امریکی صدر نے درآمد شدہ اہم معدنیات سے منسلک سیکورٹی خطرات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔زیادہ ٹیرف پر چین برہم۔
EPAPER
Updated: April 17, 2025, 1:01 PM IST | Washington
امریکی صدر نے درآمد شدہ اہم معدنیات سے منسلک سیکورٹی خطرات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔زیادہ ٹیرف پر چین برہم۔
امریکہ نے چین پر ۲۴۵؍ فیصد تک درآمدی ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ اس کے ساتھ ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک حکم دیا ہے، جس کے تحت درآمدی معدنیات پر امریکہ کے انحصار کا جائزہ لیا جائے گا اور دیکھا جائے گا کہ کیا ان معدنیات کی درآمد سے امریکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت۱۹۶۲ء کے تجارتی توسیعی ایکٹ کے تحت تحقیقات شروع کی جائیں گی۔اس تحقیقات میں یہ دیکھا جائے گا کہ امریکہ میں معدنیات کی درآمد سے قومی سلامتی پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ قانون اس سے پہلے استعمال ہوتا رہا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے تانبے، لکڑی، اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات کی چھان بین کی تھی۔
چین نے درآمد پر پابندی لگا دی تھی
۴؍ اپریل ۲۰۲۵ءکو چین نے امریکی اشیا پر ٹرمپ کے ٹیکس کے جواب میں ۷؍اہم معدنیات اور میگنیٹ کی برآمد پر پابندی لگا دی۔ یہ معدنیات دفاع، توانائی اور گاڑیوں کی صنعتوں کیلئے ضروری تھیں۔ چین کو پہلے ہی۱۲؍ اپریل کو ۱۴۵؍ فیصد تک درآمدی ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ چارجیز سرنجوں اور سوئیوں پر لگائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ لیتھیم بیٹریوں پر۱۷۵؍ فیصد، اسکویڈ پر۱۷۰؍ فیصد اور اونی سویٹرس پر۱۶۹؍ فیصد تک ڈیوٹی عائد کی گئی۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے گیند اب چین کے ہاتھ میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کو سمجھوتہ کرنا چاہیے، امریکہ کو نہیں۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۵۱؍ ہزار سے تجاوز کرگئی
چین کا جواب: دباؤ کم کرنا ہوگا
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ امریکہ کو اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کیلئے دونوں طرف سے احترام ضروری ہے۔ چین کی وزارت دفاع نے بھی امریکہ کے بڑھتے ہوئے دفاعی اخراجات پر تنقید کی۔ انہوں نے اسے امریکی ’لڑائی کے جذبے‘ کی علامت قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کو طاقت کا استعمال کم کرنا چاہیے۔
چین نے بھی محصولات میں ہوشربا اضافے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ `ہمارا ملک کوئی تنازع نہیں چاہتا لیکن ہم امریکی دباؤ کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔ وزارت کے ترجمان نے کہا کہ ’’اگر امریکہ واقعی بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمت عملی کو ترک کرنا ہو گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اب گیند امریکہ کے کورٹ میں ہے۔چین کی وزارت خارجہ نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بیجنگ نے امریکہ سے بوئنگ طیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔ وزارت نے کہا کہ اسے ایسی کسی سرکاری معلومات کا علم نہیں ہے۔ چین نے امریکہ پر ’طاقت کے من مانی استعمال‘ کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھئے:فلسطین حامی مواد پر اسرائیل کا کریک ڈاؤن، میٹا نے۹۰؍ ہزار سے زائد پوسٹس حذف کیں
مریکہ اور چین کی تجارتی جنگ بڑھ رہی ہے
چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ مزید بڑھ گئی ہے۔ ٹرمپ نے چینی اشیاء پر محصولات کا اعلان کیا ہے، جو اب۱۴۵؍ فیصد تک جا سکتا ہے۔ اس کے جواب میں چین نے امریکی اشیا پر۱۲۵؍ فیصد تک ٹیرف لگا دیا ہے۔ تاہم ٹرمپ نے تناؤ کو کم کرنے کیلئے ۷۵؍ ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کے تحت۹۰؍ دنوں کیلئے ہائی ٹیرف کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بعد ہی عالمی معیشت کا اندازہ ہوگا۔