آج سی این این کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ کی غزہ کے متعلق تجویز پر تنقید کی کہ غزہ خالی سرزمین نہیں ہے، ۲۰؍ لاکھ لوگوں کا گھر ہے۔ اس مسئلہ کا سیاسی حل نکالنے پر زور دیا۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 10:26 PM IST | Paris
آج سی این این کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ کی غزہ کے متعلق تجویز پر تنقید کی کہ غزہ خالی سرزمین نہیں ہے، ۲۰؍ لاکھ لوگوں کا گھر ہے۔ اس مسئلہ کا سیاسی حل نکالنے پر زور دیا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا اقدام ان کے حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو گا۔میکرون نے منگل کی شام ایلیسی پیلس میں ایک خصوصی انٹرویو میں سی این این کو بتایا کہ ’’آپ ۲۰؍ لاکھ لوگوں سے نہیں کہہ سکتے کہ اب آپ کو منتقل کیا جائے گا۔ کیا یہ کسی طور درست ہے؟ غزہ کا مسئلہ رئیل اسٹیٹ آپریشن سے نہیں بلکہ سیاسی آپریشن سے حل کیا جانا چاہئے۔ ‘‘ واضح رہے کہ ٹرمپ نے حال ہی میں غزہ پر امریکی ’’طویل مدتی ملکیت‘‘ کی وکالت کرتے ہوئے فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک مصر اور اردن منتقل کرنے کے ایک متنازع منصوبے کا خاکہ پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شمالی کوریا نے غزہ کو قبضے میں لینے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی
انہوں نے اس علاقے کو ایک پرتعیش شہر میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی پیش کی جس کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور اسرائیل میں کچھ انتہائی دائیں بازو کے آباد کار گروپوں نے حمایت کی۔ میکرون، اسرائیل کی سلامتی کیلئے فرانس کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، غزہ اور لبنان میں اس کی فوجی کارروائیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ فرانس نے اکتوبر ۲۰۲۴ء میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر دی تھیں اور دیگر ممالک سے بھی ایسا کرنے پر زور دیا تھا۔ میکرون نے کہا کہ ’’میں نے ہمیشہ (اسرائیلی) وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ اپنے اختلاف کا اعادہ کیا ہے۔ میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے والی اتنی بڑی کارروائی کو درست نہیں مانتا۔‘‘
انہوں نے فلسطینیوں کے اپنے وطن میں رہنے کے حق کا احترام کرنے کی اہمیت پر زور دیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ اردن اور مصر جیسی علاقائی طاقتوں نے بھی نقل مکانی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی برادری نے ٹرمپ کے منصوبے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے اسے ’’نسلی صفائی‘‘ کے طور پر بیان کرنے کے خلاف متنبہ کیا جبکہ ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے واضح طور پر کہا کہ ’’غزہ والوں کی سرزمین غزہ ہے۔‘‘ جرمن صدر فرینک والٹر سٹین میئر نے اس خیال کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا اور وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے خبردار کیا کہ جبری نقل مکانی مزید مصائب اور عدم استحکام کا باعث بنے گی۔ برطانیہ کے خارجہ سیکریٹری ڈیوڈ لیمی غزہ کی تباہی پر ٹرمپ کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے نظر آئے لیکن انہوں نے دو ریاستی حل کیلئےبرطانیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔