فرانسیسی وزارتِ داخلہ کے دفتر نے پیر کو بتایا کہ جمعہ کو جنوبی فرانس کے شہر لا گرانڈ کومبے کی ایک مسجد پر ہوئے حملہ میں مشتبہ شخص نے اٹلی میں پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ وزارت نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
EPAPER
Updated: April 28, 2025, 6:01 PM IST | Inquilab News Network | Paris
فرانسیسی وزارتِ داخلہ کے دفتر نے پیر کو بتایا کہ جمعہ کو جنوبی فرانس کے شہر لا گرانڈ کومبے کی ایک مسجد پر ہوئے حملہ میں مشتبہ شخص نے اٹلی میں پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ وزارت نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
فرانسیسی حکام نے بتایا کہ ملک کی ایک مسجد میں ایک مسلم نمازی کو قتل کرنے کے الزام میں مشتبہ شخص نے اٹلی میں پولیس کے سامنے خود کو پیش کردیا۔ فرانسیسی وزارتِ داخلہ کے دفتر نے پیر کو بتایا کہ مشتبہ شخص نے اٹلی میں پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ وزارت نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
واضح رہے کہ جنوبی فرانس کے شہر لا گرانڈ کومبے میں جمعہ کو ایک مسجد پر ہوئے حملے میں ایک نمازی جاں بحق ہوگیا تھا۔ پولیس نے حملہ میں شریک مشتبہ شخص کی تلاش شروع کردی تھی۔ مقامی میڈیا کے مطابق، حملہ آور نے حملہ کو اپنے فون پر ریکارڈ کیا تھا۔ حفاظتی کیمرہ فوٹیج میں اسے خدا کے خلاف توہین آمیز کلمات کہتے ہوئے دکھایا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ایران : بندرگاہ پر ٹھوس میزائل ایندھن کے سبب دھماکہ ہوا
مقامی پراسیکیوٹر عبدالکریم گرینی نے اتوار کو کہا کہ پولیس اس امکان کو مدنظر رکھ رہی ہے کہ آیا یہ "اسلام دشمن عمل" ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، "اس پہلو پر ہم پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں، لیکن یہ واحد پہلو نہیں ہے۔" گرینی کے مطابق، مشتبہ شخص ۲۰۰۴ء میں فرانس میں پیدا ہوا اور وہ اسی علاقے میں رہتا تھا۔ اس سے قبل، اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
پیرس کی گرینڈ مسجد نے ایک بیان جاری کرکے اس حملہ کی سخت مذمت کی اور بتایا کہ حملہ میں ہلاک ہونے والا نوجوان نمازی، جس کی شناخت ابوبکر کے نام سے کی گئی، اس وقت مسجد کی صفائی میں مصروف تھا۔ اتوار کو لا گرانڈ کومبے میں ابوبکر کی حمایت میں یکجہتی مارچ نکالا گیا۔ اس کے علاوہ، پیرس میں اسلام مخالف جرائم کے خلاف ایک اجتماع منعقد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا: وینکوور کے اسٹریٹ فیسٹیول میں گاڑی کے ذریعے حملے میں ۹؍ افراد ہلاک
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے حملہ کی مذمت کی اور زور دیا کہ "نسل پرستی اور مذہب کی بنیاد پر نفرت کا فرانس میں کبھی کوئی مقام نہیں ہوگا۔ ملک میں مذہبی آزادی ناقابل تسخیر ہے۔"