سمردھی ہائی وے کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کا خوابیدہ پروجیکٹ ہے شکتی پیٹھ ہائی وے جو ناگپور سے گوا تک کا ۸۰۲؍ کلو میٹر کا سفر چند گھنٹوں میں طے کرے گا۔لیکن یہ ہائی وےجن اضلاع سے ہو کر گزرتا ہے، ان میں سے ہر ایک ضلع کے کسان اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
کسان کافی عرصے سے اس ہائی وے کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ تصویر: آئی این این
سمردھی ہائی وے کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کا خوابیدہ پروجیکٹ ہے شکتی پیٹھ ہائی وے جو ناگپور سے گوا تک کا ۸۰۲؍ کلو میٹر کا سفر چند گھنٹوں میں طے کرے گا۔ لیکن یہ ہائی وےجن اضلاع سے ہو کر گزرتا ہے، ان میں سے ہر ایک ضلع کے کسان اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اب تک حکومت کہہ رہی تھی کہ صرف ایک یا ۲؍ ضلع کے کسان ہی شکتی پیٹھ ہائی وے کی مخالفت کر رہے ہیں ، اس بات کو غلط ثابت کرنے کیلئے کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ۲۴؍ جنوری کو ایک ساتھ ہر ضلع میں اس ہائی وے کے خلاف احتجاج کریں گے۔
یاد رہے کہ کسانوں کی جانب سے آئے دن الگ الگ اضلاع میں شکتی پیٹھ ہائی وے کے خلاف احتجاج ہوتے رہتے ہیں۔ یہ ہائی وے، ناگپور، وردھا، ایوت محل، ناندیڑ، سانگلی، کولہاپور اورسندھو درگ جیسے اضلاع سے گزرنے والا ہے۔ ان میں سے ہر ضلع میں کسان اس ہائی وے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ اس ہائی وے کی تعمیر کیلئے ان کی زمینیں ایکوائر کی جانے والی ہیں۔ ساتھ ہی جب ہائی وے تعمیر ہوگا تو ان کی زمینیں کاشتکاری کے لائق نہیں رہ جائیں گی۔ مگر حکومت اب تک اسے ٹالتی آئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ صرف ایک ضلع کے کسان ہی شکتی پیٹھ ہائی وے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بیڑ میں دھننجے منڈے کے غنڈوں کی ٹولیاں ختم کی جائیں
حال ہی میں وزیر برائے طبی تعلیم حسن مشرف نے اعلان کیا تھا کہ شکتی پیٹھ ہائی وے ہر ضلع سے گزرے گا صرف کولہاپور کو چھوڑ کر۔ اس بیان کا مقصد غالباً یہ ظاہر کرناتھا کہ صرف کولہاپور کے کسان ہی اس ہائی وے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس بات کو غلط ثابت کرنے کیلئے ایک روز قبل’ شکتی پیٹھ ہائی وے ورودھی کسان سنگھرش سمیتی‘ نے آن لائن میٹنگ بلائی تھی جس میں غور وخوض کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ۲۴؍ جنوری کے روز ان ۱۲؍ اضلاع میں جہاں سے یہ ہائی وے گزرنے والا ہے، کسان ایک ساتھ ایک ہی وقت پر احتجاج کریں گے۔ ہر ایک ضلع کے کلکٹر دفتر کے باہر کسان جمع ہوں گے اور مظاہرہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی میں بی جےپی کے انتخابی منشور میں ’مفت کی ریوڑیاں‘
بعض اضلاع میں ابھی سے کسانوں نے ضلع کلکٹر کو میمورنڈم دے کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ شکتی پیٹھ ہائی وے کا کام رکوانے کیلئے اقدام کریں۔ سنگھرش سمیتی کے کو آرڈی نیٹر گریش فونڈے کا کہنا ہے کہ ’’ حکومت یہ غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ شکتی پیٹھ ہائی وے کی مخالفت صر ف کولہاپور کے کسان کر رہے ہیں۔ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ تمام ۱۲؍ اضلاع جہاں سے یہ ہائی وے گزرنے واالا ہے، وہاں کے کسان اسکے خلاف ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر حکومت نے زبردستی اس ہائی وے کو ہم پر تھوپنے کی کوشش کی تو ہم ’کرو یا مرو‘ کی صورتحال کیلئے بھی تیار ہیں۔ ‘‘ یاد رہے کہ دیویندر فرنویس کا یہ دیرینہ خواب ہے کہ ناگپور سے براہ راست گوا کیلئے وہ ایک ہائی وے تعمیر کریں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس کی وجہ سے جہاں گوااور ناگپور کے درمیان کا فاصلہ کم ہوگا وہیں اس ہائی وے کی زد میں آنے والے اضلاع میں مقامی سطح پر سیاحت میں اضافہ ہوگا اور نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوگا۔ کسانوں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ان کی زرخیز زمینوں کو نقصان پہنچےگا اور بعض فصلیں ان علاقوں سے ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائیں گی۔ یاد رہے کہ کسان کم از کم ایک سال سے اس پروجیکٹ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔