• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہتک عزت معاملہ: دہلی کورٹ کا سریش چوہانکے سمیت ۶؍ افراد کو سمن

Updated: October 23, 2024, 5:15 PM IST | New Delhi

دہلی کورٹ نے حال ہی میں ہتک عزت معاملے میں سدرشن ٹی وی چینل اور دیگر ۶؍ افراد کو سمن جاری کیا ہے جن میں سدرشن نیوز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر سریش چوہانکے بھی شامل ہیں۔

Suresh Chauhanke. Photo: INN
سریش چوہانکے۔ تصویر: آئی این این

دہلی کورٹ نے حال ہی میں ہتک عزت معاملے میں سدرشن ٹی وی چینل اور دیگر ۶؍ افراد کو سمن جاری کیا ہے جن میں سدرشن نیوز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر سریش چوہانکے بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ ان کے خلاف محمد طوفیل خان، جو ایک این جی او اور مدرسہ جامعہ نظامی ویل فیئر ایجوکیشن سوسائٹی کی قیادت کرتے ہیں،نے ہتک آمیز کیس درج کیا تھا۔ اس ضمن میں نئی دہلی کے ساکیت کورٹ کے جج کارتک تپاریہ نے پہلی ہی سماعت میں ملزمین کی مبینہ حرکتوں کو ہتک آمیز پایا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: صدارتی انتخاب میں امریکی عربوں کیلئے فلسطین اولین ترجیح: سروے

بار اینڈ بینچ نے رپورٹ کیا ہے کہ خان نے کہا ہےکہ ان کی سوسائٹی تقریباً ۷۰؍یتیم بچوں کو شیلٹر، خوراک اورتعلیم فراہم کرتی ہے۔ ۲؍ سال قبل مفتی وجاہت قاسمی نے الزام عائد کیا تھا کہ جامعہ عربیہ نظامیہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہ الزامات سدرشن ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ کئے گئے تھےاور انٹرویوز میں بھی دکھائے گئے تھے۔ بار اور بینڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ خان نے قاسمی، سدرشن ٹی وی، اور اس کے نمائندوں، جن میں سریش چوہانکے بھی شامل ہے جس نے اس پروگرام کی نظامت کی تھی جس میں جامعہ ملیہ نظامیہ پر الزامات عائد کئے گئے تھے، کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا کیس درج کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: روس کے قازان میں سہ روزہ برکس کانفرنس کاآغاز

اس ضمن میں عدالت نےکہا ہے کہ ’’عدالت کے سامنے جو مواد پیش کئے گئے ہیں ان کے مطابق ملزم نمبر ایک کے ٹویٹ، ملزم نمبر دو کا لوگوں کے سامنے شکایت کنندہ کو ’’بنگلہ دیشی‘‘ کہنا اور ملزم نمبر ایک، تین اور چار کی جانب سے دیئے گئے انٹرویوز ہتک آمیز ہیں۔مزید برآں ہم نے شکایت کنندہ کے ذریعے مبینہ ہتک آمیز تصاویر اور ویڈیوز بھی دیکھی ہیں۔ ہم مطمئن ہیں کہ ناظم کے خلاف ابتدائی مواد موجود ہیں۔اسی لئے ملزم نمبر پانچ، نیوز کمپنی یعنی ملزم نمبر ۶؍ ، ڈائریکٹر اور ایڈیٹر اورملزم نمبر ۷؍ کو ان کے مبینہ جرائم کیلئے سمن جاری کیا جاتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK