• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فلسطینی پرچم لہرانے پر درج ایف آئی آر واپس لی جائے: سی پی آئی لبریشن جنرل سیکریٹری

Updated: July 18, 2024, 9:51 PM IST | New Delhi

سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن کے جنرل سیکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے بہار اور ملک کی دیگر ریاستوں میں محرم کے جلوس کے درمیان مبینہ طور پر فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کے خلاف درج کردہ ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی پرچم لہرانا غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت ہے جہاں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ۳۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

General Secretary Dipankar Bhattacharya. Photo: X
جنرل سیکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ۔تصویر: ایکس

سی پی آئی(ایم ایل) لبریشن کے جنرل سیکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نےبہار اور ملک کی دیگر ریاستوں میں مبینہ طور پر فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کے خلاف درج کردہ ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہار اورملک کے مختلف حصوں میں فلسطینی پرچم لہرانے والے افراد کے خلاف دائر کی گئی ایف آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہندوستان آزادانہ فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہےاور وزیر اعظم مودی کے اقتدار میں بھی یہی پالیسی قائم ہے۔ اسی لئے ان افراد پر کسی بھی طرح کے غلط کام کو انجام دینے کا الزام نہیں عائد کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی پرچم لہرانے پر درج ایف آئی آر واپس لی جائے: سی پی آئی لبریشن جنرل سیکریٹری

خیال رہے کہ بہار میں مبینہ طور پر فلسطینی پرچم لہرانے کے ۴؍ واقعات سامنے آئے ہیں جن میں بدھ کو محرم کے جلوس کے درمیان پیش آنے والا اسی طرح کا ایک واقعہ بھی شامل ہے۔ آج جھارکھنڈ کے ضلع دمکا میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک کو تحویل میں رکھا گیا ہے۔  تاہم، سی پی آئی( ایم ایل) لبریشن کے لیڈر نے کہا کہ فلسطینی پرچم غزہ کے باشندوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت ہے جہاں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی وجہ سے ۳۹؍ ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ہندوستان کبھی فلسطین کی حمایت میں پیچھے نہیں رہا ہے۔ اسی لئے نئی دہلی میں فلسطینی سفارت خانہ بنایا گیا ہے۔ 

اترپردیش: پولیس چھاپہ کے دوران بندوق چل گئی، کانسٹبل ہلاک، خاندان کو سازش کا شبہ

بائیں بازوکے لیڈر نے مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی شادی میں شرکت کیلئے لالو پرساد یادو اور ان کے بیٹے تیجسودی یادو کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے نظریے میں انہیں وہاں نہیں جانا چاہئے تھا۔ ہم تاجروں اور حکومت کے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے والے باہمیتعلقات کے خلاف ہیں۔ہمارا سیاسی ایجنڈا اس کے برعکس ہے۔ ہم بڑے تاجروں کے ساتھ قدم سے قدم ملانے پر یقین نہیں رکھتے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ شادی سے پہلے کی تقریبات محض دولت کی نمائش تھی۔ایئرپورٹس نے اصولوں کی خلاف ورزی کرتےہوئے بین الاقوامی پروازوں کو داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔شادی والے دن عوام کیلئے سڑکوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ہم بطور انڈیا اتحاد اقتصادی تفاوت کی نشاندہی کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے بی جے پی کی ریاستی حکومت کو بھی نشانہ بنایا جہاں اترپردیش کی پولیس نے کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے والوں کو ان کے مالکان اور آپریٹروں کے نام ظاہر کرنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’یہ مذہبی امتیاز کا واضح معاملہ اور آئین کے برخلاف ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK