• Thu, 09 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

فرانس: صدر میکرون کے افریقی ممالک کو احسان فراموش کہنے پر شدید غصہ کی لہر

Updated: January 08, 2025, 10:07 PM IST | Inquilab News Network | Paris

افریقی لیڈروں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس بیان پر سخت تنقید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افریقی ممالک کو اپنی خود مختاری کیلئے فرانس کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ساتھ ہی کہا کہ جنگ عظیم اول اور دوم میں افریقی ممالک کے فوجیوں کی حمایت کے بغیر فرانس آج جرمنی کا ہی حصہ رہتا۔

French President Emmanuel Macron. Photo: INN
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون۔ تصویر : آئی این این

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کو افریقہ اور فرانس میں شیدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ افریقی ممالک فرانس کے ذریعے ایک دہائی تک اپنے فوج کے ذریعے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے عوض ’’ شکریہ ‘‘ کہنا بھول گئے۔‘‘ اس بیان کے بعد افریقہ میں ان کےباقی ماندہ حلیفوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔جبکہ خود فرانس میں انہیں نوآبادیات دور کی ذہنیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے فرانس نے کہا تھا کہ ’’ میرے خیال میں وہ شکریہ کہنا بھول گئے، کوئی بات نہیں ، وقت آئے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے صحیح کام کیا، ہماری مداخلت کے بغیر کوئی بھی ریاست آج خود مختار نہیں ہوتی۔ہم وہاں خودمختار ریاستوں کی درخواست پر تھے۔ہم وہاں سے لوٹے کیونکہ ہم سیاسی سورش کے معاون نہیں تھے۔یہ بات ذہن نشین رہے کہ ۲۰۲۱ء میں مالی میں فوجی بغاوت، ۲۰۲۲ء میں برکینافاسو اور ۲۰۲۳ء میں نائجیریا میں منتخب حکومتوں کے معزول ہونے کے بعد فرانس کی فوجوں کو انخلاء پر مجبور ہونا پڑا۔تب سے فرانس بیک فٹ پر ہے۔تاہم روس نے ان تینوں ممالک میں اپنا اثر و رسوخ قائم کیا، حالانکہ فرانس نے سینیگال اور چاڈ کے ساتھ دوستانہ تعلقات بحال رکھے لیکن اب ان دونوں ممالک نے فرانسیسی فوجیوں کو ملک سےنکل جانے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگی جرائم کیلئے بیرون ملک مقیم اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ۵۰؍ شکایات درج

فرانس نے ۲۰۲۳ء میں اس وقت کے صدر فرانسوا اولاند کی قیادت میں مالی اور ساحل کے علاقے میں شورشوں سے لڑنےکیلئے فوجی مداخلت شروع کی۔جس میں فرانس کے ۵۸؍ فوجی مارے گئے۔چاڈ کے صدر محمات ادریس دیبے اٹنو نے کہا کہ ’’ فرانس کے صدر غلط عہد میں آگئے ہیں۔میں میکرون کے تبصرے پر اپنے غصے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جو افریقہ اور افریقی باشندوں کے توہین کی حد ہے۔‘‘ چاڈ کے قائم مقام وزیر خارجہ عبدرالرحمان کلام اللہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ’’ ان تبصروں سے افریقہ اور افریقیوں کے تئیں حقارت آمیز رویہ ظاہر ہوتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی لیڈروں کو افریقیوں کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا۔‘‘اس سے قبل ساحل میں جہاں فرانس کا آخری فوجی اڈہ قائم ہے، فرانس کے ساتھ دفاعی اور سلامتی کے معاہدوں کو یہ کہہ کر ختم کر دیا کہ یہ نوآبادیاتی نظام کی علامت ہیں، اور اب متروک ہو چکے ہیں۔فرانس کے ایک ہزار کے قریب فوجی اہلکار ملک میں تعینات تھے اور اب ان کی واپسی کا عمل جاری ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ : بمباری میں ۳۱؍فلسطینی شہید، جھڑپوں میں ۲؍ اسرائیلی فوجی ہلاک

اس کے علاوہ سینیگال کے وزیر اعظم عثمان سونکو، میکرون کی افریقی ممالک کو احسان مندی کا درس دینےکی کوشش کی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’فرانس کے پاس افریقہ کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کی نہ تو صلاحیت ہے اور نہ ہی قانونی حیثیت۔ اس کے برعکس، فرانس نے اکثر بعض افریقی ممالک جیسے لیبیا کو غیر مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔جس کے ساحل کی سلامتی اور استحکام کیلئے تباہ کن نتائج بر آمد ہوئے۔دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے خلاف جنگ میں افریقی فوجیوں کو فرانس کے دفاع کیلئے تعینات نہ کیا جاتا، تو شاید اب بھی فرانس بھی جرمنی کا حصہ ہوتا۔
اس کے علاوہ میکرون کو اندرون ملک بھی تنقید کا سامنا ہے۔بائیں بازو کی جماعت کے لیڈر جین لوک میلینچن نے صدر کو نوآبادی  ذہنیت کا حامل  قرار دیا۔جو ناقابل برداشت ہے۔اس قسم کے بیان مغربی افریقہ کے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کو مزید کمزور کرتے ہیں۔ایک بار پھر موقع پرستی اور بے قابو زبان ملک کے بین الاقوامی تعلقات کو متاثر کر ہی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK