• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایگزٹ پول: جموں کشمیرمیں کانگریس، نیشنل کانفرنس اتحاد، ہریانہ میں کانگریس فاتح

Updated: October 05, 2024, 10:05 PM IST | New Delhi

ہریانہ اور جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ دینے کا عمل مکمل ہوچکا ہے جس کے بعد تین ایگزٹ پول (پیپلز پلس، دینک بھاسکر اور انڈیا ٹوڈے۔ سی ووٹر) میں دونوں ہی ریاستوں میں کانگریس یا کانگریس اتحاد ہی کو فاتح قرار دیا گیا ہے۔ جموں کشمیر میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد کو ۹۰؍ میں سے ۴۰؍ سے ۴۸؍ سیٹیں جبکہ ہریانہ میں کانگریس کو اکثریت ملنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔

Security personnel helping an elderly voter. Photo: PTI
حفاظتی اہلکار ایک معمر رائے دہندہ کی مدد کرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی

سنیچر کو ہریانہ میں انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد متعدد ایکزٹ پول میں کانگریس کو بی جے پی سے آگے دکھایا گیا ہے، جبکہ جموں کشمیر میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد کی فتح کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ہریانہ میں ۶۱؍ فیصد پولنگ ہوئی، جبکہ جموں کشمیر میں ۱۸؍  اور ۲۵؍ ستمبر اور ایک اکتوبر کو تین مرحلوں میں انتخاب عمل میں آیا۔ان دونوں ریاستوں میں منگل کو ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: جنوبی افریقہ: غزہ جنگ کا ایک سال، شہریوں نے پارلیمنٹ تک مارچ نکالا

جموں کشمیر
جموں کشمیر میں کل ۹۰؍ اسمبلی کی نشستوں میں سے اقتدار پر قابض ہونے کیلئے ۴۶؍ نشستیں درکار ہوں گی۔ دینک بھاسکر، انڈیا ٹوڈے، سی ووٹر نے مرکز کے زیر انتظام خطے میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد کو آگے دکھایا ہے۔جس کے تحت انہیں ۴۰؍سے ۴۸؍ سیٹیں اور بی جے پی کو تقریباً ۲۷؍ سے ۳۲؍ سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔واضح  رہے کہ جموں کشمیر میں ۲۰۱۴ء میں کل ۸۷؍ سیٹوں میں سے پیپل ڈیموکریٹک پارٹی کو۲۸؍، بی جے پی کو ۲۵؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔نیشنل کانفرنس کو ۱۵؍ اور کانگریس کو ۱۲؍ سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔انتخاب کے بعد پیپل ڈیموکرٹک پارٹی اور بی جے پی نے مل کر حکومت سازی کی تھی، جس میں مفتی محمد سعید کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔ان کے انتقال کے بعد ۲۰۱۶ء میں ان کی بیٹی محبوبہ مفتی کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔لیکن ۲۰۱۸ء میں بی جے پی نے اپنی حمایت واپس لے لی، جس کے بعد حکومت گرگئی۔ اور پھر گونر راج نافذ کر دیا گیا۔ جبکہ ۲۰۱۹؍ میں دفعہ ۳۷۰؍ ہٹا لی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی صدرارتی انتخاب منصفانہ تو ہو سکتے ہیں،لیکن شاید پر امن نہ ہوں: جو بائیڈن

ہریانہ
ہریانہ اسمبلی میں کل ۹۰؍ نشستیں ہیں، جبکہ اکثریت حاصل کرنےکیلئے ۴۶؍ سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔ایکزٹ پول میں کانگریس کی واپسی کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔۲۰۱۹ء میں ہریانہ میں بی جے پی نے ۴۰؍ سیٹوں پر فتح درج کی تھی، لیکن دشینت چوٹالہ کی جن نایک پارٹی کی حمایت سے حکومت سازی میں کامیاب رہی۔جبکہ کانگریس نے ۳۱؍ نشستیں حاصل کی تھی۔منوہر لال کھٹر جو  ۲۰۱۴ء سے ریاست کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے، دوبارہ وزیر اعلیٰ بنے جبکہ چوٹالہ ان کے نائب۔ لیکن مارچ میں پارلیمانی انتخاب سے چند ہفتے قبل ہی نائب سنگھ سینی کو ان کی جگہ وزیر اعلیٰ نامزد کر دیا گیا۔ جبکہ ہندوتوا کے نظریے والی پارٹی اور جن نایک پارٹی کے مابین اتحاد بھی ختم ہو گیا جس کے نتیجے میں چوٹالہ نے استعفیٰ دے دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK