ایڈیٹرز گلڈ نے پیر کو وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ نئے فوجداری قوانین کا تفصیلی جائزہ لیا جانا چاہئے اور صحافیوں کی پیشہ وارانہ آزادی کو یقینی بنانا چاہئے۔ اس کے علاوہ تنظیم نے وزارت داخلہ سے ان مسائل پر تعمیری گفتگو کیلئے وقت مانگا۔
EPAPER
Updated: July 31, 2024, 4:15 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
ایڈیٹرز گلڈ نے پیر کو وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ نئے فوجداری قوانین کا تفصیلی جائزہ لیا جانا چاہئے اور صحافیوں کی پیشہ وارانہ آزادی کو یقینی بنانا چاہئے۔ اس کے علاوہ تنظیم نے وزارت داخلہ سے ان مسائل پر تعمیری گفتگو کیلئے وقت مانگا۔
مدیران اور صحافیوں کی قومی سطح کی تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے پیر کو وزارت داخلہ سے نئے فوجداری قوانین کا تفصیلی جائزہ لینے کی اپیل کی ہے تاکہ صحافیوں کو کام کے دوران ڈرانے دھمکانے کیلئے قوانین کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ ۱؍ جولائی ۲۰۲۴ء سے تین نئے فوجداری قوانین بنام بھارتیہ نیائے سنہیتا ۲۰۲۳ء، بھارتیہ سکشیہ ادھینیم ۲۰۲۳ء اور بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا ۲۰۲۳ء کا نفاذ عمل میں آچکا ہے۔ یہ قوانین، ان سے قبل رائج انڈین پینل کوڈ ۱۸۶۰ء، انڈین ایوڈنس ایکٹ ۱۸۷۳ء اور کوڈ آف کریمنل پروسیجر ۱۹۷۳ء کی جگہ لے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:برطانیہ: مسجد کے باہر فساد، ہجوم نے پولیس کی گاڑی میں آگ لگا دی
وزیر داخلہ امیت شاہ کو لکھے گئے خط میں ایڈیٹرز گلڈ نے لکھا کہ گزشتہ کئی حکومتوں کے ادوار میں قابل اعتراض اور ہتک آمیز الفاظ سے جڑے قوانین کو صحافیوں کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ کے مطابق اپنے پیشہ کی انجام دہی میں صحافیوں کو آگ سے کھیلنا پڑتا ہے اور حساس موضوعات، کڑوے حقائق اور سچ کو سامنے لانا ہوتا ہے اسلئے ان کے تحفظ اور آزادی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ایڈیٹرز گلڈ نے بھارتیہ نیائے سنہیتا اور بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا سے ایسی دفعات کی فہرست تیار کی ہے جن کا ممکنہ طور پر صحافیوں کے خلاف غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً انڈین پینل کوڈ کے سیکشن ۱۲۴-الف کو بھارتیہ نیائے سنہیتا میں سیکشن ۱۵۲ میں متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت ہندوستان کی سالمیت، اتحاد اور خودمختاصکے خلاف افعال پر سزا درج ہے۔ نئے قوانین میں ان افعال کا دائرہ کار بڑھا دیاگیاہے۔
یہ بھی پڑھئے:ایران: حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہانیہ قاتلانہ حملے میں جاں بحق
نئے قوانین کے تحت جھوٹی یا گمراہ کن معلومات چھاپنے والے اور ملک کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ ایڈیٹرز گلڈ کے مطابق، اس کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے جو صحافیوں کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تنظیم کے مطابق، جھوٹی، گمراہ کن یا ملک کے خلاف معلومات کی شناخت کیلئے کوئی شفاف طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ کے مطابق، پچھلی دہائی میں واضح ہوچکاہے کہ منصوبہ بند جرائم اور دہشت گردی سے جڑے قوانین کا صحافیوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ تنظیم نے حراست اور ضمانت سے متعلق قوانین میں وضاحت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایڈیٹرز گلڈ نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے خلاف درج ہر مجرمانہ شکایت کا ایک اعلیٰ سطح کے پولیس افسر نے جائزہ لینا چاہئے اور ایف آئی آر درج کئے جانے سے قبل پریس کاؤنسل آف انڈیا کو مطلع کیا جانا چاہئے۔ اس طریق عمل کے باعث واضح ہو جائے گا کہ آیا صحافیوں کی پیشہ وارانہ آزادی اور حقِ اظہار رائے کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے وزارت داخلہ سے ملاقات کیلئے وقت مانگا ہے تاکہ میڈیا کی آزادی کیلئے ممکنہ خطرات پر ایک تعمیری گفتگو کی جاسکے۔