اقوام متحدہ کے ترجمان نے معاون تنظیموں کے حوالہ سے بتایا کہ اسرائیل کے ذریعے غزہ میں سرحدی گزرگاہیں بند کئے جانے کے بعد، محصور فلسطینی علاقہ میں آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ۱۰۰ گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: March 04, 2025, 9:03 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
اقوام متحدہ کے ترجمان نے معاون تنظیموں کے حوالہ سے بتایا کہ اسرائیل کے ذریعے غزہ میں سرحدی گزرگاہیں بند کئے جانے کے بعد، محصور فلسطینی علاقہ میں آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ۱۰۰ گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
اتوار کو اسرائیل نے غزہ کی سرحدوں کو ایک دفعہ پھر بند کردیا جس کے بعد محصور غزہ میں خوراک کی قیمتوں میں ۱۰۰ گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ عالمی ادارہ کی معاون تنظیموں نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ کل (اتوار کو) اسرائیل کے ذریعے غزہ میں داخلہ کی گزرگاہیں بند کئے جانے کے بعد، محصور فلسطینی علاقہ میں آٹے اور سبزیوں کی قیمتیں ۱۰۰ گنا سے زیادہ کی شرح سے بڑھ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : امداد کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی چوطرفہ مذمت
جب صحافیوں نے ڈوجارک سے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے حالیہ تبصروں کے متعلق دریافت کیا جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیل کے ذریعے امداد کی آمد روکنے کی وجہ حماس ہے جو امداد کو فروخت کر رہا ہے، تو ڈوجارک نے جواب دیا کہ ہمیں، غزہ میں فعال ہماری معاون تنظیموں سے اس قسم کے واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد امداد کی آزادانہ اور براہ راست ترسیل میں اصافہ ہوا ہے۔ اس دوران ہم نے ایسی کسی لوٹ مار کے واقعہ کو نوٹس نہیں کیا جیسا ہمیں جنگ بندی سے قبل دیکھنے ملا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل ایک ہفتے کے اندر غزہ جنگ دوبارہ شروع کرے گا: رپورٹ
واضح رہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ میں اپنی نسل کشی پر مبنی جنگ کے دوران قتل عام میں تقریباً ۴۸ ہزار ۴۰۰ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ ۱۹ جنوری کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت جنگ رک گئی ہے۔ تاہم اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی میعاد ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد اتوار کو حماس کے ذریعے امداد کی مبینہ فروخت کا دعویٰ کرتے ہوئے غزہ کی سرحدوں کو بند کردیا اور علاقہ میں انسانی امداد کی ترسیل روک دی۔