اسرائیلی روزنامہ اسرائیل ہیوم کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی ایک ہفتے کے اندر دوبارہ جنگ شروع کردیں گے۔ اس منصوبے کے تحت بجلی کی کٹوتی، ٹارگٹ کلنگ اور پانی سپلائی بھی روکی جائے گی۔
EPAPER
Updated: March 03, 2025, 10:21 PM IST | Gaza Strip
اسرائیلی روزنامہ اسرائیل ہیوم کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی ایک ہفتے کے اندر دوبارہ جنگ شروع کردیں گے۔ اس منصوبے کے تحت بجلی کی کٹوتی، ٹارگٹ کلنگ اور پانی سپلائی بھی روکی جائے گی۔
اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل ایک ہفتے کے اندر اندر غزہ میں اپنی وحشیانہ کارروائیاں واپس شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جس میں بجلی کاٹنا، قتل و غارت اور فلسطینیوں کو شمال سے جنوبی غزہ تک بے گھر کرنا شامل ہے۔ اس ضمن میں روزنامہ اسرائیل ہیوم نے کہا کہ اس منصوبے میں پانی کی سپلائی میں کٹوتی اور ٹارگٹ کلنگ کرنا بھی شامل ہے تاکہ حماس پر نئی امریکی تجویز کو قبول کرنے پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اتوار کو اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان اور فسح کی یہودی تعطیل کے دوران غزہ میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کیلئے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی میعاد ختم ہونے کے بعد پیش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں صرف ۱۵؍ موبائل ہوم داخل ہوئے، ۶۰؍ ہزار کی ضرورت ہے
حماس نے ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی پابندی کو یقینی بنائے اور دوسرے مرحلے کیلئے فوری مذاکرات پر زور دیا۔ گروپ نے اسرائیل کی امدادی ناکہ بندی کو ’’سستی بلیک میلنگ، جنگی جرم، اور جنگ بندی معاہدے کے خلاف ایک کھلم کھلا بغاوت‘‘ قرار دیا۔ انسانی امداد کو روکنے کے نیتن یاہو کے فیصلے کی عرب ممالک کی طرف سے شدید مذمت اور اسرائیلی سیاست دانوں اور اسرائیلی یرغمالوں کے اہل خانہ کی جانب سے تنقید کی گئی ہے، جنہوں نے ان پر یرغمالوں کے مذاکرات کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ ۵۹؍ یرغمالی اب بھی حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے کم از کم ۲۰؍ زندہ ہیں، اور توقع ہے کہ انہیں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں آزاد کر دیا جائے گا، جس سے اسرائیل کو غزہ سے اپنی افواج کو مکمل طور پر واپس بلانے اور جنگ کو مستقل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہوگی۔
یاد رہے کہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا چھ ہفتے کا مرحلہ جو ۱۹؍ جنوری کو نافذ ہوا، ہفتے کی آدھی رات کو باضابطہ طور پر ختم ہو گیا۔ تاہم، اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں آگے بڑھنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔ یہ معاہدہ، جو اصل میں تین مرحلوں میں سامنے آنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا، اس وقت درہم برہم ہو گیا جب نیتن یاہو نے نسل کشی کے خاتمے اور غزہ سے انخلاء جیسے وعدوں سے گریز کرتے ہوئے مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کیلئے دوسرے مرحلے کیلئے مذاکرات میں داخل ہونے سے انکار کر دیا۔