• Wed, 04 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ندیم خان کو جمعہ تک حراست میں نہیں لیا جائے گا: دہلی ہائی کورٹ

Updated: December 03, 2024, 6:08 PM IST | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ نے حقوق انسانی کے کارکن ندیم خان کو عبوری حراست سے باز رکھا ہے۔یاد رہے کہ دہلی پولیس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

Human rights activist Nadeem Khan. Photo: INN
حقوق انسانی کے کارکن ندیم خان۔ تصویر: آئی این این

دہلی ہائی کورٹ نے آج حقوق انسانی کے کارکن ندیم خان کو عبوری طور پر حراست میں لئے جانے سے باز رکھا ہے۔ یاد رہے کہ دہلی پولیس نے اے پی سی آر کے خلاف ہندوتوا مہم کے بعد دشمنی اور مجرمانہ سازش کو فروخت دینے کے الزامات پر ندیم خان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ ندیم خان سے پی سی آر سے وابستہ ہیں جو ملک میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تشددکے خلاف پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی کی فضائی آلودگی کے سبب میرا گلا، آنکھیں جل رہی تھی: برائن جانسن

دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس جسمیت سنگھ نے حکم جاری کیا کہ ’’ندیم خان ، جو نیشنل سیکریٹری آف اسوی ایشن فار دی پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) ہیں، کوجمعہ تک حراست میں نہیں لیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے ندیم خان سے کہا ہے کہ ’’وہ کل تفتیش میں شرکت کریں اور تفتیش میں تعاون کریں۔‘‘ ندیم خان کو یہ بھی حکم جاری کیا ہے کہ وہ تفتیشی افسر کے حکم کے بغیر راجدھانی سے کہیں بھی نہ جائیں۔‘‘ جسٹس سنگھل نے ندیم خان اور اے پی سی آر کی جانب سے داخل کردہ عرضیوں پر نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ 
ندیم خان نے عدالت سے دہلی پولیس کی ایف آئی آرکو ختم کرنے کی اپیل کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ ایک سب انسپکٹر ، جب وہ اپنی پیرول ڈیوٹی پر تھے ،کو خفیہ ذرائع سے مطلع کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپلوڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ’مقامی لوگوں میں غم و غصہ پھیل رہا ہے اور یہ تشدد کی وجہ بن سکتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: چند سو کی کتاب ایک کروڑ روپے میں فروخت!


ایف آئی آر کے مطابق ’’ریکارڈ آف ہندوستانی ان مودی سرکار‘‘ نامی ویڈیو کی شناخت کی گئی تھی جسے ۲۱؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو ’’اکرام آفیشل ۵۰‘‘ نامی چینل کے ذریعے یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’’ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص نے ایگزی بیشن میں ایک اسٹائل لگایا ہے اور اپنے بینر کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔ مبینہ طور پر یہ شخص ’’ندیم، اخلاق، روہت ویمولا اور پہلو خان کے بارے‘‘ میں بات چیت کر رہا ہے اور ۲۰۲۳ء کے شاہین باغ احتجاج کا حوالہ دے رہا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اےپی سی آر کے ذریعے یہ اسٹال لگایا گیا تھا اور وہ شخص جو فون پر بات کر رہا تھا وہ ندیم خان تھا۔‘‘

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK