رواں سال کافی کی قیمتوں میں ۷۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اس کی وجہ موسمی تبدیلیاں اور خشک سالی ہے۔
EPAPER
Updated: November 29, 2024, 10:04 PM IST | London
رواں سال کافی کی قیمتوں میں ۷۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اس کی وجہ موسمی تبدیلیاں اور خشک سالی ہے۔
عالمی منڈیوں میں کافی کی قیمتیں تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں کیونکہ گزشتہ ماہ کے امریکی انتخابات میں نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد کھانے پینے کی اشیاء میں زبردست اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا، اور کافی کی قیمت انٹرکانٹینینٹل ایکسچینج میں ۳ء۳؍ فی پاؤنڈ کے ریکارڈ پر رہی۔ اس سال کے آغاز سے کافی کی ایک پاؤنڈ قیمت میں ۷۰؍ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ برازیل میں خشک موسم نے کافی کی پیداوار پر منفی اثر ڈالا اور ملک میں ٹھنڈ کے امکانات نے بھی کافی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ بحیرۂ احمر میں حوثیوں کے حملوں نے بھی قیمتوں میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ انہوں نے ایشیا سے یورپ تک ترسیل کو سست کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: شمالی ہند کی سردی کا اثر، ممبئی کے درجہ حرارت میں کمی
دریں اثنا، جنوب مشرقی ایشیاء میں شدید گرمی اور خشک سالی، خاص طور پر ویتنام میں، نے بھی قیمتوں میں اضافہ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کافی کی پیداوار میں انتہائی ’’لا نینا‘‘ موسم کے ساتھ مزید کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو پورے مغربی یورپ میں عام درجہ حرارت سے زیادہ سردی کا موجب بنے گا۔ طوفان یاگی، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے ٹکرایا اور کافی کی پیداوار کے علاقوں کو نقصان پہنچا، جس سے کافی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں، عالمی افراط زر کی وجہ سے کافی کی قیمتیں دوگنی ہو جائیں گی۔ ایک ہی وقت میں، یہ رپورٹس کہ یورپی یونین ایک سال کیلئے جنگلاتی علاقوں کو نقصان پہنچا کر تیار کی جانے والی کچھ مصنوعات کی درآمد کو روکنے کیلئے نئے قواعد جاری کرنے کو ملتوی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس سے کافی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ مصنوعات میں سویابین، بیف، پام آئل، لکڑی، کوکو اور کافی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’سلامتی کونسل غزہ جنگ بندی کیلئے ذمہ داری نبھائے‘‘
اطالوی کافی بنانے والی کمپنی لوازا کے سی ای او گیوسیپ لوازا نے کہا کہ عالمی افراط زر اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے کافی کی قیمتیں دوگنی ہو جائیں گی۔ کافی کی قیمتوں میں اضافہ حیران کن بات نہیں ہے، کیونکہ برازیل میں موسم کی تبدیلیاں ایک بڑا محرک ہیں۔ خیال رہے کہ برازیل دنیا کا سب سے بڑا کافی پیدا کرنے والا اور برآمد کنندہ ہے۔