Updated: January 03, 2025, 3:46 PM IST
| Jerusalem
اسرائیلی بمباری کے دوران بے گھر فلسطینی خون جما دینےوالی ٹھنڈی میں زندگی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ خوراک، پانی، ایندھن اور دیگر بنیادی اشیاء کی کمی کے دوران فلسطینیوں کیلئے گزر بسرمزید مشکل ہوگئی ہے۔ غزہ میں سیکڑوں خیمے ایسے ہیں جہاں بارش کاپانی بھر گیا ہے۔
غزہ میں خیموں میں پانی بھرنے کے سبب فلسطینیوں کیلئے واحد رہائش کا ذریعہ بھی تباہ ہورہا ہے۔تصویر: ایکس
اسرائیل کی مسلسل بمباریوں کے دوران مشکلات میں زندگی بسرکرنے والے بے گھر فلسطینی غزہ میں جمادینے والی ٹھنڈ میں زندہ رہنے کیلئے جدوجہدکررہے ہیں۔ انادولو ایجنسی کو غزہ کی میونسپلٹی کے ترجمان حسینی مہنا نے بتایا کہ ’’غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کیلئے حالات المناک ہیں۔ ان کے پاس زندگی بسر کرنے کیلئے نہ ہی کافی خوراک، صاف پانی اور ایندھن ہے اور نہ ہی اپنی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کوئی سرمایہ۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکوغزہ میں اسرائیلی جنگ کی شروعات ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اب تک ۴۵؍ ہزار ۶۰۰؍ سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ۱۰؍ لاکھ، ۸۴؍ ہزار زخمی ہوئے ہیں جن میں ۷۰؍فیصد سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
فلسطینی خطہ فلسطینیوں کیلئے جہنم بن گیاہے۔ تصویر: ایکس
فلسطین میں ٹھنڈ ہواؤں اور بارش کی وجہ سے بے آسرا فلسطینیوں کیلئے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں اور ان کیلئے اپنے ٹوٹے ہوئے خیموں میں زندگی گزارنا مشکل ترین بن گیا ہے۔ مقامی طبی حکام کے مطابق ’’تقریباً ۷؍افراد، جن میں ۶؍ بچے بھی شامل ہیں، گزشتہ ہفتے غزہ میں شدید ٹھنڈ کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ مہنا نے مزید بتایا کہ ’’موسم سرما نے بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات میںمزید اضافہ کیا ہے اور بارش کے پانی کی وجہ سے ان کے سامان بھیگ رہے ہیں اور انہیں مزید ٹھنڈ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیوآرلینز حملہ: مہلوک حملہ آورسابق امریکی فوجی تھا اورداعش سے متاثر تھا: پولیس
سیلاب
مہنا نے بتایا کہ ’’اسرائیل کے جنگ کے دوران سیوج اور پانی کے نکاسی کے نظام کو نشانہ بنانے کے سبب بے گھر فلسطینیوں کے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’’اسرائیلی فوج نے ایندھن اور بجلی کی سپلائی کی کمی کے دوران ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار میٹر کا سیوج نیٹ ورک اور ۱۵؍ ہزار میٹر کے بار ش کے پانی کوجمع کرنے کے نظام کو تباہ کر دیا ہے۔
اسی کی وجہ سے سیوج اور بارش کے پانی کی وجہ سے درجنوں گھروں اور پناہ گزین خیموں میں پانی بھر رہا ہے۔ہم بھی حالات کا سامنا نہیں کرپا رہے کیونکہ فلسطینی خطے میں بنیادی اشیاء کی سخت کمی ہے اور اسرائیل نے ضروری آلات اور مشینری کی سپلائی پر پابندی عائد کر دی ہے۔‘‘فلسطینی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حالات پر قابو نہیں کیا گیا تو شمالی غزہ شہر کے شیخ رداوان میں جہاں بارش کے پانی کو جمع کرنے کا انتظام کیا ہے اس جگہ کے خراب ہونے کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ان تمام چیزوں کی بوقت بحالی نہ کی گئی تو فلسطینیوں کیلئے دوسری انسانی تباہی آکھڑی ہوسکتی ہے۔ خطے میں بجلی کے جنریٹرزکو ٹھیک کرنے، پمپس کی مرمت کرنے، سمندر میں جانے والے پانی کی نکاسی کے نظام کو ٹھیک کرنے کی فوری ضرورت ہے۔‘‘
فوری اپیل
فلسطینی بلدیہ کے ترجمان نے کہا کہ ’’اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے دوران بھی بلدیہ کے حکام موجودہ چیزوں سے کام کرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔ غزہ کو حقیقی انسانی موقف کی ضرورت ہے۔ عارضی حل سے کچھ بھی نہیں ہوگا، ان مسائل کیلئے ایسے مستقل حل کی ضرورت ہے جو تمام بے گھر اور رہائشی فلسطینیوں کیلئے ایک مہذب زندگی کی یقین دہانی کرسکے۔‘‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے ، تمام سرحدوں کو کھولا جائے اور فلسطینیوں کیلئے فوری اور مستقل انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنایا جائے۔‘‘بدھ کو غزہ کی شہری دفاعی خدمات کے حکام نے کہا تھا کہ ’’بھاری بارش کی وجہ سے غزہ کے ایک ہزار ۵۴۲؍سے زائد خیمے، جن میں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لی ہے، بارش کے پانی سے بھرگئے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بالآخرمنو بھاکر کو کھیل رَتن دینے کا اعلان
اقوام متحدہ (یو این) سیکوریٹی کاؤنسل کی قراردار میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔‘‘یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۵؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۱۰؍ لاکھ سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔