غزہ پٹی اپنی تاریخ کی سب سے طویل سرحدی بندش کا سامنا کر رہی ہے۔ علاقہ میں سات ہفتوں سے زائد عرصے سے کوئی انسانی یا تجارتی امداد داخل نہیں ہوئی ہے کیونکہ اسرائیل نے ۲ مارچ سے سرحدی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں۔
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 6:00 PM IST | Inquilab News Network | Washington / Gaza
غزہ پٹی اپنی تاریخ کی سب سے طویل سرحدی بندش کا سامنا کر رہی ہے۔ علاقہ میں سات ہفتوں سے زائد عرصے سے کوئی انسانی یا تجارتی امداد داخل نہیں ہوئی ہے کیونکہ اسرائیل نے ۲ مارچ سے سرحدی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو محصور غزہ کے "مصیبت زدہ" باشندوں کے ساتھ "اچھا" سلوک کرنے کیلئے کہا ہے۔ جمعہ کو جب صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا انہوں نے فلسطینی علاقہ میں انسانی امداد کے داخلہ اور ترسیل کا معاملہ اٹھایا، جسے اسرائیل نے ۷ ہفتوں سے زائد عرصے سے روک رکھا ہے، تو ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے منگل کو نیتن یاہو کے ساتھ فون کال کے دوران کہا تھا کہ "تمہیں غزہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہوگا۔" ٹرمپ نے مزید کہا، "وہ لوگ مصیبت میں ہیں۔ ہمیں غزہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہوگا۔ ہم اس کا خیال رکھیں گے۔ انہیں خوراک اور ادویات کی بہت ضرورت ہے اور ہم اس کا بندوبست کر رہے ہیں۔" جب صدر سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی انتظامیہ اسرائیل پر زور دے رہی ہے کہ خوراک اور ادویات کی ترسیل کی اجازت دی جائے، تو ٹرمپ نے کہا، "ہاں، ہم ایسا کر رہے ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فضائی حملے کے بعد غزہ کا الدرہ چلڈرن اسپتال بند
غزہ میں ڈبلیو ایف پی کا خوراک کا ذخیرہ ختم
ٹرمپ کے انٹرویو سے قبل، جمعہ کو ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے اعلان کیا کہ غزہ میں تنظیم کے تمام خوراک کے ذخائر ختم ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ۲ مارچ سے سرحدی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے غزہ میں امدادی سامان پہنچ نہیں پا رہا ہے۔ ایجنسی نے خبردار کیا کہ اس کی کچن خدمات، جو غزہ کی آدھی آبادی کی روزانہ کی خوراک کی ۲۵ فیصد ضرورت پوری کرتے ہیں، چند دنوں میں مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے نوٹ کیا کہ اس کے تحت فعال تمام ۲۵ بیکریاں ۳۱ مارچ کو گندم کا آٹا اور ایندھن ختم ہونے کے بعد بند ہوگئیں۔ خاندانوں کو تقسیم کئے جانے والے خوراک کے پیکٹس بھی اسی ہفتے ختم ہو گئے۔ ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا کہ غزہ پٹی میں پینے کیلئے صاف پانی اور کھانا پکانے کیلئے ایندھن کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے لوگ کھانا پکانے کیلئے جلانے کی اشیاء ڈھونڈنے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ پٹی اپنی تاریخ کی سب سے طویل سرحدی بندش کا سامنا کر رہی ہے۔ علاقہ میں سات ہفتوں سے زائد عرصے سے کوئی انسانی یا تجارتی امداد داخل نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نقدی کا بحران، اسرائیل اب بینکنگ نظام کوبھی تباہ کرنے پر آمادہ
ڈبلیو ایف پی نے رپورٹ کیا کہ خوراک کی قیمتیں جنگ بندی کے مقابلے ۱۴۰۰ فیصد تک بڑھ گئی ہیں، جبکہ ضروری اشیاء کی شدید کمی ہے، جس کے باعث ابادی کے کمزور گروہ، چھوٹے بچے، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور معمر افراد میں "شدید غذائی خدشات" پیدا ہو رہے ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ سرحدیں کھلنے کے بعد ایک لاکھ ۱۶ ہزار میٹرک ٹن سے زائد خوراک کی امداد غزہ میں داخل ہونے کیلئے تیار ہے جو دس لاکھ لوگوں کیلئے چار ماہ تک کافی ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے ۹۰؍ فیصد مکا ن مکمل یا جزوی طور پر تباہ: بین الاقوامی ادارہ برائےمہاجرین
غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری
غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ۵۱ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ نظرثانی کے بعد اس تعداد کو ۶۲ ہزار کردیا گیا ہے۔ تل ابیب نے غزہ کے بیشتر حصہ کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیل نے خوراک، پانی، ادویات، بجلی اور دیگر انتہائی ضروری انسانی امداد کے داخلے کو روکنے کا ارادہ رکھتا ہے۔