• Sat, 25 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ بندی: امداد کی رسد معاہدہ کے مطابق لیکن لوگوں کی ضروریات کہیں زیادہ

Updated: January 24, 2025, 12:03 PM IST | Gaza

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اب غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار جنگ بندی معاہدے میں طے کئےگئے حجم کے مطابق ہے لیکن۱۵؍ ماہ تک بدترین حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

Timely delivery of medical and housing aid is essential in Gaza. Photo: INN.
غزہ میں طبی اور رہائشی امداد کاوقت پر پہنچنا اہم ضرورت ہے۔ تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اب غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار جنگ بندی معاہدے میں طے کئےگئے حجم کے مطابق ہے لیکن۱۵؍ ماہ تک بدترین حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ امدادی امور کیلئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، جنگ بندی سے فوری بعد امدادی ٹرکوں کی غزہ میں آمد شروع ہو گئی تھی۔ اب تک کسی امدادی قافلے کو لوٹنے یا عملے کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ پیر کو۹۰۰؍ سے زیادہ ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلے غزہ میں داخل ہوئے۔ جنگ بندی سے پہلے چند ماہ میں روزانہ زیادہ سے زیادہ۵۰؍ ٹرک ہی علاقے میں آرہے تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ترکی: ایئرلائنس نے۱۱؍ سال بعد شام کیلئے پروازیں بحال کیں

فوری امدادی ترجیحات
ترجمان نے موجودہ حالات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بالآخر بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی شروع ہو چکی ہے اور یرغمالیوں کی واپسی کا آغاز ہو گیا ہے۔ جنگ بندی بہت سی امیدیں لائی ہے اور اسے قائم رہنا چاہئے۔ خوراک کا حصول، تنوروں کی بحالی، صحت کی سہولیات، اسپتالوں میں حسب ضرورت طبی سازوسامان کی دستیابی، پناہ گاہوں کی مرمت اور خاندانوں کی یکجائی غزہ کے فلسطینیوں کی فوری ترجیحات ہیں۔ اگرچہ امدادی اداروں نے جنگ کے دوران ان تمام ضروریات کو پورا کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے لیکن بہت سی رکاوٹوں کے باعث یہ کام بہت محدود تھا۔ امید ہے کہ جنگ بندی کے بعد ان تمام ضروریات کی تکمیل ہو سکے گی۔ 
ان کا مزید کہنا ہے کہ امدادی ادارے طویل عرصہ سے یہ بتاتے آئے ہیں کہ غزہ کی تمام آبادی کا دارومدار انہی سہولیات اور خدمات کی فراہمی پر ہے۔ ان میں ۱۰؍ لاکھ بچے بھی شامل ہیں جن میں بہت سے ایسے بھی ہیں جنہیں روزانہ صرف ایک وقت کا کھانا ملتا ہے اور وہ اپنے والدین یا عزیزوں سے بچھڑ گئے ہیں۔ علاقے میں بھوک پھیلی ہے، لوگ بے گھر ہیں اور بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے جبکہ ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔ ان حالات میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں امداد پہنچائی جانا ضروری ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل میں فوجی سربراہ کا استعفیٰ، وزیراعظم پر دباؤ

ہنگامی طبی ضروریات
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں ہنگامی طبی ضروریات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ علاقے میں نصف اسپتال غیرفعال ہیں اور بقیہ جزوی طور پر ہی کارآمد رہ گئے ہیں۔ بیشتر اسپتالوں اور طبی مراکز کو بمباری میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ادارہ غزہ کے لوگوں کو ہرممکن طور سے جلد از جلد طبی سہولیات پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس میں دیگر کے علاوہ ہنگامی طبی خدمات اور زچہ بچہ کی نگہداشت خاص طور پر اہم ہے۔ ۱۲؍ ہزار شدید بیمار اور زخمی افراد غزہ سے باہر علاج کی اجازت ملنے کے منتظر ہیں جنہیں درکار طبی خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ میں تقریباً۲۵؍ ہزار افراد جسمانی طور پر معذور ہو گئے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔ ان لوگوں کو بحالی کی خدمات درکار ہیں جو فی الوقت غزہ میں دستیاب نہیں ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK