Inquilab Logo Happiest Places to Work

جمہوریہ کانگو میں کشتی کے غرق آب ہونے کے سبب تقریباً ۱۴۸؍ افراد ہلاک

Updated: April 19, 2025, 4:33 PM IST | Brazzaville

جمہوریہ کانگو میں ایک کشتی میں آگ لگنے اور کشتی کے الٹ جانے کے سبب تقریباً۱۴۸؍ افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ۱۰۰؍ افراد گمشدہ ہوئے ہیں۔ ۱۰۰؍ سے زائد متاثرین کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ کشتی میں تقریباً ۵۰۰؍ افراد سوار تھے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

جمہوریہ کانگو میں ایک کشتی میں آگ لگنے اور کشتی الٹ جانے کے سبب تقریباً ۱۴۸؍ افراد کی موت ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ ’’لکڑی کی ایک کشتی میں آگ لگنے اور اس کے الٹنے کے سبب یہ حادثہ پیش آیا ہے۔‘‘ حکام نے جمعہ کو بتایا تھا کہ ’’اس کشتی میں تقریباً ۵۰۰؍ افراد تھے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ منگل کو کشتی شمال مغربی علاقے کے دریائے کانگو میں الٹ گئی تھی۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: حماس کا جنگ کے خاتمے کا مطالبہ، عبوری جنگ بندی ٹھکرادی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے اندازہ لگایا ہے کہ اب بھی سیکڑوں افراد گمشدہ ہیں۔ قبل ازیں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کا اندازہ ۵۰؍ لگایا گیا تھا۔ جمہوریہ کانگو کے شہرمبانداکا میں کشتی میں آگ لگی تھی۔ تقریباً ۱۰۰؍ متاثرین کو قصبے کے مقامی ہال کی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ریور کمشنر کامپی ٹنٹ لویوکو نے دی اسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ ’’یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب کشتی میں سوار ایک خاتون کھانا بنا رہی تھیں۔‘‘ دریامیں چھلانگ لگانے کے بعد کشتی میں سوار متعدد مسافر، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، تیر نہ پانے کے سبب ہلاک ہوگئے تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مصطفیٰ آباد، دہلی: ۴؍ منزلہ عمارت گرگئی، ۴؍ کی موت، متعدد ملبے تلے پھنسے ہیں

یاد رہے کہ ڈی آر سی میں کشتیوں کے غرق آب ہونے کے  حادثات عام ہیں جہاں پرانی لکڑیوں کی کشتیاں گاؤں کے درمیان نقل مکانی کا واحد ذریعہ ہیں اور اکثر ان کشتیوں میں ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہوجاتے ہیں۔ ۲۰۲۴ء میں مشرقی ڈی آر سی کے دریا کیوو میں ایک کشتی کے غرق آب ہونے کے سبب تقریباً ۷۸؍ افراد نے اپنی جانیں گنوائی تھیں۔ اس کشتی میں ۲۷۸؍ افراد سوار تھے۔ دسمبر میں مغربی ڈی آر سی کے ایک دریا میں ایک کشتی کے غرق آب ہونے کی وجہ سے تقریباً ۲۲؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK