• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈومبیولی : ۲۳؍سال قبل مختص کردہ اراضی پرقبرستان کی بجائےغیرقانونی بستی آباد!

Updated: August 03, 2024, 11:47 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

۲۰۰۰ء میں تھانے ضلع کلکٹر نے کھمبال پاڑہ میں مسلم قبرستان، کرسچن قبرستان اور ہندو شمشان بھومی کیلئے زمین مختص کرکےکے ڈی ایم سی کے سپرد کی تھی۔ کرسچن قبرستان اور شمشان بھومی تو اس جگہ پر بنا دی گئی لیکن مسلم قبرستان نہیں بنایاگیا ، الزا م ہے کہ مسلمانوں کو اس معاملے سے بے خبر رکھا گیا، اب اس جگہ پر غیرقانونی چالیں آباد ہوگئی ہیں۔

There has been encroachment on the space allotted for the Muslim cemetery in Khambal Para. Image: Revolution
کھمبال پاڑہ میں مسلم قبرستان کیلئے مختص کردہ جگہ پرتجاوزات ہوگیا ہے۔ تصویر:انقلاب

ڈومبیولی میں قبرستان کیلئے مختص کی گئی زمین کو۲۳ ؍سال گزر جانے کے بعد بھی شہری انتظامیہ نے مسلمانوں کے حوالے نہیں کیا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ڈومبیولی اور اطراف کے مسلمانوں  کو اس کی خبر بھی نہیں  کہ یہاں  مسلم قبرستان کیلئے زمین الاٹ کی گئی ہے۔ میونسپل انتظامیہ کے تساہل کا اثر ہے کہ یہاں  لوگوں نے ناجائز قبضہ کرلیا ہے اور غیرقانونی چالیاں  آباد ہوگئی ہیں۔ اس معاملے کا انکشاف تب ہوا جب سنی مسلم جماعت مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داران قبرستان کے حصول کیلئے میونسپل کارپوریشن سے خط وکتابت کی۔ اس ضمن میں راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے عہدیداران نے میونسپل کمشنر، اسسٹنٹ میونسپل کمشنر اور دیگر متعلقہ حکام سے ملاقات کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:’لاڈلی بہن اسکیم ‘کے خلاف عدالت میں عرضداشت

مختص کردہ اراضی کا علم کب ہوا؟
 دوسری جانب سنی مسلم جماعت مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے قبرستان کے حصول کیلئے میونسپل کارپوریشن سے خط وکتابت کررہے ہیں مگر ہنوز کوئی حل نکل نہیں پایا ہے۔ بتایا گیا کہ کھمبال پاڑہ میں ۲۳؍سال قبل مختص کی گئی قبرستان کی اراضی کا علم ہمیں  حال ہی میں ہواہے۔ ڈومبیولی مشرق، مغرب، کانچن گاوں کھمبال پاڑہ اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں کی تقریباً ۲۰؍ سے ۲۵ ؍ہزار آبادی ہے۔ یہاں اگر کسی کا انتقال ہوجائے تو جنازہ ایمبولینس میں ڈال کر ۵ ؍کلومیٹر دور کلیان قبرستان لے جانا پڑتا ہے۔ 
معاملہ کیا ہے؟
 ۲۰۰۰ء میں تھانے ضلع کلکٹر نے ایک حکم نامہ جاری کرکے کھمبال پاڑہ میں ایک ایکڑ زمین مسلم قبرستان، کرسچن قبرستان اور ہندو شمشان بھومی کیلئے مختص کرکے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی ) کے سپرد کی تھی۔ حیرت انگیز طور پر مذکورہ زمین پر کرسچن قبرستان اور ہندو شمشان بھومی تو بنا دی گئی لیکن مسلم قبرستان کیلئے الاٹ کی گئی جگہ جگہ جوں  کی توں ہی رکھی گئی۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ اس بارے میں میونسپل کارپوریشن نے مسلمانوں کو مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا۔ اس زمین پر غیر قانونی طور پر چالیاں تعمیر کردی گئیں اور کچھ دکانیں بھی بنا دی گئی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:مالونی :غیرقانونی پارکنگ کیخلاف زبردست کارروائی

کے ڈی ایم سی نے جان بوجھ کر قبرستان کی جگہ مسلمانوں  کے حوالے نہیں کی :این سی پی کے مقامی ذمہ دار ناصر خان کا الزام
 اس ضمن میں این سی پی(اجیت پوار) کے نائب صدر ناصر خان نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ڈومبیولی اور اطراف میں رہنے والے مسلمان پچھلے ۲۵؍ سال سے قبرستان کا مطالبہ کررہے ہیں اور تھانے ضلع کلکٹر نے قبرستان کیلئے جگہ بھی الاٹ کردی تھی مگر کے ڈی ایم سی نے جان بوجھ کر اسے مسلمانوں کے حوالے نہیں کیا۔ اب یہاں بڑے پیمانے پر غیر قانونی چالیاں بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی پی کے ضلعی صدر جگن ناتھ شندے نے میونسپل کمشنر اندورانی جھاکھڑ سے ملاقات کرکے فوری طور پر قبرستان کی زمین کی پیمائش کرکے اسے مسلمانوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سنی مسلم جماعت ٹرسٹ کے صدر سلیم شیخ نے بتایا کہ ٹرسٹ نے قبرستان کی زمین حاصل کرنے کیلئے میونسپل کمشنر سے لےکر وزیر اعلیٰ تک فریاد کی ہے لیکن کوئی حل نہیں پایا۔ 
اسسٹنٹ میونسپل کمشنر نے کیا کہا؟
 اس بارے میں کے ڈی ایم سی کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر رمیش مسال نے کہا کہ’’ میں پورے معاملے کی باریکی سے جانچ کررہا ہوں اس لئے ابھی کوئی حتمی بیان نہیں دے سکتا ہوں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK