سوشل میڈیا پر اسٹارمر کے ایک وائرل ایک ویڈیو میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسلامو فوبیا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے لوگ اپنے ہی ملک میں خوفزدہ اور غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 06, 2025, 9:58 PM IST | Inquilab News Network | London
سوشل میڈیا پر اسٹارمر کے ایک وائرل ایک ویڈیو میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسلامو فوبیا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے لوگ اپنے ہی ملک میں خوفزدہ اور غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک گزشتہ چند دنوں سے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے جب مسک نے اسٹارمر پر یوں حملہ کیا ہو۔ اس سے قبل بھی، امریکی ارب پتی نے گزشتہ سال انگلینڈ اور شمالی آئرش شہروں کو ہلا دینے والے مہاجرین مخالف فسادات کیلئے بھی اسٹارمر پر سخت تنقید کی تھی جس کی بدولت پورے ملک میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔
سوشل میڈیا پر اسٹارمر کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جس میں انہوں نے اسلامو فوبیا کی مذمت کی تھی۔ ویڈیو میں اسٹارمر کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ "اسلاموفوبیا کی وجہ سے لوگ اپنے ہی ملک میں خوفزدہ اور غیر محفوظ ہیں۔ اسلامو فوبیا میں اضافہ محض خوفناک ہے۔ مسلم خواتین اور لڑکیوں کو غیر مناسب طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، مساجد کو سیکوریٹی بڑھانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور برطانوی مسلمانوں سے اس طرح سوال کیا جاتا ہے جیسے وہ دہشت گرد ہوں۔" اسٹارمر کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایک صارف نے اسلامو فوبیا کی مذمت کرنے پر اسٹارمر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ صارف کی ٹوئٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے ایلون مسک نے لکھا، "اسٹارمر کو جیل ہونی چاہئے۔"
یہ بھی پڑھئے: گولڈن گلوبز ۲۵ء: گی پیئرس اور اسٹیو وے نے ’’غزہ جنگ بندی‘‘ والا بروچ پہنا
واضح رہے کہ گزشتہ سال ۲۹ جولائی کو برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ میں ایک یوگا اور ڈانس اسٹوڈیو کے باہر چاقو حملے نے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا جس میں ۳ کم عمر بچے - بیبی کنگ (۶)، ایلسی ڈاٹ اسٹین کامبی (۷) اور ایلس ڈیسلوا اگویئر (۹) ہلاک ہوگئے تھے۔ چاقو حملہ کے اگلے ہی دن سوشل میڈیا پر حملہ آور پر ایک بنیاد پرست اسلام پسند تارک وطن ہونے کی غلط معلومات پھیلائی گئی تھی جس کے بعد پورے انگلینڈ میں پرتشدد مظاہرے پھیل گئے تھے اور دکانوں میں لوٹ مار اور مساجد اور مسلمانوں کے کاروبار پر حملے کئے گئے تھے۔ برطانوی پولیس نے ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ان واقعات نے پولیس کو چاقو حملہ آور کی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کردیا تھا جو پولیس کے مطابق، ایک برطانوی شہری تھا اور روانڈا سے تعلق رکھتا تھا۔ ملزم کا نام ایکسل روداکوبانا بتایا گیا جس کی عمر اس وقت ۱۷ سال تھی۔ روداکوبانا پر ۳ بچوں کے قتل اور قتل کی کوشش، چاقو رکھنے، بائیولوجیکل ٹاکسن ریکن کی پیداوار اور معلومات رکھنے سمیت ۱۰ الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
گزشتہ چند دنوں کے دوران، ٹیسلا سی ای او نے پاکستانی ریپ گینگس پر اسٹارمر کی خاموشی پر بھی تنقید کی۔ مسک نے رودرہم جنسی اسکینڈل کے سلسلے میں ناکامی پر برطانوی حکومت کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا۔ انہوں نے برطانیہ میں نئے انتخابات کا مطالبہ بھی کیا۔ واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بچوں کے جنسی استحصال کے اسکینڈل سے گھرے ہوئے ہیں۔ یہ اسکینڈل کئی سال پرانا ہے جب برطانوی وزیراعظم، محکمہ پبلک پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ آگاہ ہونے کے باوجود، پولیس اور بچوں کے تحفظ کے ادارے، بچوں پر ہر سال ہونے والے جنسی استحصال کے ہزاروں جرائم کے معاملات میں مقدمہ چلانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان معاملات میں بنیادی طور پر پاکستانی نژاد مردوں کے نیٹ ورکس شامل ہیں۔ مسک نے اسٹارمر پر "ریپ گینگس" کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا اور تجویز کیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے وزیر جیس فلپس، اسکینڈل کی قومی عوامی انکوائری کی درخواست کو رد کرنے پر "جیل میں رہنے کے مستحق ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے: کویت:غیر ملکی باشندوں کی رہائش کے قانون کا باقاعدہ نفاذ، جرمانہ کی تفصیل جاری کی
مسک کے الزامات کے بعد صفائی پیش کرتے ہوئے برطانوی حکومت کے سینئر وزیر ویس سٹریٹنگ نے کہا کہ مسک کے تبصرے "غلط اندازوں اور یقینی طور پر غلط معلومات پر مبنی" ہیں اور حکومت نے بچوں کے جنسی استحصال کے معاملات میں "ناقابل یقین حد تک سنجیدگی" کا مظاہرہ کیا ہے۔ خواتین کے خلاف بدسلوکی کو روکنے میں ناکامی پر سرکاری تحقیقات میں پایا گیا تھا کہ کچھ معاملات میں حکام نے نسل پرست ہونے کے الزامات سے بچنے کے لئے آنکھیں بند کر لی تھیں۔