اس سے قبل، فروری ۲۰۲۴ء میں میکرون نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا "فرانس کیلئے کوئی ممنوعہ امر نہیں ہے"۔ انہوں نے اس اقدام کو "ایک اخلاقی اور سیاسی ضرورت" قرار دیا تھا۔
EPAPER
Updated: April 10, 2025, 3:01 PM IST | Inquilab News Network | Tel Aviv / Paris
اس سے قبل، فروری ۲۰۲۴ء میں میکرون نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا "فرانس کیلئے کوئی ممنوعہ امر نہیں ہے"۔ انہوں نے اس اقدام کو "ایک اخلاقی اور سیاسی ضرورت" قرار دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فرانس کے منصوبے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے "دہشت گردی کو انعام سے نوازنے" کے مترادف قرار دیا۔ سعار نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم اس حقیقت سے آشنا ہے کہ کسی بھی ملک کی جانب سے فرضی فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنے کا اقدام، دہشت گردی کو انعام دینے اور حماس کو تقویت پہنچانے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس قسم کے اقدامات سے ہمارے خطے میں امن، سلامتی اور استحکام نہیں آئے گا بلکہ اس کے برعکس صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کو بچانے کیلئے بہت کم وقت بچا ہے:اقوام متحدہ کی نامہ نگار
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بدھ کو فرانس ۵ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے انٹرویو میں اعلان کیا کہ فرانس، فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور جون میں سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران اس اقدام پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔ میکرون نے مزید کہا کہ ہمیں (ریاست فلسطین کو) تسلیم کرنے کی سمت آگے بڑھنا چاہئے اور ہم اگلے چند مہینوں میں ایسا کریں گے۔ فرانسیسی صدر کے مطابق، نیویارک میں ہونے والی دو ریاستی حل پر مبنی کانفرنس اس سلسلے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ میکرونی کا بیان غزہ میں جاری تنازع کے سیاسی حل کیلئے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی اپیلوں کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جہاں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیل نے ۵۰ ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔ اس سے قبل، فروری ۲۰۲۴ء میں میکرون نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا "فرانس کیلئے کوئی ممنوعہ امر نہیں ہے"۔ انہوں نے اس اقدام کو "ایک اخلاقی اور سیاسی ضرورت" قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۶۰؍ ہزار سے زائد بچے غذا کی کمی کا شکار، ناکہ بندی شدید تر
فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ
فی الحال، اقوام متحدہ کے ۱۹۳ رکن ممالک میں سے ۱۴۷ ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے بھی فلسطین کو تسلیم کیا جس کے بعد یورپی یونین میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد ۱۰ ہو گئی۔ دیگر ممالک میں بلغاریہ، یونان کے زیر انتظام جنوبی قبرص، مالٹا، ہنگری، پولینڈ، سویڈن اور رومانیہ شامل ہیں۔ مشرقی یورپ کے کئی دیگر ممالک جیسے یوکرین، البانیہ، سربیا، مونٹی نیگرو اور بیلاروس نے بھی فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔ ان یورپی ممالک کے علاوہ بہاماس، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، جمائیکا اور بارباڈوس جیسے کیریبیائی ممالک نے بھی فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔