للّن سنگھ نےلوک سبھا میں حمایت کی مگر نتیش کے قریبی ساتھی نے مسلمانوں کی تشویش کو جائز ٹھہرایا، جےپی سی کا خیرمقدم کیا، چندرا بابو کی پارٹی میں بھی یہی صورتحال۔
EPAPER
Updated: August 12, 2024, 11:02 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
للّن سنگھ نےلوک سبھا میں حمایت کی مگر نتیش کے قریبی ساتھی نے مسلمانوں کی تشویش کو جائز ٹھہرایا، جےپی سی کا خیرمقدم کیا، چندرا بابو کی پارٹی میں بھی یہی صورتحال۔
وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں شدید اعتراض کے بعد جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کردیاگیا ہے مگر اس بل پر بی جےپی کی دونوں بڑی اتحادی پارٹیوں جنتادل متحدہ اور تیلگودیشم پارٹی میں اختلاف نظرآنے لگا ہے۔ ایک طرف جہاں لوک سبھا میں جنتادل متحدہ کے لیڈر اور وزیر للن سنگھ نے وقف ترمیمی بل کی بھرپور حمایت کی تھی وہیں بہار میں پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری جو نتیش کمار کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، نے للن سنگھ کے برخلاف موقف اختیار کیا ہے۔ اُدھر آندھرا میں تیلگودیشم پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے جنرل سیکریٹری فتح اللہ محمد نے اپنی پارٹی لیڈر شپ سے اپیل کی ہے کہ آئندہ بل کی حمایت سے قبل مسلم لیڈروں کا موقف ضرور جان لے۔
یہ بھی پڑھئے:ہنڈن برگ نےپھر تہلکہ مچادیا، اڈانی اور سیبی مشکل میں
بہار میں جے ڈی یو لیڈر وجے کمار چودھری نے وقف بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں بھیجنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس کو حتمی شکل دینے سے قبل مسلمانوں کے اشکالات کو دور کیا جانا ضروری ہے۔‘‘ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بیان کو پارلیمنٹ میں للن سنگھ کے موقف کی وجہ سے مسلمانوں کی ممکنہ ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھاجارہاہے۔ چودھری چونکہ نتیش کمار کے قریبی لیڈروں میں شمار ہوتے ہیںاس لئے ان کے بیان کو پارٹی کا سرکاری موقف تصور کیا جارہاہے۔ ان کے اس بیان کے بعد پارٹی کے مسلم لیڈر جن میں مذکورہ بل کے تعلق سے بے چینی تھی، اب کھل کر اپنے موقف کا اظہار کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: تہواروں سے قبل ای کامرس کمپنیوں کا ملازمتیں دینے کا منصوبہ
پارٹی کےقومی جنرل سیکریٹری غلام رسول بلیاوی نے کہا ہے کہ ’’ہم وقف بل کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا مرکز مندروں اور مٹھوں کے تعلق سے بھی ایسا ہی قانون بنائےگا؟‘‘جے ڈی یو کے ایک سینئرلیڈر کے مطابق’’بل کی حمایت میں (لوک سبھا میں) للن سنگھ نے جو کچھ کہا وزیراعلیٰ اس سے بہت زیادہ خوش نہیں ہیں۔ ان کے بیان کی وجہ سے پارٹی میں کافی کنفیوژن پیدا ہوگیاہے۔اب جبکہ یہ بل جےپی سی کے حوالے کردیا گیا ہے،ہم اس کی تائید کرتے ہیں اوریہی ہماری پارٹی کا موقف بھی ہے۔‘‘
ٹی ڈی پی جس نے لوک سبھا میں وقف بل کی تائید تو کی تھی مگر اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کرنے کی مانگ بھی کی تھی، کے اقلیتی مورچہ کے جنرل سیکریٹری فتح اللہ محمد نےبل کے کئی التزامات کو تشویشناک قراردیتے ہوئے پارٹی قیادت سے مانگ کی کہ وہ پارلیمنٹ میں مجوزہ بل کی تائید سے قبل مسلم لیڈرشپ کا موقف بھی جان لے۔ آندھرا پردیش میں چونکہ مسلمانوں کی آبادی ۱۲؍ سے ۱۳؍ فیصد ہے اس لئے ٹی ڈی پی انہیں ناراض نہیں کرنا چاہتی۔ ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کو اس بات کااحساس بھی ہے کہ لوک سبھا اوراسمبلی الیکشن میں اس کی غیر معمولی کامیابی میں مسلم ووٹروں کا اہم رول ہے۔