Updated: April 26, 2025, 10:04 PM IST
| New York
بلیٹن آف دی سیسمولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ میں شائع مضمون کے مطابق زیر زمین ایٹمی تجربات زلزلوں کی طرح کے ہی سگنل پیدا کر سکتے ہیں، جس سے ان کا پتہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے اور یہ معلوم کرنا بھی مشکل ہوتا ہے کہ یہ قدرتی زلزلہ ہے یاپھر کسی ایٹمی تجربہ کا نتیجہ ہے۔
لاس ایلاموس نیشنل لیبارٹری کے زلزلہ شناس(سیسمولوجسٹ) کی ایک حالیہ جائزہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ زلزلے دراصل خفیہ زیر زمین ایٹمی دھماکے ہو سکتے ہیں۔ جوشوا کارمائیکل کی سربراہی میں کی گئی اس اسٹڈی کو بلیٹن آف دی سیسمولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ میں شائع کیا گیا جس میں قدرتی زلزلے کے واقعات اور خفیہ ایٹمی دھماکوں کے درمیان فرق کرنے کے چیلنجوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ بلیٹن آف دی سیسمولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ میں شائع مضمون کے مطابق زیر زمین ایٹمی تجربات زلزلوں کی طرح کے ہی سگنل پیدا کر سکتے ہیں، جس سے ان کا پتہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے اور یہ معلوم کرنا بھی مشکل ہوتا ہے کہ یہ قدرتی زلزلہ ہے یاپھر کسی ایٹمی تجربہ کا نتیجہ ہے۔ تاہم، زلزلیاتی مانیٹرنگ تکنیکوں میں ترقی جیسے کہ کمپریشنل لہروں اور شیئر لہروں کے تناسب کے تجز ئیے، نے دونوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا ہے۔ دھماکے عام طور پر زلزلوں کے مقابلے میں زیادہ شیئر لہریں پیدا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ: ٹرمپ نے نیتن یاہوسے کہا، غزہ میں ڈبلیوایف پی کاخوراک کاذخیرہ ختم
جوشوا کارمائیکل اور ان کے ساتھیوں کی لاس ایلاموس نیشنل لیبارٹری میں نئی تجزیاتی تحقیق سے پتہ چلا کہ جدید سگنل ڈٹیکٹر ٹیکنالوجی، جو ایٹمی دھماکے کو کامیابی کے ساتھ شناخت کر سکتی ہے، اس کی کامیابی کی شرح صرف ۳۷؍ فیصد رہ جاتی ہے جب اس دھماکے کے زلزلے والے سگنلز اس زلزلے کی لہروں میں چھپ جاتے ہیں جو دھماکے سے ۱۰۰؍ سیکنڈ کے اندر اور تقریباً ۲۵۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر ہوتا ہے۔ دھماکے اور زلزلے کی اوورلیپنگ لہریں سب سے حساس ڈیجیٹل سگنل ڈٹیکٹرز کی اس دھماکے کو شناخت کرنے کی صلاحیت کو متاثر کردیتے ہیں۔ یہ نتائج ماہرین کو۲۰۱۲ء کی ایک رپورٹ پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں جس میں نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ زلزلے کے سگنلز دھماکوں کے سگنلز کو چھپا نہیں سکتے۔ قدرتی زلزلیاتی سگنلز کے ذریعے ممکنہ دھماکوں کی ماسکنگ عالمی سطح پر ایٹمی تجربات کی نگرانی کے ذمہ دار سائنسدانوں کی کمیونٹی کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یمن :حوثیوں نے۲۰۰؍ ملین ڈالر سے زائد مالیت کے امریکی ڈرون مار گرائے ہیں
شمالی کوریا میں جس نے گزشتہ ۲۰؍سال میں چھ ایٹمی تجربات کئےہیں، زلزلہ جیسی قدرتی آفت میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹیسٹ سائٹس کے قریب کم شدت کی زلزلوں جیسی سرگرمی پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ نئے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان علاقوں میں پس منظر کی زلزلہ آمیز سرگرمی زیر زمین دھماکے کے سگنلز کا پتہ لگانے کے امکان کو نمایاں طور پر اور قابل پیمائش طور پر کم کر دیتی ہے۔ محققین نے یہ بھی پایا کہ زلزلے کے آفٹر شاکس یا دیگر بار بار آنے والے زلزلیاتی واقعات کے قدرتی سگنل بھی اوورلیپنگ لہروں کی وجہ سے اسی طرح چھپ سکتے ہیں۔