Updated: May 11, 2024, 5:21 PM IST
| Kabul
شمالی افغانستان کے بغلان صوبے میں موسمی بارش سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں امدادی ٹیموں کو خوراک اور دیگر امدادی سامان لے کر متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دیا گیا ہے۔ حکام کی توجہ ریسکیو آپریشن پر ہے اور وہ بعد میں جانی اور مالی نقصانات کے بارے میں مزید درست اعداد و شمار فراہم کریں گے۔
شدید بارش سے زرعی علاقوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی۔
بغلان میں نیچرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے صوبائی ڈائریکٹر ہدایت اللہ ہمدرد کے مطابق، سیلاب نے کئی اضلاع میں گھروں اور املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرنے والوں کی تعداد ابتدائی تھی اور بہت سے لوگ لاپتہ ہونے کی وجہ سے اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ریاستی وزارت برائے نیچرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے طالبان کے ترجمان عبداللہ جانان سائق نے کہا کہ اچانک سیلاب نے دارالحکومت کابل کو بھی متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ امدادی ٹیموں کو خوراک اور دیگر امدادی سامان لے کر متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دیا گیا ہے۔ سائق نے مزید کہا کہ اس وقت حکام کی توجہ ریسکیو آپریشن پر ہے اور وہ بعد میں جانی اور مالی نقصانات کے بارے میں مزید درست اعداد و شمار فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: الیکشن کمیشن کو مائیکرو مینج نہیں کرسکتے: دہلی ہائی کورٹ
ہمدرد نے قبل ازیں کہا تھا کہ ایمرجنسی حالات میں کام کرنے والے اہلکار، قومی فوج اور پولیس کے سیکوریٹی فورسز کی مدد سے ملبے کے نیچے کسی بھی ممکنہ متاثرین کو تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھروں سے محروم ہونے والوں کو درجنوں خیمے، کمبل اور خوراک فراہم کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر نظر آنے والے ایک ویڈیوکلپ میں بچوں کے رونے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور مردوں کا ایک گروپ سیلاب کے پانی کو دیکھ رہا ہے، جس میں ٹوٹی ہوئی لکڑیوں کے ٹکڑے اور گھروں سے ملبہ دیکھا جا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق، اپریل کے وسط سے، افغانستان کے۱۰؍ صوبوں میں اچانک سیلاب سے تقریباً۳۰۰؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں کوئی بھی خطہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔
یہاں ۴۰؍ملین آبادی میں سے ۸۰؍ فیصد افراد زندہ رہنے کیلئے زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ جمعہ کو ہونے والی بارش نے شمال مشرقی صوبہ بدخشاں اور وسطیٰ صوبہ غور میں بھی بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حکام ملک بھر میں سیلاب سے متاثر ہونے والوں کو مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ حکومت مرنے والوں اور زخمیوں کے خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور نیچرل ڈیزاسٹر منسٹری ، ڈیفنس اینڈ ہوم منسٹریز، اور صوبائی حکام کو ہدایت دیتی ہے کہ وہ بچاؤ کی کوششوں میں کوئی وسائل نہ چھوڑیں۔ بدخشاں میں نیچرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے صوبائی ڈائریکٹر محمد اکرم اکبری نے کہا کہ پہاڑی صوبے میں سیلاب کی وجہ سے کئی علاقوں میں بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹشکان ضلع میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے، جہاں سیلاب نے ایک سڑک بند کر دی تھی اور اس علاقے تک رسائی منقطع کر دی تھی جہاں تقریباً۲۰؍ ہزار لوگ رہتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: ایس ای سی چیمپئن شپ ۲۰۲۴ء: ہندوستانی کھلاڑی پرویز خان فائنل میں
اپریل میں ملک میں شدید بارش اور سیلاب سے کم از کم۷۰؍ افراد ہلاک ہوئے۔ گزشتہ ماہ تقریباً۲؍ ہزار گھروں، تین مساجد اور چار اسکولوں کو نقصان پہنچا۔ ہزاروں لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ سائق کے مطابق، سیلاب نے زرعی زمین کو بھی نقصان پہنچایا اور سیلاب میں ۲۵۰۰؍ جانور فوت ہوگئے۔ واضح رہے کہ چار دہائیوں کی جنگ سے تباہ ہونےوالا یہ ملک دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے اور سائنسدانوں کے مطابق گلوبل وارمنگ کے اثرات بھی سب سے زیادہ یہاں پڑ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق افغانستان، موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کی نصف آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، اور۱۵؍ ملین افراد خوراک کی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔