Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین حامی مواد پر اسرائیل کا کریک ڈاؤن، میٹا نے۹۰؍ ہزار سے زائد پوسٹس حذف کیں

Updated: April 16, 2025, 12:10 PM IST

اسرائیلی حکومت نے فلسطین سے متعلق سوشل میڈیا مواد کے خلاف اپنی کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ ’’ڈراپ سائٹ نیوز‘‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، میٹا نے اسرائیلی حکومت کی درخواستوں پر ۹۰؍ ہزارسے زائد پوسٹس ڈیلیٹ کیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

اسرائیلی حکومت نے فلسطین سے متعلق سوشل میڈیا مواد کے خلاف اپنی کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ ’’ڈراپ سائٹ نیوز‘‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، میٹا (جو فیس بک اور انسٹاگرام کی پیڑنٹ کمپنی ہے) نے اس سلسلے میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعاون کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’’فیس بک اور انسٹاگرام پر اسرائیل پر تنقید کرنے یا فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مواد کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن اسرائیلی حکومت کی براہ راست ہدایت پر کیا گیا۔ ‘‘اندرونی میٹا ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی مواد ہٹانے کی درخواستوں میں سے ۹۴؍فیصد پر میٹا نے عمل کیا۔ رپورٹ کے مطابق، میٹا نے اسرائیلی حکومت کی درخواستوں پر ۹۰؍ ہزارسے زائد پوسٹس ڈیلیٹ کیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ کے ۷۰؍ فیصد اسکولوں کو اسرائیل نے براہ راست نشانہ بنایا: یو این ایجنسی

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کی اس مہم کو منفرد بنانے والی بات یہ ہے کہ اس نے نہ صرف اپنے ملک بلکہ دیگر ممالک میں بھی آزادی اظہار پر قدغن لگانے میں کامیابی حاصل کی۔ مزید کہا گیا کہ میٹا کا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی ) پر مبنی سسٹم جو مواد کو جانچنے کی تربیت حاصل کر رہا ہے، اب وہ بھی انہی معیارات کو بنیاد بنائے گا جن کے تحت اسرائیل کے خلاف مواد کو ہٹایا گیا۔ یہ معلومات اطلاع دینے والے ذرائع’’وسٹلر بلوورز‘‘کے ذریعے’’ ڈراپ سائٹ نیوز‘‘کو فراہم کی گئیں۔ 
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ’’ٹیک ڈاؤن ریکوئسٹ‘‘ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے افراد، تنظیمیں یا حکومتی اہلکار ایسا مواد ہٹانے کی درخواست دے سکتے ہیں جو مبینہ طور پر میٹا کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتا ہو۔ ان درخواستوں کی۹۵؍ فیصد تعداد کو ’’دہشت گردی، تشدد یا اشتعال انگیزی‘‘ کے زمرے میں رکھا گیا اور زیادہ تر ہدف عرب اور مسلم اکثریتی ممالک کے صارفین بنے۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: مارک زکربرگ پر عدم اعتماد کا مقدمہ، انہیں انسٹاگرام اور وہاٹس ایپ سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے

ڈجیٹل وار
یہ رپورٹ’’دی گرے زون‘‘کی ایک تحقیق کے فوراً بعد سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا کہ میٹا کے۱۰۰؍ سے زائد موجودہ ملازمین سابق اسرائیلی فوجی یا انٹیلی جنس اہلکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میٹا میں کام کرنے والے سابق اسرائیلی فوجیوں میں سے کچھ وہ ہیں جو اسرائیلی حکومت کے اس پروگرام کے تحت بھرتی ہوئے تھے جو غیر اسرائیلیوں کو بھی فوج میں شامل کرتا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ یہ اہلکار میٹا کے امریکی دفاتر اور تل ابیب کے دفتر میں کام کرتے ہیں، اور ان میں سے کئی افراداے آئی (مصنوعی ذہانت) کے ماہر ہیں۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ چونکہ اسرائیل نےاے آئی کو نہ صرف غزہ میں نسل کشی کیلئے استعمال کیا بلکہ اسے اپنے نگرانی اور قبضے کے نظام کا حصہ بھی بنایا، لہٰذا میٹا میں سابق آئی ڈی ایف کےاے آئی ماہرین کی شمولیت تشویشناک ہے۔ ماضی میں گوگل جیسے دیگر بڑے ٹیک اداروں میں بھی اسی نوعیت کے رجحانات سامنے آئے ہیں، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ امریکی ٹیک کمپنیوں میں اسرائیلی اثر و رسوخ کس حد تک ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK