• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ کے ۹۶؍ فیصد بچوں کا خیال ہے کہ وہ کبھی بھی موت کے منہ میں جاسکتے ہیں: تحقیق

Updated: December 16, 2024, 10:09 PM IST | Inquilab News Network | Gaza

سروے کے نتائج نے مسلسل ۱۴ ماہ سے جاری جنگ کی وجہ سے بچوں پر نفسیاتی اثرات کی سنگینی سے پردہ اٹھایا ہے۔

Photo: INN
تصویر: ائی این این

غزہ میں اسرائیل کے جاری فوجی آپریشن کے سب سے کم عمر آبادی پر خوفناک نفسیاتی نقصانات کو جانچنے کیلئے کی گئی ایک تحقیق کے دل دہلا دینے والے نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس تحقیق کے ذریعہ انکشاف ہوا کہ سروے میں شامل ۹۶ فیصد بچے اپنی موت کو قریب محسوس کرتے ہیں، جبکہ ۴۹ فیصد بچوں نے مرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ سروے کے مطابق، ۹۲ فیصد بچے، حقیقت کو قبول نہیں کر پا رہے ہیں، ۷۹ فیصد بچوں کو ڈراؤنے خواب پریشان کرتے ہیں اور ۷۳ فیصد بچوں میں جارحیت کی علامات دیکھی گئیں۔ دیگر نفسیاتی ردعمل میں خوف، اضطراب، سماجی انخلا اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی حملے میں ’’سول آف مائی سول‘‘ خالد نبھان جاں بحق

کمیونٹی ٹریننگ سینٹر فار کرائسز منیجمنٹ نے ڈچ ریلیف الائنس اور وار چائلڈ الائنس کے تعاون سے اس تحقیقی مطالعہ کو انجام دیا ہے۔ اس کے تحت بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے ۵۰۴ افراد کا سروے کیا گیا۔ یہ بچے ایسے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جن میں کم از کم ایک بچہ معذور، زخمی یا اکلوتا ہے۔ سروے کے نتائج نے مسلسل ۱۴ ماہ سے جاری جنگ کی وجہ سے بچوں پر نفسیاتی اثرات کی سنگینی سے پردہ اٹھایا ہے۔ وار چائلڈ یو کے کی چیف ایگزیکٹیو ہیلن پیٹنسن نے اس رپورٹ کو "پوری دنیا میں بچوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے سب سے زیادہ خوفناک" قرار دیا۔ ان کے مطابق، غزہ کے بچے ایک ایسی جنگ کا خمیازہ بھگت رہے ہیں جس کو شروع کرنے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: پرینکا گاندھی کا فلسطین سے اظہار یکجہتی ، پارلیمنٹ میں فلسطینی پرس لے کر پہنچیں

غزہ کے بچوں پر نفسیاتی اثرات: ایک نسل خطرے میں

سروے میں شامل ۶۰ فیصد سے زائد بچوں نے کم از کم ایک تکلیف دہ واقعے کا سامنا کیا ہے اور کچھ نے متعدد پرتشدد واقعات کے تجربہ کیا جن میں فضائی حملے، نقل مکانی، اور اپنے خاندانوں سے علیحدگی شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ میں ۱۷ ہزار بچے لاوارث ہیں، جو جنگ کی وجہ سے اپنے والدین سے جدا ہو گئے ہیں۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ان بچوں کے استحصال اور ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK