• Mon, 10 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ : اسرائیلی فوجیوں نے جیلوں میں قیدفلسطینیوں کو تورات کی آیتیں پڑھنے پر مجبور کیا

Updated: February 09, 2025, 5:37 PM IST | Gaza

اسرائیل کی حراست سے رہا کئے گئے فلسطینیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے پرتشد د طریقے سے انہیں تورات کی آیتیں پڑھنے پر مجبور کیا تھا۔ حماس کے لیڈرجمال الطویل نے تورات کی آیتیں پڑھنے سےانکار کیا تو اسرائیلی فوجیوں نے انہیں پرتشدد طریقے سےمارا پیٹا جس کی وجہ سے رہائی کے فوراً بعد انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

Hamas leader Jamal al-Taweel was killed so violently that he had to be hospitalized after his release. Photo: INN
حماس کے لیڈر جمال الطویل کو اتنے پرتشدد طریقے سے مارا گیا کہ انہیں رہائی کے بعد اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ تصویر: آئی این این

اسرائیل کی حراست سے رہا کئے گئے فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ ’’اسرائیلی فوج نے پرتشدد طریقے سے ان پر حملہ کیا تھا کیونکہ انہوں نے ’’تورات‘‘ کی آیتیں پڑھنے سے انکار کر دیا تھا۔‘‘ جمال الطویل نے سنیچر کو بتایا کہ ’’اپنی رہائی سے قبل انہوں نےتورات کی آیتیں پڑھنے سے انکار کر دیا تھا، جن میں فلسطینیوں کیلئے خطرے کا ذکر ہے، تو پرتشددطریقے سے ان پر حملہ کیا گیا تھا۔‘‘ حماس کے مشہور لیڈر کواسرائیل نے راملہ سے اس وقت حراست میں لیا تھا جب ان کی عمر ۱۶؍ سال تھی ۔ انہوں نے اسرائیلی حراست میں ۱۸؍ سال گزارے۔ ۱۹۹۲ءمیں انہوں نے شام کے گاؤں مرج الظہور سے جلاو طن کر دیا گیا تھااور انہوں نے ۲۰۲۱ء میں اپنی بیٹی صحافی بشرہ کی رہائی کی مانگ کیلئے بھوک ہڑتال کی قیادت کی تھی۔ویڈیو میں، مغربی کنارے کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران، ۶۱؍ سالہ الطویل نے بتایا کہ ’’اسرائیلی حراست کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے مطالبہ کیا تھا کہ میں توریت کی آیتیں پڑھوں جن میں لکھا ہوا تھا کہ ’’میں اپنے دشمنوں کو چھیڑتا ہوں اور انہیں پکڑتاہوں اور تب تک خاموش نہیں بیٹھتا جب تک انہیں ختم نہ کردو۔‘‘ جب الطویل نے یہ آیتیں پڑھنے سے انکار کیا تو اسرائیلی فوجیوں نے انہیں پرتشدد طریقے سے مارا جس کی وجہ سے ان کی حالت اس حد تک خراب ہوگئی کہ وہ انٹرنیشنل ریڈ کراس کی بس میں چڑھنے کیلئے کھڑے بھی نہیں ہوپارہے تھے۔‘‘یہ دیکھ کر ریڈ کریسنٹ کی ٹیم نے الطویل کو الشفاء اسپتال منتقل کرنے کیلئے ایمبولینس میں بٹھایا۔

یہ بھی پڑھئے: سنگاپور کا پاسپورٹ دنیا کا سب سے طاقتور،۱۹۳؍ ممالک کا ویزا فری

’’جیل کی زندگی جہنم جیسی ہے‘‘

محمد دویکت، جنہیں اسرائیلی جیل سے رہا کیا گیا ہے، نے کہا کہ ’’اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں قیدیوں سے زبردستی تورات کی آیتیں پڑھانا انہیں خوفزدہ کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ انہوں نے ترکی کی خبر رساں ایجنسی انادولو کو بتایا کہ ’’خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے ہماری موت سے قبل ہمارے ایک نئی زندگی دی۔ہم اب تک موت کی آغوش میں تھے اور آج ہماری نئی پیدائش ہوئی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے ہمیں غزہ واپس دے دیا۔‘‘انہیں ۱۸؍ سال قید کی سزاسنائی گئی تھی اورانہوں نے اسرائیلی جیل میں ۱۶؍سال گزارے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے اسرائیلی جیل میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکے بعد سے اسرائیلی جیلوں کے حالات فلسطینیوں کیلئے جہنم جیسے ہوگئے ہیں۔کسی شخص نے جیل کی زندگی کے بارے میں جیسا تصور کیا ہوگا ہم نے وہاں وہی سب کچھ سہا، مشکل زندگی، تذلیل، خوراک اور ادویات کی کمی ، سب کچھ خراب تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آخری دنوں میں ہمارے لئے حالات مزید مشکل تھے۔ ہم پر دباؤ ڈالاجاتا تھا اور ہمیں ذلیل کیا جاتا تھا۔ مقبوضہ فوج نے ڈرادھمکا اور ہمیں ذلیل کر کے ہمیں تورات کی آیتیں، جیسے ’’ہم تمہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ہم ہمیشہ تم پر نظرے رکھے ہوئے ہوں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: میوزک کمپوزر پریتم چکرورتی کے ۴۰؍ لاکھ روپے لوٹ لئے گئے

’’فلسطینیوں کی محبت دیکھ کر اچھا لگا‘‘

انہوں نے بتایا کہ ’’رہاکئے گئے لیڈر الطویل نے تورات کی آیتیں پڑھنے سے انکار کر دیا تھااور انہوں نے انہیں پرتشدد طریقے سے مارا پیٹا جس کی وجہ سے حراستی مرکز سے نکلنے کے بعد ہی انہیں اسپتال لے جانا پڑا۔ وہ نہ ہی کسی معمر اور کسی کی قدر نہیں کرتے۔‘‘انہوں نے رہا ہونے کے بعد فلسطینیوں کی جانب سے موصول ہونے والی محبت کے تعلق سے کہا کہ’’جس چیز نے ہمیں سب سے زیادہ خوشی دی وہ رہاہونے کے بعد ملنے والی محبت ہے جو فلسطینیوں کے اتحاد اور مزاحمت کی نشاندہی کرتی ہے۔‘‘انہوں نےغزہ کے تعلق سے کہا کہ ’’کوئی بھی لفظ غزہ کو انصاف نہیں دلا سکتا جس نے سب کچھ قربان کر دیا، اپنے بچے، ضعیف افراد اور گھر۔‘‘یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۸؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK