Updated: April 12, 2025, 12:17 PM IST
| London
چلڈرن کمشنر فار انگلینڈ کی جانب سے منعقد کئے جانے والے سروے کے مطابق ’’برطانیہ کی زیادہ تر اسکولوں نے اسکول کے دوران بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔‘‘سروے کے مطابق ’’برطانیہ کی ۹۹ء ۸؍ فیصد پرائمری اسکولوں اور ۹۰؍ فیصد سیکنڈری اسکولوں نے مختلف طریقوں سے موبائل پر پابندی عائد کی ہے۔‘‘
ایک سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ کی زیادہ تر اسکولوں نے اسکول کے گھنٹوں میں بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔ بچوں میں موبائل فون کے مضر اثرات کے درمیان یہ اپنے طرز کا پہلا سروے ہے۔ یہ سروے، جسے چلڈرن کمشنر فار انگلینڈ ریچیل سی سوزا نے منعقد کیا تھا، میں نشاندہی کی گئی ہے کہ برطانیہ کی ۸ ء ۹۹؍ فیصد پرائمری اسکولوں اور ۹۰؍ فیصد سیکنڈری اسکولوں نے مختلف طریقوں سے بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔ سروے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اسکول میں طلبہ کےاسمارٹ فون کے استعمال تک رسائی کو محدود کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: بھکمری روکنے کیلئے فلسطینی نان گورنمنٹل آرگنائزیشنز کی عالمی مداخلت کی اپیل
ڈینیل کیبیڈ، جو نیشنل ایجوکیشن یونین (این ای یو) کے جنرل سیکریٹری ہیں، نے اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی حمایت کی ہےاور کہا کہ ’’اس فیصلے کے بعد اسکول کے لیڈران، اساتذہ اور طلبہ پر سے بوجھ کم ہوجائے گا۔‘‘ کیبیڈ نے مزید کہا کہ ’’میری ذاتی رائے کے مطابق میں اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘ کیبیڈ نے بچوں پر موبائل فون کے ’’تباہ کن اثرات‘‘کے تعلق سے خبرداربھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں الیکٹرانکس اشیا سستی ہوسکتی ہیں، ٹیرف جنگ کا اثر
انہوں نے کہا کہ ’’۱۲؍ سال کی عمر کےاوسطاً بچوں کو ان کے موبائل فون میں ’’غیر موضوع مواد‘‘ تک رسائی حاصل ہے جو ان کی فلاح و بہود کیلئے ٹھیک نہیں ۔ یہ تمام چیزیں عورتوں، لڑکیوں اوررشتوں کے تئیں نوجوان لڑکوں کے تصور کو تباہ کر رہی ہیں۔‘‘ این ای یو اگلے ہفتے ان تمام تحریکوں پر بحث کرنےکیلئے تیار ہے جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر، خاص طور پر جنسی تشدد اور خواتین کے خلاف دھمکیوں جیسے مواد ، مضبوط ضابطہ بنانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ کیبیڈ نے ’’۱۶؍ سال سے کم عمر کے بچوں کیلئے سوشل میڈیا پرمکمل طور پر پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی وجہ سے بچوں کی ذہنی صحت پر ہونے والے اثرات کا بھی حوالہ دیا۔