دہلی فساد کے تعلق سے عدالتوں نے تشویش ظاہر کی کہ دہلی پولیس افسران سچ نہیں بول رہے ، یا ان کے بیانات پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
EPAPER
Updated: February 26, 2025, 2:41 PM IST | New Delhi
دہلی فساد کے تعلق سے عدالتوں نے تشویش ظاہر کی کہ دہلی پولیس افسران سچ نہیں بول رہے ، یا ان کے بیانات پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
دہلی فساد کے تعلق سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق ۱۲۰؍ مقدمات میں سے ۸۰؍ فیصد ملزمان کو یا تو بری کر دیا گیا ہے، یا مقعدمات کو خارج کر دیا گیا۔بی بی سی ہندی کے صحافی اومان پودار کی جانب سے پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں ۱۲۶؍مقدمات کا تجزیہ کیا گیا اور فسادات سے متعلق ۷۵۸؍درج شدہ ایف آئی آر کی جانچ کی گئی۔
اس فرقہ وارانہ تشدد کے نتیجے میں ۵۳؍ افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے ۴۰؍مسلمان تھے، جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور بے گھر ہوئے۔ دہلی پولیس پر مسلم مخالف تشدد میں ساتھ دینے یا خاموشی اختیار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ پانچ سال کی گہری چھان بین کے بعد بھی وہ صرف ۲۰؍مقدمات میں ہی مجرمانہ فیصلے حاصل کر پائے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ ان میں سے ۱۲؍مقدمات میں ملزمان نے خود جرم کا اعتراف کیا تھا۔ اپریل ۲۰۲۴ءمیں، دہلی پولیس نے عدالت میں ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کی جس میں دہلی فسادات کے مقدمات کی صورت حال بتائی گئی تھی۔پولیس کے مطابق۲۸۹؍ مقدمات کی تفتیش جاری تھی۲۹۶؍ مقدمات کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیشی ہو رہی تھی، جبکہ۱۷۳؍ مقدمات میں فیصلہ سنا دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان زندہ باد کے نعرہ لگانے پر بھنگار کی دکان منہدم کر دی گئی
۷۵۸؍ایف آئی آر میں سے ۶۲؍مقدمات قتل سے متعلق تھے اور کرائم برانچ نے ان کی تفتیش کی تھی۔ صرف ایک مقدمے میں ملزم کو مجرم قرار دیا گیا جبکہ چار ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ، ۳۹؍مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں جبکہ۱۵؍ کی تفتیش جاری ہے۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ ۹۴؍مقدمات میں ملزمان کو تمام الزامات سے بری کر دیا گیا اور ۱۶؍مقدمات کو خارج کر دیا گیا ،پولیس تفتیش کے بعد عدالت نے ان مقدمات میں قابل اعتماد ثبوت نہیں پائے۔۱۰۶؍ مقدمات کے تجزیے میں جن میں ملزمان کو بری کر دیا گیا، دو بڑی وجوہات سامنے آئیں۔ ایک تو ۴۹؍ فیصد مقدمات میں گواہوں کا اپنے سابقہ بیان سے مکر جانا۔دوسری وجہ یہ تھی کہ ۶۶؍ مقدمات میں پولیس افسران خود گواہ تھے، جن کے بیان کو عدالت نے قابل اعتماد نہیں سمجھا۔اس کی وجہ ان کے متضاد بیانات ہیں۔اس کے علاوہ پولیس کے ذریعے پیش کئے گئے ویڈیو ثبوت کی تصدیق ہی نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھئے: اب کانف ناتھ یاترا میں مسلم تاجروں کا بائیکاٹ
کچھ مقدمات میں کوئی گواہ یا ثبوت ہی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ پولیس تفتیش اور پولیس افسران کے بیانات سنگین سوالات کے زد میں تھے۔اس کے علاوہ کچھ معاملات میں چارچ شیٹ مناسب تفتیش کے بغیر دائر کی گئی تھی۔لوگوں کو پہلے سے طے شدہ تصورات کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا تھا۔ ساتھ ہی کچھ مقدمات میں جج نے پا یا کہ ایک نیا بیان صرف اس لیے ریکارڈ کیا گیا تھا تاکہ استغاثہ کے کیس کی کمزوریوں کو چھپایا جا سکے اور ملزم کے خلاف چارج شیٹ کو جواز فراہم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ ایک مقدمے میں ایک بے گناہ شخص کو جھوٹے معاملے میں پھنسانے کیلئے عدالت میں ویڈیو کا محض آدھا حصہ ہی پیش کیا گیا۔
ایک اور فیصلے میں، ملزمان کو بری کرتے ہوئے عدالت نے تفتیش میں سنگین خامیوں کی طرف اشارہ کیا۔ جج نے کہا ’’یہ ممکن ہے کہ دو پولیس افسران کو صرف اس تاثر کو پیدا کرنے کیلئےگواہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہو کہ معاملہ حل ہو گیا ہے۔‘‘