار مریضوں میں تنفس کے عمل میں رکاوٹ درج کی گئی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

چین میں کرونا وبا کے بعد جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، اب ایک نئے وائرس نے دستک دی ہے، اور بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے، اس وائرس کی شناخت ہیومن میٹا نیمو وائرس‘ کے طور پر ہوئی ہے۔اس کےسبب ۵؍ سال قبل پھیلے کرونا وائرس کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔ یہ وائرس سوشل میڈیا پر تیزی سے توجہ حاصل کررہا ہے۔جس میں بڑے پیمانے پر اموات کی بات کہی گئی ہے ، جبکہ ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ ان دعوؤں کی حقیقت پر سوالیہ نشان لگا تی ہے۔ساتھ ہی نہ چین کے محکمہ صحت اورنہ ہی ڈبلیو ایچ او کی جانب سے اس بحران کے تعلق سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔ لیکن چین مبینہ طور پر الرٹ پر ہے، تاہم وائرس کے بارے میں جامع معلومات محدود ہے۔

یہ بھی پڑھئے: چین میں ۳۸؍لاوارث بچوں کو پالنے والی’دادی‘ اعلیٰ شہری ایوارڈ کیلئے نامزد

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں اس وائرس کے معاملات میں اضافے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔جس سے بڑے پیمانے پر تشویش پائی جا رہی ہے۔اس سے متاثر افراد میں انفلوئنزا اور کرونا کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔چینی صحت کے حکام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، وباء کو مؤثر طریقے سے سمجھنے اور اس کے تدارک کیلئےکام کر رہے ہیں۔ایک ایکس ہینڈل کے مطابق چین میں سانس کے متعدد وائرس بیک وقت گردش کر رہے ہیں، جن میں انفلوئنزا اے، ایچ ایم پی وی، مائکوپلاز ما نمونیا، اور کووڈ ۱۹؍ شامل ہیں۔معاملات میں اضافے کے سبب صحت کے شعبے پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔خاص طور پر بچوں کے اسپتالوں پر دباؤ میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ان معاملات میں نمونیہ اور سفید پھیپھڑے قابل ذکر ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بارش اور شدید سردی کے سبب فلسطینیوں کی پریشانیوں میں اضافہ

چین کی بیماری کنٹرول اتھارٹی نے جمعہ کو بتایا کہ وہ نمونیا کی نامعلوم اقسام کیلئے نگرانی کا نظام نافذ کر رہےہیں۔ یہ پیشرفت سردیوں کے مہینوں کے دوران سانس کی بیماریوں میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر ہوئی ہے۔ اس خصوصی نظام کے قیام کا بنیادی مقصد نامعلوم پیتھوجینز سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کیلئے پروٹوکول تیار کرنے میں حکام کی مدد کرنا ہے۔واضح رہے کہ اس طرح کی تیاری پانچ سال قبل کورونا وائرس کے ابتدائی ظہور کے دوران محدود تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK