Updated: September 02, 2024, 10:00 PM IST
| New Delhi
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، موسم بہار کے دوران شمالی ایران میں خراب موسمی حالات کی وجہ سے اچانک گہری دھند پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا گیا۔ کمیشن نے ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال سے متعلق تمام دستاویزات اور ریکارڈز کا جائزہ لیا اور اسے مطلوبہ معیار کے مطابق پایا۔
ایرانی صدر۔ تصویر: آئی این این
مئی میں ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی مئی میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے تفتیشی کمیشن کی حتمی رپورٹ اتوار کو منظرعام پر آگئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔ اس کمیشن میں خصوصی فوجی اور سویلین ماہرین شامل تھے۔ کمیشن کی رپورٹ میں شمال مغربی ایران میں موسم بہار کی مخصوص "پیچیدہ آب و ہوا اور ماحولیاتی حالات" کو ہیلی کاپٹر حادثہ کی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ ۱۹ مئی ۲۰۲۴ء کو ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر تبریز شہر کے قریب پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثہ میں صدر رئیسی، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور ان کے ساتھیوں سمیت سبھی ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ وفد آذربائیجان کی سرحد پر ایک تقریب میں ایک بڑے ڈیم منصوبے کے افتتاح کے بعد واپس لوٹ رہا تھا۔ حادث کی وجوہات اور تفصیلات کی چھان بین کے لیے ایک کمیشن قائم کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: پی وی آر آئی نوکس خسارہ میں چلنے والی ۷۰؍ اسکرینوں کو بند کردیگا
کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسم بہار کے دوران شمالی ایران میں خراب موسمی حالات کی وجہ سے اچانک گہری دھند پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال سے متعلق تمام دستاویزات اور ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا اور سب کچھ مطلوبہ معیار کے مطابق پایا گیا۔ اس کے علاوہ، ہیلی کاپٹر پر سوار اعلیٰ سطحی ٹیم کے مشن سے متعلق دستاویزات اور خط و کتابت، "ضروری ہدایات، رہنما خطوط، اصولوں اور معیارات کے مطابق" پائے گئے۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ ہیلی کاپٹر نے طے شدہ راستہ سے انحراف نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھئے: احمد نگر: مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی تقریریں، نتیش رانے کے خلاف ۲؍ ایف آئی آر درج
کمیشن نے حادثہ کے دن اور گزشتہ روز کی موسمی رپورٹس کا جائزہ لیا اور ہیلی کاپٹر کے کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر سے حاصل ہونے والی معلومات کا تجزیہ کرکے تصدیق کی کہ پائلٹ کی طرف سے کوئی ہنگامی پیغام یا پرابلم کا اشارہ نہیں کیا گیا تھا۔ تحقیقات میں مشتبہ سرگرمی یا تخریب کاری کے آثار کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ واضح رہے کہ رئیسی نے ۲۰۲۱ میں ایران کے صدر بنے تھے اور انہوں نے تین سال تک بطور صدر اپنی خدمات انجام دیں۔ جون میں قبل از وقت ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد مسعود پیزشکیان ایرانی صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔